Juraat:
2025-11-06@04:21:59 GMT

پاک سعودیہ مشترکہ دفاع کا معاہدہ

اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT

پاک سعودیہ مشترکہ دفاع کا معاہدہ

حمیداللہ بھٹی

پاکستان اور سعودی عرب میں مشترکہ دفاع کا معاہدہ غیر متوقع پیش رفت نہیں کیونکہ ایسا کچھ ہونے کا امکان تھا ۔البتہ معاہدہ اتنی خاموشی سے طے پاجائے گا یہ غیر متوقع ضرورہے ۔شایداِس کی وجہ یہ ہوکہ دونوں کودبائو کاخدشہ تھا۔ اسی لیے کسی کو بھنک بھی نہ پڑنے دی گئی ۔سترہ ستمبر کو طے پانے والے معاہدے نے واضح کردیا ہے کہ اسرائیل کی جارحانہ کارروائیوں اور امریکہ کی خاموشی نے عربوں کواُس نہج پرپہنچا دیا کہ وہ امریکہ پر دفاعی انحصار کرنے کے علاوہ بھی سوچنے لگے ہیں بلکہ ایسا امکان موجود ہے کہ دیگر ممالک بھی اسی قسم کے معاہدوں کی طرف جا سکتے ہیں ۔
تھوڑے عرصے کے لیے عرب ممالک بدظن رہے ۔مایوسی کی وجہ پاکستان کی کمزور معیشت بنی مگر رواں برس چھ سے دس مئی تک کے پاک بھارت واقعات نے دنیا کی سوچ تبدیل کردی اورعربوں کے ذہن میں بیٹھ گیا کہ پاکستان کے سواکوئی اور ملک اُنھیں دفاع میں مددنہیں دے سکتا۔یہ ہے بھی توانہونی بات کہ آٹھ گُنا بڑا ملک سینکڑوں طیاروں سے حملہ آور ہوتا ہے اور اربوں مالیت کے سات جدید ترین لڑاکا طیارے تباہ کرانے کے بعد پسپائی اختیارکرلیتا ہے ۔دس مئی کو نمازِ فجر کے بعد جوابی حملہ شروع ہوتا ہے اور نمازِ عصر کے وقت بے مثال کامیابی پرشکرانے کے نوافل بھی ادا کرلیے جاتے ہیں۔بے مثال جنگی مہارت اور صلاحیتوں سے پاک فوج نے باورکرادیاکہ وہ اسلامی ممالک کی سب سے بڑی اور موثر فوج ہے ۔مئی واقعات نے عدمِ تحفظ کا شکارعربوں کے دل جیت لیے اور وہ دوبارہ پاکستان کے قریب آئے۔ رواں ماہ 9ستمبر کو قطر پر اسرائیلی حملے نے مزیدجھنجوڑاجس کی وجہ سے ایسی نئی دفاعی حکمت ِعملی پر غور کرنے لگے جو اسرائیلی جارحیت کا توڑ کرسکے ظاہر ہے پاکستان دنیا کا واحد جوہری ملک ہے جس کے پاس تمام اسلامی ممالک سے بڑی فوج ہے جوکسی بھی وقت اور کہیں بھی حیران کُن نتائج دے سکتی ہے، اسی بناپر سب کی نظریں اب پاکستان پر ہیں۔
قطر کی طرف سے طلب کی گئی ہنگامی عر ب و اسلامی سربراہی کانفرنس میں اسلامی قیادت کوملنے اور تبادلہ خیال کااچھا موقع ملا۔ اِس ہنگامی سربراہی کانفرنس میں جہاں میزبان قطر سمیت اسرائیلی خطرے سے دوچاردیگر عرب ممالک تک اظہارِ خیال میں محتاط رہے۔ وہاں پاکستان نے واشگاف الفاظ میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے غاصب ملک قرار دیا اور قطری قیادت کو یقین دلایا کہ جوابی کارروائی کا آپ جو بھی فیصلہ کریں پاکستان ہر طرح کاساتھ دینے کو تیار ہیں۔ مشترکہ فورس کی تجویز تک پیش کی قیافہ ہے کہ اسی دوران پاک سعودیہ دفاعی معاہدے کی نوک پلک سنوارلی گئی۔ قبل ازیں ایران پر اسرائیلی حملے کی بھی پاکستان نے سخت مذمت کی اور ایران کی ہرممکن سفارتی و سیاسی مدد کی جس پر ایرانی قیاد ت نے نہ صرف پارلیمنٹ میں پاکستان کا نام لیکر تشکر تشکر کے نعرے لگائے بلکہ ایرانی صدر،سعود پزشکیان خاص طورپر شکریہ ادا کرنے پاکستان آئے۔ آج ایران اور اُس کے حامی بلکہ سعودی عرب اور اُس کے حامی دونوں ہی پاکستان کے ممنون ہیںمگروہ عالمی طاقتیں جن کامفادخطے کے عدمِ استحکام میں ہے۔ وہ پاک سعودیہ مشترکہ دفاع کے معاہدے کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت نہیں کرسکتیں ۔