بجلی کے بلوں میں کمی کیسے ممکن ہے؟ آزمودہ طریقے جانیے!
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مہنگائی کے اس کٹھن دور میں جہاں آٹا، چینی اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں نے عوام کو پریشان کر رکھا ہے، وہیں بجلی کا بل بھی گھر کے بجٹ کو بری طرح متاثر کر رہا ہے۔
ہر ماہ صارفین کو نہ صرف غیر متوقع بل موصول ہوتا ہے بلکہ اس کے ساتھ بے شمار چارجز اور ٹیکسز بھی شامل ہوتے ہیں، جن کا اندازہ اکثر صارفین کو ہوتا ہی نہیں۔ مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ کا بجلی کا بل زیادہ کیوں آتا ہے؟ اور اسے کم کیسے کیا جا سکتا ہے؟
یہ رپورٹ آپ کو مکمل آگاہی فراہم کرے گی کہ گھر میں کون سا آلہ کتنے یونٹس استعمال کرتا ہے، بل کیسے بڑھتا ہے اور اس میں کمی کے لیے کیا احتیاطی تدابیر اپنائی جا سکتی ہیں۔
بجلی کے بل میں اضافے کی بنیادی وجہ زیادہ یونٹس کا استعمال اور بجلی کے سلیب سسٹم کے مطابق یونٹ کے نرخ میں اضافہ ہے۔ مثلاً اگر آپ 200 یونٹس تک بجلی استعمال کریں تو ایک قیمت لاگو ہوتی ہے، لیکن 201 واں یونٹ آتے ہی پوری کھپت کا ریٹ زیادہ ہو جاتا ہے۔ نتیجتاً صرف ایک یونٹ اضافے سے ہزاروں روپے کا فرق پڑ سکتا ہے۔
اس کے علاوہ بجلی کے بل میں ٹی وی فیس، جنرل سیلز ٹیکس، فیول ایڈجسٹمنٹ، نیلم جہلم سرچارج اور دیگر چارجز بھی شامل ہوتے ہیں۔
کے الیکٹرک کے مطابق جو صارفین ماہانہ 200 یونٹس یا اس سے کم بجلی استعمال کرتے ہیں، وہ پروٹیکٹڈ میں شمار ہوتے ہیں، جن پر نسبتاً کم نرخ لاگو ہوتے ہیں۔ جیسے ہی صارف 201 یونٹس کی حد پار کرتا ہے، وہ نان پروٹیکٹڈ کیٹیگری میں آ جاتا ہے، جس کے نرخ زیادہ ہوتے ہیں۔ ایک بار اس کیٹیگری میں آ جائیں تو اگلے 6ماہ تک کم یونٹس استعمال کرنے کے باوجود اضافی بل بھرنا پڑتا ہے۔
بجلی کا ایک یونٹ اُس وقت بنتا ہے جب ایک ہزار واٹ کا کوئی آلہ ایک گھنٹے تک چلایا جائے۔ یعنی اگر آپ کا کوئی آلہ 500 واٹ کا ہے اور وہ دو گھنٹے چلے تو ایک یونٹ خرچ ہو گا۔
اب جانتے ہیں کہ کون سا آلہ کتنے واٹ استعمال کرتا ہے۔ مثلاً استری 1000 واٹ کی ایک گھنٹے میں ایک یونٹ استعمال کرتی ہے۔ اسی طرح فریج 180 واٹ کا 5 گھنٹے میں ایک یونٹ استعمال کرے گا جب کہ واشنگ مشین 500 واٹ کی 2 گھنٹے میں ایک یونٹ استعمال کرتی ہے۔
علاوہ ازیں پانی کی موٹر 750 واٹ کی ایک گھنٹے میں ایک یونٹ استعمال کرے گی۔ ٹیوب لائٹ (50 واٹ) کی 20 گھنٹے میں ایک یونٹ، ایل ای ڈی (12 واٹ) کی 83 گھنٹے میں ایک یونٹ اور پنکھا (80 واٹ) کا 12 گھنٹے میں ایک یونٹ استعمال کرے گا۔
