اسرائیلی حملہ کھلی دہشت گردی ہے ، عالمی طاقتیں مشرق وسطیٰ میں امن اور استحکام کیلئے د ہرا معیار ترک کر دیں، سینیٹر عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 جون2025ء) سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر عرفان صدیقی نے ایران پر اسرائیل کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی حملہ کھلی دہشت گردی ہے، عالمی برادری کو اسے نظر انداز نہیں کرنا چاہئے، عالمی طاقتیں مشرق وسطیٰ میں امن اور استحکام کیلئے دوہرا معیار ترک کر دیں، ملک کو موجودہ بحرانوں میں دھکیلنے والے اب تنقید کر کے خود کو بری الذمہ قرار نہیں دے سکتے، پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف کو خط لکھ کر پاکستان کو قرض دینے سے روکا۔
جمعہ کو ایوان بالا میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پوری قوم ایران کے عوام اور قیادت کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتی ہے۔(جاری ہے)
انہوں نے عالمی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ مشرقِ وسطی میں امن و استحکام کے قیام کے لئے دہرے معیار کو ترک کردیں۔نوازشریف کی قیادت کا حوالہ دیتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ نواز شریف نے آئی ایم ایف کو الوداع کہا اور پاکستان میں اندھیروں کو ختم کیا۔
تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی بوئی ہوئی تلخ فصل ہمیں برسوں کاٹنی پڑے گی۔ سیاسی عدم استحکام پر تبصرہ کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ ایک کو ہٹانے اور دوسرے کو لانے کے لیے ملک کو کھائی میں دھکیلا گیا۔چلتا ہوا ملک ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت تباہ کیا گیا۔ انہوں نے تمام سیاسی قوتوں پر زور دیا کہ وہ ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر ملکی مفاد میں فیصلے کریں۔ سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی گزشتہ حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے ایک ترقی پذیر ملک کو معاشی و سیاسی ابتری کی جانب دھکیل دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو موجودہ بحرانوں میں دھکیلنے والے اب تنقید کر کے خود کو بری الذمہ قرار نہیں دے سکتے۔سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ کیا یہ بے روزگاری اور مہنگائی ایک دن میں ہوئی؟ یہ اس اپوزیشن کی بوئی ہوئی کھیتی ہے، جس کی تلخ فصل آج ہم کاٹ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے دور حکومت میں معیشت کو بہتری کی جانب گامزن کیا گیا۔ جی ڈی پی 3.9 فیصد سے 5.9 فیصد تک پہنچی، فی کس آمدن میں اضافہ ہوا اور مہنگائی کو کنٹرول میں رکھا گیا۔ اس کے برعکس، پی ٹی آئی نے اپنے ساڑھے تین سالہ دور میں معیشت کو بدترین سطح پر پہنچایا، قرضوں میں تاریخی اضافہ کیا، اور چار وزرائے خزانہ تبدیل کیے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے کبھی کوئی میگا پراجیکٹ، نئی یونیورسٹی یا ڈیم تعمیر نہیں کیا۔ محض کھوکھلے دعوے اور الزامات ان کا وطیرہ رہا۔انہوں نے اس امر پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف کو خط لکھ کر پاکستان کو قرض دینے سے روکا، جو کسی بھی محب وطن کے شایانِ شان نہیں ۔سینیٹر عرفان صدیقی نے زور دے کر کہا کہ جب ملک کو استحکام کی ضرورت تھی، پی ٹی آئی نے افراتفری پھیلائی۔ بیرون ملک پاکستانیوں نے ان کی کال مسترد کرتے ہوئے ریکارڈ 33 ارب ڈالر بھجوائے۔انہوں نے صدر عارف علوی اور قاسم سوری کی آئین شکنی کی بھی مذمت کی اور کہا کہ ان کے اقدامات نے آئینی روایات کو مجروح کیا۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ہم نے کبھی اپوزیشن کو دشمن نہیں سمجھا، ان کی تنقید کو قابل احترام سمجھتے ہیں اور یہی جمہوری رویہ ہے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سینیٹر عرفان صدیقی نے عرفان صدیقی نے کہا انہوں نے کہا کہ کہ پی ٹی آئی پی ٹی آئی نے کرتے ہوئے ملک کو
پڑھیں:
وزیراعظم کی سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث اداروں اور افراد کی شناخت کیلئے تحقیقات کی ہدایت
وزیراعظم محمد شہبازشریف نے سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث اداروں، کمپنیوں اور افراد کی شناخت کیلئے تحقیقات کی ہدایت دی ہے۔اسلام آباد میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں اصلاحات کے بارے میں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے ماضی میں سیلز ٹیکس فراڈ کے واقعات پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔انہوں نے ہدایت کی کہ پاکستان ریونیوآٹومیشن لمیٹڈ پرال نظام کا فورینزک آڈٹ ایک عالمی کنسلٹنسی فرم کی جانب سے کرایا جائے۔
تحقیقاتی کمیٹی کو اپنی رپورٹ تین ہفتوں کے اندر جمع کرانے کا ہدف دیا گیا ہے۔وزیراعظم نے آئندہ رپورٹ میں شناحت ہونے والوں کیخلاف سخت قانونی کارروائی کا بھی حکم دیا۔اجلاس کے دوران انہیں ایف بی آر بالخصوص پرال میں جاری اصلاحات کے بارے میں بتایا گیا۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ پرال میں پہلے سے نافذ العمل متعدد اہم ڈیجیٹل سکیورٹی اقدامات میں آڈٹ والٹ، ڈیٹابیس پروٹیکشن وال، سکیورٹی آپریشنز سینٹر، ڈیٹابیس کی مستقل نگرانی اور دیگر ڈیجیٹل حفاظتی اقدامات شامل ہیں۔
بریفنگ میں زور دیا گیا کہ پرال کے نظام میں فراڈ کے واقعات طریقہ کار کی نگرانی میں غفلت برتنے اور غیرمحفوظ ڈیٹابیس کا نتیجہ ہے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ ان خامیوں کے ازالے کیلئے جدت پر مبنی وسیع تر اقدامات کے حصے کے طور پر متعدد اصلاحات پہلے ہی نافذ کی جا چکی ہیں۔
وزیراعظم کو واشنگٹن میں ہونے والی عالمی بینک کی سالانہ کانفرنس میں ایف بی آر کی شرکت کے بارے میں بھی بتایا گیا۔انہوں نے کانفرنس میں پیش کی گئی اصلاحات کوششوں پر کیس سٹڈی کی عالمی پذیرائی ہونے پر ایف بی آر ٹیم کی تعریف کی۔
اشتہار