انسان کی اصل ارتقائی منزل ؟
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
ایلیس سلور کے آبائی وطن اور شخصی زندگی کے بارے میں انتہائی محدود معلومات ملتی ہیں تاہم یہ طے شدہ بات ہے کہ وہ امریکہ میں ماہر ماحولیات کے حوالے سے خاصی شہرت رکھتا ہے ۔ اس نے ماحولیاتی تحفظ ،زمینی ماحول کے مسائل اور انسانی فطرت کے موضوع پر تحقیق کی ہے اور کائناتی علوم ،ارتقا اور مابعد الطبیعات کے بارے بہت حد تک جانکاری رکھنے والا سائنسدان مانا جاتا ہے۔وہ شہرت کے آسمان کا ستارہ اس وقت بنا جب 2023 ء میں اس کی چونکا دینے والی معلومات پر مشتمل اس کی کتاب ” Humans are not from Earth, A Scientific Evalution of the E vidence” منظر عام پر آئی ۔
جس میں اس نے انسانوں کی ابتدا کے بارے میں برطانوی ماہر حیاتیات چارلس ڈارون کے نظریہ ارتقا ’’کہ جاندار آہستہ آہستہ تبدیلیوں کے ذریعے ترقی کرتے ہیں اور تمام جاندار کسی نہ کسی مقام پر ۔مشترکہ آبائو اجداد سے ارتقا پذیر ہوتے ہیں‘‘ کے متبادل نظریہ پیش کیا ۔وہ انسانی جسمانی مسائل اور ان کی ممکنہ کائناتی وجوہات ،ماورائے زمین زندگی اور زمین پر زندگی کی ابتدا کے متبادلنظریات، سائنسی اور مابعد الطبیعاتی نظریات کا امتزاج پیش کرتا ہے ۔وہ سائنسی ثبوتوں کے ساتھ ساتھ قیاسی مفروضات پر بھی توجہ دلاتا ہے ۔
ایلیس سلور ’’کئی سائنسی اور عمرانی مشاہدات کو بنیاد بنا کر ‘‘ دلیل دیتا ہے کہ انسان زمین کے ماحول سے مکمل طور پرمطابقت نہیں رکھتے ،انسانوں میں ریڑھ کی ہڈی کے مسائل عام ہیں (زمین کی کشش ثقل کے لحاظ سے ہماری ریڑھ مکمل طور پر ایڈجسٹ نہیں )سورج کی شعائوں سے جلد کا جلد متاثر ہونا جس سے سن برن اور جلدی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں،بچوں کی پیدائش کے وقت پیچیدگیاں، نیند اور خوراک کے مسائل،الر جیز وغیرہ سب اس بات کی علامت ہیں کہ انسان زمین کے قدرتی ماحولیاتی نظامسے پوری طرح ہم آہنگ نہیں۔
ایلیس سلور کا کہنا ہے کہ ’’دیگرجانوروں کو سورج کے جھلسائو،کمر کے درد ،الرجی اور بچوں کی پیدائش میں ایسے مسائل درپیش نہیں ہوتے، وہ بہتر طورپر زمین کے موسمی حالات میں زندہ رہتے ہیں ،جبکہ انسان ہرموسم کے لئے کپڑوں، گھروں اور مشینوں کا محتاج ہے ۔‘‘
’’ایلیس سلور کا یہ دعویٰ ہے کہ ’’انسان کسی اور سیارے کے باشندے تھے جنہیں زمین پرتجرباتی طور پر چھوڑا گیا۔ممکن ہے کوئی اعلیٰ مخلوق (Extraterrestrial civilization)انسان کو یہاں لے کر آئی ہو‘‘ وہ کہتا ہے کہ ’’ انسان کی اصل ارتقائی منزل کسی اور سیارے پر ہوئی ہے‘‘۔
ایلیس سلور کے مطابق ’’ انسانی ڈی این اے میں کچھ ایسے اجزا اورپیٹرنز پائے جاتے ہیں جو کسی ’’مصنوعی مداخلت‘‘ کی طرف اشارہ کرتے ہیں ۔ارتقائی زنجیرمیں ہومو سیپینز کی اچانک ترقی اور دوسری ہومینائیڈ انواع کس اچانک ختم ہوجانا بھی ایک راز ہے ۔ماحول میں مطابقت کے لئے وٹامن، سپلیمنٹ، ادویات ،علاج اور مشینوں پر انحصار کرنا پڑتاہے ۔موسمیاتی تبدیلیاں انسانی صحت پر گہرے اثرات مرتب کرتی ہیں ۔زمی۔ کے بعض ماحولیاتی نظام ہمارے لئے غیرموزوں ہیں (جیسے بعض جنگلات صحرا اور گلیشیئرز وغیرہ)‘‘
