پنجاب بجٹ، تخمینہ 6250 ارب روپے، مریم نواز کے حکم پر نئے ٹیکس نہ لگانے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
لاہور (کامرس رپورٹر) 16 جون کو پیش کئے جانے والے پنجاب کے آئندہ مالی سال کے بجٹ کا تخمینہ 6250 ارب روپے لگایا گیا ہے جس میں این ایف سی کے تحت قابل تقسیم محاصل کی مد میں پنجاب کو 40کھرب 76 ارب 80 لاکھ روپے ملیں گے۔ صوبائی آمدنی کا مجموعی تخمینہ 1050 ارب روپے ہے جس میں صوبائی محاصل سے ہونے والی آمدنی کا تخمینہ 510ارب روپے اور صوبائی غیر محاصل آمدنی کا تخمینہ 540 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ جبکہ باقی آمدنی straight transfers ، کیپٹل ریسیٹس سمیٹ دیگر مدوں سے حاصل ہونے کا تخمینہ ہے۔ ذرائع کے مطابق پنجاب کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 1100 ارب روپے کے لگ بھگ لگایا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ پنجاب کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا جا رہا ہے۔ اس ضمن میں وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے احکام دیئے ہیں کہ موجودہ ٹیکس نٹ میں نئے ٹیکس گزار شامل کئے جائیں۔ اسی طرح پنجاب اپنے صوبائی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ وفاقی حکومت کی جانب سے ان مدوں میں کئے جانے والے اضافہ کے مطابق کرے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
نئے ٹیکس نہیں لگانے پڑیں گے، ایف بی آر چیئرمین کا مؤقف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چیئرمین ایف بی آر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں ٹیکس سے متعلق جن اقدامات کی منظوری دی گئی تھی، ان پر عمل کیا جا رہا ہے، اس لیے ایف بی آر کو اس وقت مزید نئے ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران راشد لنگڑیال نے کہا کہ ایف بی آر کو تمام اداروں کا تعاون حاصل ہے اور مؤثر اقدامات کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس اصلاحات میں وقت درکار ہوتا ہے، وفاق کی جانب سے 15 فیصد اور صوبوں سے 3 فیصد ریونیو اکٹھا کرنا ہے، اور ریونیو کے حوالے سے دباؤ زیادہ وفاق پر ہے۔
چیئرمین ایف بی آر کے مطابق انفرادی ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، ٹیکس ریٹرن فائلرز کی تعداد 49 سے بڑھ کر 59 لاکھ ہو گئی ہے جبکہ پہلی بار ٹیکس ٹو جی ڈی پی میں 1.5 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکس وصولی کو جی ڈی پی کے 18 فیصد تک لے کر جانا ہے، اور ٹیکس اصلاحات کا عمل ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتا۔