کراچی:

سندھ کے وزیر اعلی مراد علی شاہ نے سندھ اسمبلی میں آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرتے ہوئے 1400 ملین سے پیپلز انفارمیشن ٹیکنالوجی پروگرام(پی ٹی ٹی پی) کے دوسرے مرحلے کے آغاز کا اعلان کیا ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ پی ٹی ٹی پی حکومت سندھ کا فلیگ شپ منصوبہ ہے، پیپلز انفارمیشن ٹیکنالوجی پروگرام این ای ڈی، کراچی، مہران اور سکھر آئی بی اے یونیورسٹی کے اشتراک سے شروع کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ہدف 14 ہزار 428 طلبہ کی تربیت تھا لیکن ہدف عبور کرتے ہوئے 14 ہزار 565 طلبہ کو تربیت دی، اسی طرح 4 ہزار 503 این ای ڈی کے طلبہ، مہران یونیورسٹی کے 4 ہزار 504 طلبہ اور آئی بی اے سکھر کے 4 ہزار 558 طلبہ نے تربیت حاصل کی۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ طالبات کی شرکت قابل ستائش رہی، پی ٹی ٹی پی کے دوسری مرحلے کا آغاز 1400 ملین سے کیا جا رہا ہے، جس کے تحت 12 جدید آئی ٹی کے شعبوں ڈیٹا سائنس، مصنوعی ذہانت، سائبر سیکیورٹی سمیت دیگر شعبوں میں 35 ہزار طلبہ کو تربیت دی جائے گی۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

وفاقی بجٹ میں اعلیٰ تعلیم نظر انداز کرنے پر فپواسا کا ملک گیر احتجاج کا اعلان

فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشنز (فپواسا) نے ملک گیر احتجاجی تحریک کا اعلان کیا ہے، اس تحریک کا آغاز پیر 16 جون 2025ء کو یومِ سیاہ منانے سے ہو گا۔

17 جون کو پریس کلب کے سامنے پرامن احتجاج ہو گا اور 19 جون کو پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے مظاہرے کیے جائیں گے، جو اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک اساتذہ کے جائز مطالبات پورے نہیں کیے جاتے۔ 

یہ فیصلہ فپواسا کی ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس میں کیا گیا جس کی صدارت پروفیسر ڈاکٹر مظہر اقبال نے کی، جبکہ جنرل سیکریٹری فرید اچکزئی نے اجلاس کی نظامت کے فرائض انجام دیے۔

اجلاس میں نائب صدر پروفیسر اختیار علی گھمرو سمیت فپواسا کے تمام چیپٹرز کے نمائندگان نے شرکت کی۔

اجلاس میں ہائر ایجوکیشن کمیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ وہ جامعات کے لیے مناسب مالی وسائل کے حصول اور اعلیٰ تعلیم کے شعبے کے مفادات کے تحفظ میں مؤثر کردار ادا کرنے میں ناکام رہا ہے۔ 

اجلاس میں متفقہ طور پر وفاقی حکومت کی جانب سے مالی سال 26-2025ء کے حالیہ بجٹ میں اعلیٰ تعلیم کے شعبے کو یکسر نظر انداز کرنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ وفاقی حکومت کی متعدد یقین دہانیوں کے باوجود ایک مرتبہ پھر جامعات کی سنگین مالی ضروریات کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔

اجلاس میں کہا گیا کہ اعلیٰ تعلیم کے لیے سالانہ ریکرنگ گرانٹ 2018ء سے اب تک 65 ارب روپے پر جمود کا شکار ہے، حالانکہ اس دوران وفاقی بجٹ میں زبردست اضافہ ہوا ہے، جو 2018ء میں 5.9 کھرب روپے سے بڑھ کر 2025ء میں 17.5 کھرب روپے تک پہنچ چکا ہے، جو کہ 196 فیصد اضافہ بنتا ہے۔ 