اسی طرح 2 ٹن اے سی (2000 واٹ) کا صرف 30 منٹ میں ایک یونٹ جب کہ انورٹر اے سی (1200 واٹ) کا تقریباً 45 منٹ میں ایک یونٹ خرچ کرے گا۔ یاد رکھیں کہ یہ تمام اعداد و شمار اوسط استعمال کے مطابق ہیں اور آپ کے آلات کے اصل واٹ پر ان میں کمی یا زیادتی ہو سکتی ہے۔
بجلی کی لوڈشیڈنگ کے بعد جب سپلائی بحال ہوتی ہے تو گھر میں موجود تمام الیکٹرانک اشیا ایک ساتھ چلنا شروع ہو جاتی ہیں، جس سے اچانک لوڈ بڑھتا ہے اور زیادہ واٹ کھپت کی وجہ سے یونٹ بڑھ جاتے ہیں۔ اسے ماہرین ٹارک کہتے ہیں۔ اس سے بچنے کے لیے انورٹر یا وولٹیج ریگولیٹر استعمال کرنا مفید ہو سکتا ہے۔
اب جانتے ہیں کہ ہم اپنا بل کس طرح کم کر سکتے ہیں۔ دن میں سورج کی روشنی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔ غیر ضروری پنکھے، بلب اور آلات بند رکھیں۔ پرانے اور زیادہ واٹ والے آلات کی جگہ انرجی ایفیشنٹ آلات استعمال کریں۔ استری اور موٹر کا استعمال محدود اور مختصر وقت کے لیے کریں۔
اسی طرح دن کے اوقات میں زیادہ بجلی استعمال کریں تاکہ آف پیک ریٹ لاگو ہو اور روزانہ میٹر کی ریڈنگ نوٹ کریں تاکہ آپ کو اندازہ ہو کہ روزانہ کتنے یونٹس استعمال ہو رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: استعمال کریں ہوتے ہیں بجلی کے
پڑھیں:
کیا صابن استعمال کرنے سے واقعی جراثیم ختم ہوجاتے ہیں؟
عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ صابن سے ہاتھ دھونے سے جراثیم ختم ہوجاتے ہیں لیکن کیا جراثیم صابن پر سے بھی ختم ہوجاتے ہیں؟
تو جواب ہے جی نہیں، عام بار صابن کی سطح پر بیکٹیریا اور جراثیم کچھ وقت کے لیے ہی سہی، زندہ رہ سکتے ہیں۔ خاص طور پر اگر صابن گیلا اور مسلسل استعمال میں ہو تو اس کی سطح پر مائیکروبز جمع ہو جاتے ہیں (زیادہ تر وہ جو ہماری جلد سے منتقل ہوتے ہیں)۔
تحقیق میں پایا گیا ہے کہ E. coli یا Staphylococcus جیسے بیکٹیریا صابن کی بیرونی تہہ پر کچھ وقت تک زندہ رہ سکتے ہیں۔
لیکن یہ خطرناک کیوں نہیں ہوتا؟
صابن کی سطح اور الکلائن ماحول بیکٹیریا کے لیے لمبے عرصے تک سازگار نہیں ہوتا، اس لیے وہ زیادہ دیر نہیں زندہ نہیں رہ پاتے۔
جب ہم ہاتھ دھوتے ہیں تو صابن کے جھاگ اور بہتے پانی کے ساتھ جراثیم دھل کر نکل جاتے ہیں اور ان میں نے کچھ صابن پر ہی چپکے رہ جاتے ہیں۔
اگرچہ عام بار صابن استعمال کرنا عام حالات میں محفوظ سمجھا جاتا ہے لیکن اگر صابن مسلسل گیلا رہے (مثلاً ڈش میں پانی جمع ہو) تو بیکٹیریا زیادہ دیر رہ سکتے ہیں۔ اس سے بچنے کے لیے صابن کو خشک رکھنے والی ڈش میں رکھنا بہتر ہے۔
اسپتالوں یا زیادہ حساس جگہوں پر اکثر لیکویڈ صابن ڈسپنسر ترجیح دیے جاتے ہیں تاکہ انفیکشن کا خطرہ کم ہو۔