ملتان، ایران پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایم ڈبلیو ایم جنوبی پنجاب کے زیراہتمام احتجاجی مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنمائوں کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حملہ ایرانی سالمیت وخودمختاری کے خلاف اور عالمی جنگی جرائم، اسرائیل کا وجود خطہ میں ناسور بنتا جا رہا ہے، ایران پر اسرائیل حملہ کھلی جارحیت، عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، خطہ میں امریکی و صہیونی عزائم کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی کال پر ایران پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کی جانب سے بعد نماز جمعہ احتجاجی مظاہرے و ریلیاں نکالی گئیں۔ مرکزی احتجاجی مظاہرہ امام بارگاہ ابو الفضل العباس کے باہر کیا گیا جس میں مظاہریں نے امریکہ واسرائیل کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ احتجاجی مظاہرے کی قیادت مرکزی رہنما ایم ڈبلیو ایم علامہ مقصود علی ڈومکی، علامہ قاضی نادر حسین علوی، سلیم عباس صدیقی، انجینئر سخاوت علی سیال اور دیگر نے کی۔ احتجاجی مظاہرے سے خطاب میں علامہ مقصود علی ڈومکی کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا وجود خطہ میں ناسور بنتا جارہا ہے۔خطہ میں امریکی و صہیونی عزائم کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ غاصب اسرائیل و امریکہ کو خطہ میں شکست کا سامنا ہے، صہیونی جارحیت نے پورے خطہ کے امن کو تباہ کر دیا ہے۔ امت مسلمہ کو داخلی و خارجی سازشوں کا شکار کر کے کمزور کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک آج اگر ایران کا ساتھ نہیں دیں گے تو کل ان کی بھی بقاء کا مسئلہ بن جائے گا، ایران پر اسرائیل حملہ کھلی جارحیت عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ احتجاجی مظاہرے میں مولانا مجاہد عباس جعفری، مولانا غلام جعفر انصاری، جواد رضا جعفری، سید غدیر شیرازی، علی رضا حسینی، علی سبطین، ملک عمران سمیت علماو کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما سلیم عباس صدیقی نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ عالم اسلام متحد ہو کر ظالم صہیونی ریاست اور اس کے حواریوں کو واضح پیغام دے کہ مسلم ممالک کی خودمختاری، آزادی اور سلامتی پر حملہ پوری امت پر حملہ تصور کیا جائے گا، اور اس کا ہر محاذ پر بھرپور جواب دیا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایران پر اسرائیل احتجاجی مظاہرے ایم ڈبلیو ایم کے خلاف
پڑھیں:
ایران اسرائیل جنگ بندی کے بعد پہلی بار صیہونی طیاروں کا یمن میں بڑا فضائی حملہ
TEL AVIV:اسرائیل نے ایران-اسرائیل جنگ بندی کے بعد یمن میں حوثی شدت پسندوں کے خلاف اپنے پہلے حملے کیے ہیں، جن میں اتوار کی رات سے پیر کی صبح تک حوثی مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔
امریکی میڈیا کے مطابق ان حملوں میں یمن کی سرخ سمندر کے کنارے واقع اہم بندرگاہوں اور ایک بجلی گھر کو ہدف بنایا گیا۔
اسرائیل کی فوج (IDF) کے مطابق یہ حملے اُس وقت کیے گئے جب حوثی شدت پسندوں نے جنگ بندی کے بعد اسرائیل کی طرف کم از کم تین بیلسٹک میزائل داغے، جن میں سے ایک کو کامیابی کے ساتھ روک لیا گیا تھا۔
اسرائیل نے حوثیوں کے زیر قبضہ حدیدہ، رش عیسا، صلیف بندرگاہوں اور راس کاناتب پاور پلانٹ کو نشانہ بنایا۔ اس کے علاوہ، اسرائیل نے گلیکسی لیڈر نامی ایک کارگو جہاز پر بھی حملہ کیا، جسے حوثیوں نے نومبر 2023 میں قبضے میں لے لیا تھا۔
اسرائیل فوج کا کہنا ہے کہ حوثیوں نے اس جہاز پر ریڈار سسٹم نصب کیا تھا، جسے وہ بین الاقوامی سمندری راستوں پر جہازوں کو ٹریک کرنے اور دہشت گردی کی کارروائیوں میں سہولت دینے کے لیے استعمال کر رہے تھے۔
صیہونی فوج کے عربی زبان کے ترجمان آویچائی ادری نے حملوں سے قبل مقامی وقت کے مطابق پورٹس اور بجلی گھر کے لیے انخلاء کی وارننگ جاری کی تھی۔
اسرائیلی وزیر دفاع اسرآئیل کٹز نے ان حملوں کو آپریشن بلیک فلیگ کا حصہ قرار دیا۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ حوثی اپنے اقدامات کی بھاری قیمت ادا کرتے رہیں گے، اور اگر وہ اسرائیل کی طرف ڈرونز اور بیلسٹک میزائل داغنا جاری رکھتے ہیں تو مزید حملے کیے جائیں گے۔
حوثی فوج نے اسرائیلی حملوں کی تصدیق کی لیکن کہا کہ یمنی فضائی دفاعی نظام نے اسرائیلی جارحیت کا مؤثر مقابلہ کیا اور مقامی طور پر تیار کردہ سطح سے ہوا تک میزائلوں کے ذریعے بھرپور جواب دیا۔
اس حملے میں فوری طور پر کسی جانی نقصان کی رپورٹ نہیں آئی۔ حوثیوں کے سیاسی دفتر کے رکن محمد الفرحا نے کہا کہ یمنی بندرگاہوں، بجلی گھروں اور دیگر شہری سہولتوں کو نشانہ بنانا شہریوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے اور اس کا کسی فوجی کارروائی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو واشنگٹن روانہ ہو کر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے جا رہے ہیں۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیل کو لبنان میں حزب اللہ اور یمن میں حوثیوں کی طرف سے مسلسل میزائل اور راکٹ حملوں کا سامنا ہے، جو فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کے طور پر اسرائیل کو نشانہ بناتے ہیں۔