اجلاس میں بتایا گیا کہ اسی عرصے کے دوران سرکاری جامعات کی تعداد 126 سے بڑھ کر 156 ہو چکی ہے، جس سے مالی بوجھ میں زبردست اضافہ ہوا ہے جو تاحال حل طلب ہے، اس بحران کی سنگینی کی ایک بڑی وجہ صوبوں (سوائے سندھ کے) کی جانب سے جامعات کو خاطر خواہ مالی تعاون نہ دینا شامل ہے، جس کے نتیجے میں بیشتر سرکاری جامعات تنخواہوں، پنشنز اور بنیادی اخراجات کی ادائیگی میں شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ 

اجلاس میں کہا گیا کہ یہ صورتحال کئی جامعات کو مالیاتی دیوالیہ پن کے دہانے پر لے جا چکی ہے۔

اجلاس میں فپواسا نے اعلیٰ تعلیم کے شعبے کے مالی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے فوری طور پر کم از کم 200 ارب روپے کے ری کرنگ گرانٹ کے اضافے کی اشد ضرورت پر زور دیا ہے۔ 

اس کے علاوہ فپواسا نے اساتذہ اور محققین کے لیے 25 فیصد ٹیکس ریبیٹ کے مسئلے کے حل نہ ہونے پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا، فنانس اینڈ ریونیو کی قائمہ کمیٹی کے 14ویں اجلاس، جس کی صدارت ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کی تھی، میں سیکرٹری ریونیو نے یقین دہانی کرائی تھی کہ بل سے آخری جملہ حذف کر دیا جائے گا جو اس بل کے اطلاق کو 2025ء تک محدود کر دیتا ہے۔

موجودہ فنانس بل 2025ء میں یہ جملہ برقرار رکھا گیا ہے، جس سے اس ٹیکس ریبیٹ کےمستقبل کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گئی ہے، فپواسا مطالبہ کرتا ہے کہ اساتذہ اور محققین کے لیے ٹیکس ریبیٹ کو مستقل طور پر بحال کیا جائے، اسی طرح فپواسا نے ٹینیور ٹریک سسٹم (ٹی ٹی ایس) فیکلٹی اراکین کی تنخواہوں میں 2021 سے تاحال کسی قسم کا اضافہ نہ ہونے پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ 

فپواسا نے کہا ہے کہ طویل عرصے سے تنخواہوں کے اس جمود نے باصلاحیت اور اہل اساتذہ میں مایوسی کو بڑھا دیا ہے، جس سے ان کا حوصلہ متاثر ہو رہا ہے اور اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں باصلاحیت فیکلٹی کے برقرار رہنے کو خطرات لاحق ہیں۔

اس جاری بحران کے پیش نظر فپواسا نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری اصلاحی اقدامات کرے تاکہ پاکستان کے سرکاری جامعات کو مکمل مالی اور تعلیمی بحران سے بچا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی افرادی قوت کو جدید بنانے کے لیے اسکل ڈیولپمنٹ پروگرام شروع کردیا گیا .ویلتھ پاک
  • تعلیم و صحت کے بجٹ میں بالترتیب 18 اور 11 فیصد اضافہ کیا گیا، وزیر اعلیٰ سندھ  
  • وفاقی بجٹ میں اعلیٰ تعلیم نظر انداز کرنے پر فپواسا کا ملک گیر احتجاج کا اعلان
  • سند ھ اسمبلی کا 34 کھرب 51 ارب روپے کا بجٹ پیش،سرکاری ملازمین کی تنخواہیں 12 فیصد اور پنشن 8 فیصد بڑھانے کا اعلان
  • وزیراعلیٰ سندھ نے بجٹ میں سرکاری ملازمین کے لیے کتنے ریلیف کا اعلان کیا؟
  • سندھ کے بجٹ میں تنخواہوں میں12اور پنشن میں 8فیصد اضافہ کا اعلان 
  • سکھر ، جے یو آئی کا بے امنی کیخلاف مرحلہ وار احتجاج کا اعلان
  • حکومت سندھ نے سرکاری جامعات کی گرانٹ 40 ارب روپے کردی 
  • پیپلزپارٹی نے وفاقی بجٹ مسترد کردیا، ملک گیر احتجاج شروع کرنے کا اعلان