جب ٹی ٹی پی جیسے شدت پسنداور بی ایل اے و مجید بریگیڈ جیسے قوم پرست گروہ پہلے ہی اُن کے رابطے میں ہیں۔ پاکستان کو بظاہراب بیرونی جارحیت کا خطرہ نہیں مگر احتیاط کا تقاضا ہے کہ دفاعی معاہدے کے ردِ عمل پر بھی نظر رکھی جائے کیونکہ امریکہ سے چاہے دونوں ممالک کے تعلقات بہتر ہیں مگر اُس کی اولیں ترجیح ہمیشہ سے اسرائیل ہے ۔ممکن ہے بھارت اور اسرائیل دونوں ٹی ٹی پی اور بی ایل اے و مجید بریگیڈ جیسے دہشت گردوں کواستعمال کرتے ہوئے بلوچستان اور خیبرپختونخواہ کے حالات خراب کرنے کی کوشش کریں۔ اربابِ اختیار کی ذمہ داری ہے کہ وہ ذہن میں رکھیں کہ جتنا بڑا مقصد حاصل ہوتا ہے، ویساہی ردِ عمل بھی آ سکتاہے بڑے مقاصد کے لیے اندرونی کمزوریاں دورکرنادانشمندی ہے۔
مکہ و مدینہ جیسے مقدس مقامات کی سرزمین ہونے کی وجہ سے تمام مسلمان سعودی عرب سے خاص لگائو رکھتے اورمقدس مقامات کادفاع کرنے کو سعادت سمجھتے ہیں۔ اسی لیے دفاعی معاہدے پر ہر پاکستانی خوش ہے۔ سعودی بادشاہوں سے شریف خاندان کا ذاتی تعلق ہے۔ 2015 میںجب یمن عدمِ استحکام سے دوچار ہواتو بھی سعودی عرب اور عرب امارات نے پاکستان سے فوج بھیجنے کا مطالبہ کیا تھامگر پارلیمنٹ نے جب توثیق نہ کی تو سعودیہ اور امارات نے ناراض ہوگئے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان کو ولی عہد محمد بن سلیمان نے ذاتی طیارہ دیکر راستے سے واپس منگوالیا جوتلخی بڑھانے کاباعث بنا۔اسی دوران سی پیک کے حوالے سے چین کی طرف سے ناخوشی کے اِشارے بھی آئے جس سے ایسا محسوس ہونے لگا کہ پاکستان سفارتی تنہائی کا شکار ہے۔ مگر مئی کی جنگ نے صورتحال یکسر بدل کر پاکستان کو اہم ترین بنادیا ہے۔ تاریخ میں پہلی بار امریکی صدر نے جس آرمی چیف کو ناشتے پر مدعو کیا ہے وہ جنرل عاصم منیر ہیں۔ جنوبی ایشیا میں صدر ٹرمپ نے سب سے کم ٹیرف پاکستان پر لگایا۔ اِس وقت تمام مسلم ممالک کے ساتھ پاکستان کے اچھے اور خوشگوار تعلقات ہیں۔ امریکہ ، روس،چین،برطانیہ سے تعلقات بھی ہموار ہیں۔ غیر ملکی سرمایہ کارپاکستان کی طرف راغب ہورہے ہیں۔ یہ کامیاب سفارت کاری مئی کی جنگ کاصلہ ہے ۔وزیراعظم شہباز شریف سعودی عرب کے دورے پر آئے تو رائل ائیر فورس کے طیاروں کا سکارٹ کرنابھی تاریخی واقعہ ہے۔ ماضی میں ایسا صرف امریکی صدور کی آمد پر ہی ہوتارہا۔ اگر ارباب وبست وکشاد نے کوئی حماقت نہ کی اور ملک کو سیاسی عدمِ استحکام کا شکارنہ ہونے دیاتو دفاعی قوت بننے کے ساتھ پاکستان کا معاشی قوت بننے کا بھی قومی امکان ہے ۔کیونکہ عربوں کو لڑاکا فوج اور ہتھیاروں کی ضرورت ہے تو ہماری معیشت کو اربوں کی۔ذرا سی بے احتیاطی منزل دو ر کرسکتی ہے ۔ذہن میں رکھنے والی بات یہ ہے کہ بھارت کو زمین اور فضامیں شکست دے چکے لیکن سندھ طاس معاہدہ اورمسئلہ کشمیر سمیت کئی ایسے پیچیدہ مسائل حل ہونا ہیں۔ بھارت نے فوجی شکست کا بدلہ آبی جارحیت سے لے لیا۔ مزید مکاریوں اور سازشوں کی بھی توقع ہے۔ افغان طالبان سے تعلقات ہموارنہیں اسرائیل وغیرہ جیسا ناہنجار کوئی شرارت کرے تو عبرت کا نشان ضرور بنائیں مگر یمنی حوثیوں سے الجھنے کی ضرورت نہیں ،جب سعودیہ ،قطر اور عرب امارات تین ہزار ارب ڈالر دے بھی دھوکاکھاتے ہیں۔ ہم نے تولڑناہے لہٰذا 1980 کے پاک سعودیہ دفاعی معاہدے کی نوک پلک ازرسرِ نو سنوارنابہتر ہوگا روس اور اسرائیل کے پیداکردہ حالات سے یورپ اور مشرقِ وسطیٰ جنگ کے دہانے پر محسوس ہوتے ہیں ۔اِس لیے دفاعی معاہدے پر شادیانے بجانے کے ساتھ ہر پہلو کو ذہن میں رکھاجائے۔
٭٭٭