ایلیس سلور سمجھتا ہے کہ انسان کی تخلیق ، ارتقا اوراس کی زمین پر آمد کا قصہ شاید اتنا سادہ نہیں جتنا ہمیں عام حیاتیاتی نظریات میں بتایا گیا ۔وہ یہ باور کرتا ہے کہ ’’”ہم کائناتی سطح پر کسی بڑے تجربے کا حصہ ہو سکتے ہیں‘‘۔ایلیس سلور کی کتاب جو زیادہ تر متبادل نظریات پر مشتمل ہے نامور سائنسدان اس کے نظریات کو ثبوت کی کمی کے باعث قبول کرنے سے ہچکچاہٹ محسوس کرتے ہیں تاہم’’پراسراریت پسند‘‘ محققین اور Extraterrestrial life میں دلچسپی رکھنے والوں میں سلور کے نظریات کو مقبولیت حاصل ہو رہی ہے۔
“Humans are not from Erth” ایسے فکری زاویوں کو پیش کرتی ہے جس پر قاری کے لئے نئی سوچ کے در وا ہوتے ہیں۔سلور کے نظریات روایتی سائنسی عقائد کے لئے چیلنجز کی حیثیت رکھتے ہیں اور پڑھنے والے کو مجبور کرتے ہیں کہ وہ انسان کی تخلیق ،اس کے مقام اور کائنات میں اس کے کردار پر نئے سرے سے غورو فکر کے دروازے کھولے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کرتے ہیں کہ انسان انسان کی سلور کے کے لئے
پڑھیں:
سندھ حکومت کراچی کی عوام سے زیادتیاں بند کرے، بلال سلیم قادری
اپنے بیان میں سیکرٹری جنرل پاکستان سنی تحریک نے کہا کہ سندھ حکومت اور شہری انتظامیہ عوام کے مسائل حل کرنے کے بجائے ان پر بوجھ ڈال رہی ہے، حکومت وقت کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں اور عوام کو ریلیف دینے کے اقدامات کرنے چاہئیں، نہ کہ نئے نئے طریقوں سے ان کی جیبوں پر ڈاکا ڈالا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان سنی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل صاحبزادہ علامہ بلال سلیم قادری نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کراچی کی عوام کے ساتھ مسلسل زیادتیاں کر رہی ہے، شہری بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، پینے کا پانی، صفائی ستھرائی، سڑکوں کی مرمت اور نکاسی آب کے مسائل نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے، سندھ حکومت اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے بجائے کراچی کے عوام کے مسائل حل کرے، حکمرانوں نے شہرِ قائد کو نظر انداز کرکے عوام کے صبر کا امتحان لیا ہے۔
بلال سلیم قادری نے کہا کہ کراچی ملک کی معاشی شہ رگ ہے، اگر کراچی کو تباہ کیا گیا تو پورے ملک کی معیشت متاثر ہوگی، حکومت وقت ہوش کے ناخن لے اور کراچی کے عوام سے زیادتیاں بند کرے۔ بلال سلیم قادری کا کہنا تھا کہ کراچی کے شہریوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جا رہا ہے، کبھی بھاری ٹیکسوں کے نام پر تو کبھی ای چالان کے ذریعے عوام پر ظلم ڈھایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اور شہری انتظامیہ عوام کے مسائل حل کرنے کے بجائے ان پر بوجھ ڈال رہی ہے، حکومت وقت کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں اور عوام کو ریلیف دینے کے اقدامات کرنے چاہئیں، نہ کہ نئے نئے طریقوں سے ان کی جیبوں پر ڈاکا ڈالا جائے۔