اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین راشد لنگڑیال نے امیر طبقے کی جانب سے 1233 ارب روپے ٹیکس چوری کرنے کا انکشاف کیا ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت ہوا جس میں ایف بی آر حکام نے شرکت کی۔

شبلی فراز کا کہنا تھاکہ کمشنرز کو اختیارات دے کر ملک کو پولیس اسٹیٹ بنا دیا گیا ہے، اس طرح تو پہلےسے ٹیکس ادا کرنے والے لوگ بھی بھاگ جائیں گے، آپ پکڑ دھکڑ کے مائنڈ سیٹ سے باہر نکلیں۔

اس پر چیئرمین ایف بی آر نے بتایاکہ یہ قانون بہت پرانا ہے صرف طریقہ کار تبدیل کیا گیا ہے، پاکستان کی 95 فیصد آبادی ٹیکس ادا کرنے کے قابل نہیں، پاکستان میں دولت کی تقسیم غیر منصفانہ ہے اور صرف پانچ فیصد آبادی کے پاس دولت ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ ٹاپ 1 فیصد گھرانوں کی سالانہ اوسط آمدنی 1 کروڑ روپے ہے، پاکستان میں امیر گھرانوں کی تعداد 6 لاکھ 70 ہزار ہے اورپانچ فیصد لوگوں کے ذمے 1700 ارب روپے ٹیکس واجبات بنتے ہیں، یہ پانچ فیصد لوگ سالانہ 499 ارب روپے ٹیکس دیتے ہیں اور یہ پانچ فیصد لوگ 1233 ارب روپے ٹیکس نہیں دیتے۔

چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھاکہ ٹیکس نیٹ کو توسیع دینے کے بجائے امیر طبقے سے زیادہ ٹیکس لینے کی ضرورت ہے، شدید گرمی کے باوجود 95 فیصد لوگوں کے پاس ایئرکنڈیشنڈ نہیں ہے، ٹیکس فائلرز کی تعداد 60 لاکھ ہے، 18 سال کم عمر اور بزرگوں کی تعداد 13 کروڑ 20 لاکھ ہے، ملکی آبادی کا یہ حصہ لیبر فورس سے باہر ہے اور خواتین کی بڑی تعداد تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود بے روزگار ہے۔

سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھاکہ 250 کمپنیوں کو اینٹی منی لانڈرنگ کے نوٹس آئے ہیں، اے ایم ایل نوٹس وزیر اور چیئرمین کی منظوری کے بغیر نہ دیا جائے۔

فاروق ایچ نائی کا کہنا تھاکہ کسی کمپنی کو اے ایم ایل کا نوٹس آجائے دنیا بھر کے ادارے تحقیقات شروع کر دیتے ہیں، اے ایم ایل کے نوٹس پر کمپنی کے بنکنگ چینل بند ہو جاتے ہیں۔

ایف بی آر حکام نے بتایا کہ ٹیمپرڈ شدہ چیسز نمبر یا نئی مہر والی گاڑی پکڑے جانے پر اسمگل شدہ ہی قرار پائے گی، کسی بھی موٹر رجسٹریشن اتھارٹی کے ساتھ رجسٹریشن غیر قانونی تصور ہوگی اور ایسی گاڑی کو ضبط کرکے 30 دن میں تلف کر دیا جائے گا۔

قائمہ کمیٹی نے مزدور کی کم از کم ماہانہ اجرت 40 ہزار کرنے کی سفارش کر دی۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی

آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز  کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45لاکھ 80ہزار روپے کا نقصان ہوا۔

اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس،کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5کیسوں میں 4کروڑ 40لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔

رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔

مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2کیسز میں حکومت کو 45لاکھ روپے کا نقصان اور 14لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔

رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ملک بھر میں پاسپورٹ دفاتر سے ہزاروں پاسپورٹ چوری ہونے کا انکشاف
  • پاسپورٹ دفاتر سے ہزاروں پاسپورٹس چوری ہونے کا انکشاف
  • سیلاب متاثرین کی بحالی اور ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا امکان
  • اسلامی ملکوں کے حکمران وسائل کا رخ عوام کی جانب موڑیں: حافظ نعیم 
  • بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو قرضہ جات کی فراہمی میں 15.1 فیصد اضافہ
  • پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ
  • غزہ میں قحط اور نسل کشی چھپانے کیلئے اسرائیل کی جانب سے لاکھوں ڈالر خرچ کرنے کا انکشاف
  •  خیبر پی کے میں45 کروڑ 19 لاکھ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، جج سپریم کورٹ