 

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: دفاعی معاہدے پاک سعودیہ پاکستان کے کی وجہ کی طرف

پڑھیں:

بھارت اسرائیل دفاعی تعاون معاہدہ طے، نیتن یاہو دسمبر میں دہلی پہنچیں گے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 نئی دہلی:۔ اسرائیلی وزےر اعظم نیتن یاہو دسمبر میں بھارت کا دورہ کریں گے جبکہ بھارت اور اسرائیل نے گزشتہ روز دفاعی تعاون کے حوالے سے ایک معاہدے پر دستخط کر دےے ہیں، اسرائیل کے وزیرِ خارجہ گیدون سعار اور ان کے بھارتی ہم منصب ایس جے شنکر کے درمیان بات چیت اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت دودل سے ملاقات کے بعد ہوا۔

بھارتی وزارت دفاع کے بیان میں کہا گیا کہ اس معاہدے میں تعاون کے کئی شعبے طے کیے گئے ہیں جن سے دونوں ممالک کو فائدہ ہو گا، جن میں مشترکہ اسٹریٹجک مکالمے، تربیت، دفاعی صنعتی تعاون، سائنس و مصنوعی ذہانت ٹیکنالوجی، تحقیق و ترقی، تکنیکی جدت، اور سائبر سکیورٹی میں تعاون شامل ہیں۔

