پشاور:

خیبر پختونخوا حکومت نے آئندہ مالی سال 2025-26 کے لیے 2000 ارب روپے سے زائد کا سالانہ بجٹ تیار کر لیا ہے، جو کل صوبائی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

صوبائی حکومت نے بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کے لیے 433 ارب روپے مختص کیے ہیں جن میں ضم شدہ اضلاع کے ترقیاتی منصوبے بھی شامل ہیں  جب کہ جاری اخراجات کا تخمینہ 1800 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

بجٹ کو 180 ارب روپے فاضل رکھا گیا ہے اور حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ اس میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا البتہ موجودہ ٹیکس شرح میں رد و بدل کا امکان ہے۔

صوبائی حکومت نے آئندہ بجٹ میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسکولوں کے لیے فرنیچر کی خریداری، 200 پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اسکولز کا قیام، 10 تاریخی اسکولز کے تحفظ اور ابتدائی و ثانوی تعلیم کے لیے 13 ارب روپے جبکہ محکمہ اعلیٰ تعلیم کے لیے ساڑھے 5 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز شامل ہے۔ علاوہ ازیں 30 نئے ڈگری کالجز کرایہ کی عمارتوں میں قائم کیے جائیں گے۔

ترقیاتی منصوبوں پر توجہ دیتے ہوئے حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اگلے مالی سال کے دوران 600 سے زائد ترقیاتی اسکیمیں مکمل کی جائیں گی، جن میں سے 80 فیصد یا اس سے زیادہ پراگریس رکھنے والے منصوبے ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیے جائیں گے۔

سالانہ ترقیاتی پروگرام کا تھرو فارورڈ 13 سالوں سے کم کر کے 7 سال پر لانے کی منصوبہ بندی بھی کی گئی ہے۔ مجموعی طور پر 500 ارب روپے کی اسکیمیں بجٹ میں شامل کی گئی ہیں، جن کے لیے رواں سال 195 سے 250 ارب روپے جاری کیے جائیں گے۔

بجٹ میں پشاور، بنوں اور ڈی آئی خان میں سیف سٹی پراجیکٹ، پشاور تا ڈی آئی خان موٹروے، بجلی کی نئی ٹرانسمیشن لائن، صوبائی انشورنس کمپنی، اور سی بی آر بی جیسے بڑے منصوبے شامل ہیں۔

اسی طرح ضم اضلاع کے لیے بھی خصوصی فنڈز مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ صوبے میں 4 نئے کارڈک سینٹرز قائم کیے جائیں گے، جب کہ مصری بانڈہ نوشہرہ میں سفاری پارک کے قیام کا منصوبہ بھی بجٹ کا حصہ ہے۔

غریب اور محروم طبقات کے لیے بجٹ میں خصوصی اقدامات شامل کیے گئے ہیں، جبکہ فنکاروں کے اعزازیے میں بھی اضافہ کیا گیا ہے، جو ایک لاکھ سے بڑھا کر ڈیڑھ لاکھ کر دیا جائے گا۔ صوبائی حکومت آئندہ مالی سال میں ٹیکس وصولیوں کا ہدف 40 فیصد اضافے کے ساتھ مقرر کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، جس سے مالیاتی استحکام کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کیے جائیں گے حکومت نے ارب روپے کے لیے گیا ہے

پڑھیں:

پہلگام حملے پر حکومت نے پاکستان کے خلاف کوئی ثبوت پیش نہیں کیئے.پی چدمبرم

دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 جولائی ۔2025 )بھارت کی سب سے بڑی حزبِ اختلاف جماعت کانگریس کے رہنما اور سابق وزیرداخلہ پی چدمبرم نے کہا ہے کہ حکومت نے اب تک اس بات کے کوئی ثبوت پیش نہیں کیے کہ پہلگام پر حملہ کرنے والے دہشت گرد کہاں سے آئے تھے بھارتی جریدے سے انٹرویو کے دوران جب ان سے پوچھا گیا کہ ان کے خیال میں انڈین حکومت کیا چھپانے کی کوشش کر رہی ہے؟جس پر چدمبرم کا کہنا تھا کہ یہ ان کا قیاس ہے لیکن ان کے خیال میں حکومت جس بات کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے اور جس کی جانب انڈین چیف آف ڈینفنس نے بھی اشارہ کیا تھا وہ یہ ہے کہ انڈیا سے سٹریٹجک غلطیاں ہوئیں اور بعد ازاں حکمت عملی تبدیل کی گئی وہ کیا سٹریٹیجک غلطیاں تھیں جو ہم نے کی اور نئی حکمت عملی کیا اختیار کی گئی؟.

