ایئر انڈیا کا 244 افراد کو لے جانے والا مسافر طیارہ گر گیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 جون 2025ء) بھارتی سول ایوی ایشن کے ڈائریکٹر جنرل فیض احمد قدوائی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ایئر انڈیا کی پرواز AI171، جو بوئنگ 787 ڈریم لائنر تھی، مقامی وقت کے مطابق دوپہر 1:38 بجے ٹیک آف کے پانچ منٹ بعد میگھانی نگر کے رہائشی علاقے میں گر کر تباہ ہوئی۔ یہ پرواز لندن کے گیٹ وک ایئرپورٹ جا رہی تھی۔
مقامی ٹیلی ویژن چینلز پر دکھائی جانے والی فوٹیج میں حادثے کی جگہ سے گہرا سیاہ دھواں اور آگ کے شعلے بلند ہوتے دیکھے جا سکتے ہیں۔ حادثے کے بارے میں ابتدائی تفصیلاتایئر ٹریفک کنٹرول کے مطابق طیارے نے احمد آباد ایئرپورٹ کے رن وے نمبر 23 سے ٹیک آف کیا اور فوری طور پر 'مے ڈے‘ کی ایمرجنسی کال دی، لیکن اس کے بعد کوئی رابطہ نہ ہو سکا۔
(جاری ہے)
ابتدائی اطلاعات کے مطابق طیارے سے آخری سگنل ٹیک آف کے چند سیکنڈ بعد موصول ہوا۔ ایئر انڈیا نے ایکس پر ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ تفصیلات کی تصدیق کر رہی ہے اور جلد مزید اپ ڈیٹس شیئر کرے گی۔حادثے کے مقام پر دھوئیں اور آگ کے ساتھ ساتھ طیارے کے ملبے کے مناظر دکھائی دیے۔ فوٹیج میں زخمیوں کو اسٹریچر پر منتقل کرتے اور ایمبولینسز کے ذریعے لے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ایئرپورٹ پر ایمرجنسی ٹیمیں تعینات کر دی گئی ہیں۔ بوئنگ 787 کا پہلا حادثہایوی ایشن سیفٹی نیٹ ورک کے ڈیٹا بیس کے مطابق یہ بوئنگ 787 ڈریم لائنر کا پہلا حادثہ ہے۔ یہ دو انجنوں والا وائیڈ باڈی طیارہ جدید مسافر طیاروں میں سے ایک ہے، جس کی رجسٹریشن VT-ANB تھی۔ بوئنگ نے فوری تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
بھارت میں ہوائی حادثاتبھارت میں آخری مہلک طیارہ حادثہ سن 2020 میں ایئر انڈیا ایکسپریس کے بوئنگ 737 کے ساتھ پیش آیا تھا۔
اس حادثے میں 21 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ایئر انڈیا اور مقامی حکام نے حادثے کی وجوہات کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ پولیس کے مطابق طیارہ رہائشی علاقے کے قریب گرا لیکن ہلاکتوں کی تعداد یا زخمیوں کی حالت کے بارے میں فوری طور پر کوئی تصدیق نہیں کی گئی۔
اس حوالے سے مزید تفصیلات ابھی موصول ہو رہی ہیں۔
ادارت: افسر اعوان
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایئر انڈیا کے مطابق
پڑھیں:
ایئربلیو طیارہ حادثے کو 15 سال بیت گئے
ویب ڈیسک: مارگلہ کی پہاڑیوں سے ٹکرا کر تباہ ہونے والے ایئربلیو طیا رہ حادثے کو 15 برس بیت گئے۔
بدقسمت طیارے نے7 بجکر 41 منٹ پر کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے اڑان بھری اور 9 بجکر 41 منٹ پر اسلام آباد ایئرپورٹ پر قائم کنٹرل ٹاور سے رابطہ منقطع ہوا اور اسی دوران جہاز حادثے کا شکار ہوا، حادثے میں 6 کریو ممبران سمیت 152 مسافر جاں بحق ہوئے تھے۔
حادثے کے تحقیقات کرنے والے سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ نے اپنی رپورٹ میں پائلٹ کو فلائنگ ڈسپلن کی سنگین خلاف ورزیوں پر حادثے کا ذمہ دار قرار دیا۔
اے سی شالیمار اور پیرافورس پرمسلح لینڈمافیاکاحملہ ؛ پولیس نے دو ملزم گرفتار کرلیے
تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق پائلٹ نے خود کو غیر محفوظ صورتحال میں ڈالا اور خراب موسم میں جہاز کو نیچے اتارنے کیلئے سنگین خلاف ورزیوں اور فلائنگ ڈسپلن کی خلاف ورزیوں کا مرتکب ہوا جبکہ کم اونچائی پر خطرناک علاقے میں طیارے کو غیر محفوظ حالت میں رکھا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ کاک پٹ ریسوس مینجمنٹ اور پائلٹس سکلز کی ناکامی حادثے کی وجہ بنی۔افسوس ناک واقعے میں اپنوں کے بچھڑ جانے کا غم آج بھی تازہ ہیں۔
چیٹ جی پی ٹی سے احتیاط ؛ اوپن اے آئی کے چیف ایگزیکٹو سام آلٹمین نے اہم مشورہ دے دیا