وزارتِ دفاع کے مطابق ”بھارت-اسرائیل دفاعی شراکت دیرینہ ہے، جو باہمی اعتماد اور مشترکہ سلامتی کے مفادات پر مبنی ہے”۔ بھارت، اسرائیل تعلقات اعتماد اور بھروسے پر مبنی ہیں، بھارتی وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر نے بھارت اور اسرائیل کے انسدادِ دہشت گردی تعاون کو انتہائی ضروری قرار دیا اور کہا کہ دونوں ممالک کو دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس کے عالمی رویے کو یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔

مغربی نشریاتی ادارے کے مطابق جے شنکر نے کہا کہ بھارت اور اسرائیل کے تعلقات ”انتہائی اعتماد اور بھروسے” پر مبنی ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان انسدادِ دہشت گردی تعاون انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا بھارت اور اسرائیل کے درمیان ایک اسٹریٹجک پارٹنرشپ ہے، اور ہمارے معاملے میں یہ اصطلاح حقیقی معنوں میں لاگو ہوتی ہے۔ ہم نے مشکل اوقات میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے، اور ایک ایسا تعلق قائم کیا ہے جو اعتماد اور اعتبار کی اعلیٰ سطح پر قائم ہے۔

اسرائیلی وزیرِ خارجہ گیدون سعار نے کہا “انتہا پسند دہشت گردی بھارت اور اسرائیل کے لیے باہمی خطرہ ہے۔ ہم پہلگام میں ہونے والے ہولناک دہشت گرد حملے کی سخت مذمت کرتے ہیں”۔ انہوں نے مزید کہا، ”مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیل ایک منفرد حالت کا سامنا کر رہا ہے۔ انہوں نے بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دودل سے ملاقات کے بعد ایکس پر لکھا، ”ہم نے باہمی تعاون کے طریقوں اور مشترکہ چیلنجز، خصوصاً دہشت گردی کے باہمی خطرے سے نمٹنے پر گفتگو کی۔ ہم بھارت اور اسرائیل کے درمیان طویل مدتی اسٹریٹجک شراکت داری بنا رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیر خارجہ سعار کا یہ بھارت کا پہلا سرکاری دورہ ہے، اور امکان ہے کہ نیتن یاہو دسمبر میں بھارت کا دورہ کریں گے۔

ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • زرداری کی امیر قطر، چینی نائب صدر سے ملاقاتیں،  پاکستان، سعودیہ دفاعی معاہدہ خوش آئند: شیخ تمیم
  • بھارت اسرائیل دفاعی تعاون معاہدہ طے، نیتن یاہو دسمبر میں دہلی پہنچیں گے
  • پاکستان اور سعودی عرب کا دفاعی معاہدہ خوش آئند اور وقت کی اہم ضرورت ہے: امیرِ قطر
  • پاکستان اور سعودی عرب کا دفاعی معاہدہ خوش آئند اور وقت کی اہم ضرورت قرار: امیرِ قطر
  • امیر قطر نے پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے کو خوش آئند اور بروقت قرار دیدیا
  • امریکا۔بھارت دفاعی معاہدہ: ٹرمپ کی دوہری محبت
  • سعودی ولی عہد محمد بن سلمان 18 نومبر کو وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ سے ملاقات کریں گے
  • پاک سعودی دفاعی معاہدے کے حق میں پنجاب اسمبلی سے متفقہ قرار داد منظور
  • امریکا اور بھارت کے دفاعی معاہدے کی کیا اہمیت ہے؟
  • روس، چین تعلقات میں پیش رفت: توانائی، ٹیکنالوجی اور خلائی تعاون کے متعدد معاہدے