انہوں نے کہاکہ حکومت این آئی اے (نیشنل انویسٹیگیشن ایجنسی) کی رپورٹ کو سامنے نہیں لا رہی کہ ایجنسی نے اس دوران کیا تفتیش کی کیا ایجنسی دہشت گردوں کی شناخت کرنے میں کامیاب رہی؟ اور وہ کہاں سے آئے تھے؟ ان کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ یہ دہشت گرد مقامی ہوں آپ کیوں فرض کر کے بیٹھے ہیں کہ وہ پاکستان سے آئے تھے؟. کانگریس رہنما کا کہنا تھا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ حملہ آور پاکستان سے آئے تھے ان کا کہنا تھا کہ انڈین حکومت جنگ میں ہونے والے نقصانات کو بھی چھپا رہی ہے میں نے ایک کالم میں بھی لکھا ہے کہ جنگ میں دونوں طرف سے نقصان ہوتا ہے مجھے لگتا ہے کہ انڈیا کا بھی نقصان ضرور ہوا ہو گا حکومت کھل کر بتائے.

چدمبرم کے بیان پر بی جے پی کے رہنما انوراگ ٹھاکر کا کہنا تھا کہ جب بھی پاکستان اور دہشت گردی کی بات آتی ہے تو پاکستان بھی اپنی اتنی وکالت نہیں کرتا جتنی وہ کانگریس کرتی ہے جس پر راہول گاندھی قابض ہے . دریں اثنا شیو سینا کی رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی کا کہنا تھا کہ ہمیں کسی ثبوت کی ضرورت نہیں ہے ہم نے نقصان اٹھایا ہے انہوں نے الزام لگایا کہ ہم جانتے ہیں کہ یہ پاکستان کی مذموم حرکتیں ہیں، جو نہ تو خود ترقی کر سکا اور نہ ہی کسی دوسرے ملک کو ایسا کرنے دے رہا ہے.

دوسری جانب بھارتی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اجلاس حزبِ اختلاف کی ہنگامہ آرائی کے بعد دوسری مرتبہ ملتوی کر دیے گئے پیر کے روز آپریشن سندور پر بحث کے لیے بلائے گئے انڈین پارلیمان کے ایوانِ زیریں لوک سبھا کا اجلاس ملتوی کر دیا گیا یاد رہے کہ انڈیا کے وزیردفاع راج ناتھ سنگھ نے آپریشن سندور کے حوالے سے آج لوک سبھا سے خطاب کرنا ہے.

ایوانِ زیریں کے اجلاس میں سوالات کے وقفے کے دوران وزیر سیاحت گجیندر سنگھ شکھاوت سوالوں کے جواب دے رہے تھے کہ حزبِ اختلاف کے ارکان کی جانب سے ہنگامہ آرائی شروع ہو گئی سپیکر اوم برلا نے تمام اراکین سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب نے کہا کہ آپریشن سندور پر بحث ہونی چاہیے، اب آپ ایوان میں خلل ڈال رہے ہیں اور کارروائی چلنے نہیں دے رہے اس کے بعد اوم برلا نے لوک سبھا کی کارروائی ملتوی کر دی.

دوسری جانب، انڈیا کے ایوانِ بالا راج سبھا کی کارروائی بھی 11 بجے شروع ہوئی لیکن کچھ ہی دیر بعد اس کو بھی ملتوی کرنا پڑا بھارتی نشریاتی ادارے کے مطابق دن 12 بجے دونوں ایوانوں کے اجلاس شروع ہوتے ہی ایک بار پھر ملتوی کر دیے گئے اب راج سبھا کا اجلاس مقامی وقت کے مطابق 2 بجے ہوگا جبکہ لوک سبھا کی کارروائی 1 بجے شروع ہونی تھی. 

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کیساتھ ہمارا کوئی تنازعہ نہیں، بھارتی وزیردفاع
  • تیراہ واقعہ: خیبر پختونخوا حکومت کا لواحقین کیلئے ایک کروڑ روپے امداد کا اعلان
  • پہلگام حملے پر حکومت نے پاکستان کے خلاف کوئی ثبوت پیش نہیں کیئے.پی چدمبرم
  • 60سالہ چینی کسان نے آبدوز تیار کرلی
  • خیبر پختونخوا سے آزاد منتخب ہونے والے 5 سینیٹرز پی ٹی آئی میں شامل
  • آئندہ خیبر پختونخوا میں حکومت مسلم لیگ ن کی ہوگی : رانا تنویر کا دعوی
  • خیبر پختونخوا سے آزاد حیثیت میں منتخب ہونیوالے 5 سینیٹرز پی ٹی آئی میں شامل
  • پی ٹی آئی کی تحریک سے کوئی خطرہ نہیں، سازشوں کا حصہ نہیں بنیں گے: سینیٹر عرفان صدیقی
  • بانی پی ٹی آئی چندے کے لیے میرے پاس آتے تھے، اسحاق ڈار
  • حکومت کی پی ٹی آئی تحریک میں دلچسی نہ کوئی خوف: عرفان صدیقی