بجٹ میں دینی مدارس کیلئے بھی فنڈ مختص کیا جائے،مولانا محمد افضل
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بدین(نمائندہ جسارت)جمعیت طلبہ عربیہ پاکستان کے منتظم اعلیٰ مولانا محمد افضل نے کہا کہ حکومت کی جانب سے پیش کردہ حالیہ بجٹ تعلیم اور صحت کے لیے ناکافی ہے سندھ میں پہلے تعلیمی اداروں میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے اسکولز کی عمارتیں زبوں حالی کس شکار ہیں اسکولز اساتذہ کی قلت اور فرنیچر کی قلت کی باعث بچے فرش پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں سندھ میں تعلیم کا بیڑہ غرق کر دیا ہے سرکاری اسپتالز میں ادویات کی کمی ہے ڈسٹرکٹ میں علاج معالجہ کی سہولت میسر نہیں جس کی وجہ سے لوگ علاج کے لیے حیدرآباد اور کراچی کا رخ کرتے ہیں مریضوں کے لیے ایمبولینسز بھی دستیاب نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں گزشتہ روز ضلع بدین کے مختلف شہروں بدین ،تلہار، ٹنڈوباگو ،کھوسکی میں تنظیمی دورہ کے دوران دینی مدارس کے طلبہ سے خطاب، سابقین جمعیت سے نشست اور مدارس کے مہتمین سے ملاقات کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔مولانا محمد افضل نے مزید کہا کہ ملک بھر میں 15 ہزار دینی مدارس چندے پر چل رہے ہیں جس میں لاکھوں بچے زیر تعلیم ہیں مدارس میں زیر تعلیم بچوں کے لیے خوراک علاج معالجہ اور تعلیم اخراجات مدارس میں مقیم طلبہ کے اخراجات دینی مدارس ہی پورے کرتے ہیں لیکن حکومت کی جانب سے دینی مدارس کے لیے بجٹ مختص نہیں کی جاتی ہیں مدارس کے بچے بورڈ اور یونیورسٹیز میں اول، دوم، سوم پوزیشن حاصل کرتے ہیں مدارس کے لیے بجٹ مختص نہ کرنا سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک بھر میں دینی مدارس لاکھوں طلبہ کو مفت تعلیم دے رہے ہیں مدارس میں دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم بھی دی جاتی ہیں مختلف مدارس میں انگلش سائنس ریاضی اور کمپیوٹر کی کلاسز کو شامل کیا گیا ہے ہم مطالبہ کرتے ہیں سندھ سمیت ملک بھر اسکولز اور کالج میں پہلا پیریڈ قرآن مجید کا نصاب میں شامل کیا جائے،مولا محمد افضل نے مزید کہا کہ دینی مدارس کی ذیلی اسناد کو قانونی حیثیت دی جائے دینی مدارس کے طلبہ رابطہ المدارس بورڈ کے امتحانات میں نمایاں کامیابیاں حاصل کرتے ہیں اس موقع پر جمعیت طلبہ عربیہ سندھ کے منتظم مولانا اصغر علی سمیجو جماعت اسلامی سندھ کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری عبدالقدوس احمدانی، تنظیم اساتذہ سندھ کے سیکرٹری پروفیسر عبدالحفیظ احمدانی، جماعت اسلامی ضلع بدین کے امیر انجینئر سیدعلی مردان شاہ گیلانی، ناظم رابطہ الاخوان ضلع بدین محمد علی بلیدی ،معاون مولانا محمد موسیٰ ملاح بھی موجود تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مولانا محمد محمد افضل ہیں مدارس کرتے ہیں مدارس کے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
27ویں ترمیم کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر کردی گئی
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ 27 ویں ترمیم کو آئین سے متصادم قرار دیکر غیر آئینی قرار دیا جائے، 27 ویں ترمیم اور اسکے تحت ہونے والی کارروائیاں کالعدم قرار دی جائیں۔ درخواست کے حتمی فیصلے تک 27 ویں ترمیم پر عملدرآمد روکا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ 27ویں ترمیم کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر کردی گئی۔ بیرسٹر علی طاہر نے 27 ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کیا ہے۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم جلد بازی میں منظور اور نوٹفائی کی گئی۔ نوٹیفیکیشن کے اجراء کے اگلے ہی روز وفاقی آئینی عدالت کے ججز نے حلف اٹھا لیا۔ 27ویں آئینی ترمیم قانونی طور پر منظور نہیں ہوسکتی۔ واضح ہے کہ انتظامیہ اپنے فائدے کے لئے عدالتیں قائم کرنا چاہتی تھی۔ وفاقی آئینی عدالت میں ججز کی تقرری میں سینارٹی کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے سینیئر ججز کو نظر انداز کیا گیا۔ وفاقی آئینی عدالت کے ججز کی تقرری جوڈیشنل کمیشن کے ذریعے عمل میں نہیں لائی گئی۔ وفاقی آئینی عدالت کا قیام عدلیہ کی مضبوطی نہیں بلکہ من پسند فیصلے حاصل کرنے کے لئے کیا گیا۔ سندھ میں آئینی بینچز کا قیام عدلیہ کی آزادی کو ختم کرنے کے مترادف ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ ہائی کورٹس آئین کے بنیادی ڈھانچے کا حصہ ہے، کسی بھی عمومی قانون سازی سے ہائی کورٹ کو آئین سے علیحدہ نہین کیا جاسکتا، آرٹیکل 202A کے ذریعے آرٹیکل 199 کے تحت درخواستیں آئینی بینچز کا دائرہ اختیار قرار دیا گیا ہے، 26 ویں ترمیم سے قبل چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری میں ایگزیکیٹیو کا کوئی کردار نہین ہوتا تھا، 27 ویں ترمیم کے ذریعے تاحیات استثنیٰ غیر قانونی ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ 27 ویں ترمیم کو آئین سے متصادم قرار دیکر غیر آئینی قرار دیا جائے، 27 ویں ترمیم اور اسکے تحت ہونے والی کارروائیاں کالعدم قرار دی جائیں۔ درخواست کے حتمی فیصلے تک 27 ویں ترمیم پر عملدرآمد روکا جائے اور درخواست کو ریگولر فل بینچ کے روبرو سماعت کے لئے مقرر کیا جائے۔