چیئرمین ایف بی آرکا امیر طبقے کی جانب سے 1233 ارب روپے ٹیکس چوری کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین راشد لنگڑیال نے امیر طبقے کی جانب سے 1233 ارب روپے ٹیکس چوری کرنے کا انکشاف کیا ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت ہوا جس میں ایف بی آر حکام نے شرکت کی۔
شبلی فراز کا کہنا تھاکہ کمشنرز کو اختیارات دے کر ملک کو پولیس اسٹیٹ بنا دیا گیا ہے، اس طرح تو پہلےسے ٹیکس ادا کرنے والے لوگ بھی بھاگ جائیں گے، آپ پکڑ دھکڑ کے مائنڈ سیٹ سے باہر نکلیں۔
اس پر چیئرمین ایف بی آر نے بتایاکہ یہ قانون بہت پرانا ہے صرف طریقہ کار تبدیل کیا گیا ہے، پاکستان کی 95 فیصد آبادی ٹیکس ادا کرنے کے قابل نہیں، پاکستان میں دولت کی تقسیم غیر منصفانہ ہے اور صرف پانچ فیصد آبادی کے پاس دولت ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ ٹاپ 1 فیصد گھرانوں کی سالانہ اوسط آمدنی 1 کروڑ روپے ہے، پاکستان میں امیر گھرانوں کی تعداد 6 لاکھ 70 ہزار ہے اورپانچ فیصد لوگوں کے ذمے 1700 ارب روپے ٹیکس واجبات بنتے ہیں، یہ پانچ فیصد لوگ سالانہ 499 ارب روپے ٹیکس دیتے ہیں اور یہ پانچ فیصد لوگ 1233 ارب روپے ٹیکس نہیں دیتے۔
چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھاکہ ٹیکس نیٹ کو توسیع دینے کے بجائے امیر طبقے سے زیادہ ٹیکس لینے کی ضرورت ہے، شدید گرمی کے باوجود 95 فیصد لوگوں کے پاس ایئرکنڈیشنڈ نہیں ہے، ٹیکس فائلرز کی تعداد 60 لاکھ ہے، 18 سال کم عمر اور بزرگوں کی تعداد 13 کروڑ 20 لاکھ ہے، ملکی آبادی کا یہ حصہ لیبر فورس سے باہر ہے اور خواتین کی بڑی تعداد تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود بے روزگار ہے۔
سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھاکہ 250 کمپنیوں کو اینٹی منی لانڈرنگ کے نوٹس آئے ہیں، اے ایم ایل نوٹس وزیر اور چیئرمین کی منظوری کے بغیر نہ دیا جائے۔
فاروق ایچ نائی کا کہنا تھاکہ کسی کمپنی کو اے ایم ایل کا نوٹس آجائے دنیا بھر کے ادارے تحقیقات شروع کر دیتے ہیں، اے ایم ایل کے نوٹس پر کمپنی کے بنکنگ چینل بند ہو جاتے ہیں۔
ایف بی آر حکام نے بتایا کہ ٹیمپرڈ شدہ چیسز نمبر یا نئی مہر والی گاڑی پکڑے جانے پر اسمگل شدہ ہی قرار پائے گی، کسی بھی موٹر رجسٹریشن اتھارٹی کے ساتھ رجسٹریشن غیر قانونی تصور ہوگی اور ایسی گاڑی کو ضبط کرکے 30 دن میں تلف کر دیا جائے گا۔
قائمہ کمیٹی نے مزدور کی کم از کم ماہانہ اجرت 40 ہزار کرنے کی سفارش کر دی۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سندھ اسمبلی: بجلی کی چوری کے 50 ارب کراچی کے عوام سے وصول کرنے کیخلاف قرارداد منظور
کراچی:سندھ اسمبلی میں نیپرا کے فیصلے کے خلاف قرارداد پیش کردی گئی جس پر ایوان میں منگل کے روز مفصل بحث ہوگی، ایم کیو ایم کی قرارداد پر سندھ حکومت نے بھی حمایت کردی۔
پیر کو سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایم کیو ایم کے رکن عامر صدیقی نے ایوان میں ایک قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا تھا کہ نیپرا نے 18 جولائی کو فیصلہ کیا ہے کہ کراچی کے عوام سے 50 ارب روپے وصول کیے جائیں گے، یہ رقم کے الیکٹرک وصول کرے گی۔ نیپرا کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ کسی ایک کی چوری کی سزا پورے علاقے کو دے۔
انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک بل وصول نہیں کرسکا اس سے بجلی کی چوری بھی نہیں رکی مگر اس کی سزا عوام کو دی جا رہی ہے جو بل ادا کرتا ہے کے الیکٹرک خود وصولیاں نہیں کرسکا، اس نے نیپرا کو لکھا اور پھر نیپرا نے غیر قانونی قدم اٹھایا نیپرا کا آرڈر واپس کروایا جائے ورنہ اگست کے مہینے میں یہ پیسے بل میں لگ کر آئیں گے۔
سینئر وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف کے الیکٹرک کا نہیں حیسکو اور سیپکو کا بھی یہی مسئلہ ہے کہ یہ ادارے عوام کو اجتماعی سزا دیتے ہیں حالانکہ ہمارے ملک کا آئین اس کی اجازت نہیں دیتا، غلطی ایک شخص کرتا ہے سزا پورے شہر کو دی جا رہی، دیہی علاقوں میں پورے گاؤں میں ایک میٹر لگا ہوا ہے، میں نے پانچ سال قبل ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی تھی آج تک اس پٹیشن کو نہیں لیا گیا۔
شرجیل میمن نے کہا کہ ہماری ذمے داری ہے کہ لوگوں کے انسانی حقوق کا تحفظ کریں ہم اس قرارداد کی حمایت کرتے ہیں۔
وزیر پارلیمانی امور ضیا الحسن لنجار نے کہا کہ کل اس قرارداد پر بحث کی جائے۔ ڈپٹی اسپیکر انتھونی نوید نے رولنگ دی کہ کل اس قرارداد پر بحث ہوگی جس کے بعد سندھ اسمبلی کا اجلاس منگل کی دوپہر ڈیڑھ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
قبل ازیں ایوان نے سندھ کنٹرول آف نارکوٹکس ترمیمی بل کی منظوری دیدی۔ یہ بل وزیر قانون ضیاءالحسن لنجار نے ایوان میں پیش کیا تھا۔
انہوں نے ترمیمی بل پیش کرتے ہوئے بتایا کہ یہ نارکوٹکس کنٹرول ایکٹ ہے، 2024ء میں ہم نے الگ محکمہ بنایا تھا، کافی معاملات عدالتوں میں گئے۔ وزیر قانون نے کہا کہ ہر ضلع میں نارکوٹکس کے لیے ایک جج ہوتا ہے، پہلے ایسے مقدمات سیشن یا ایڈیشنل سیشن جج کے پاس جاتے تھے ترمیم کے بعد نئے قانون کے تحت پولیس کو نارکوٹکس کے کیس دیکھنے کا اختیار مل جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نئی عدالتیں بنا رہے ہیں جو آزاد عدالتیں ہوں گی، منشیات کے مقدمات ان عدالتوں میں چلیں گی۔ ضیا الحسن لنجار نے کہا کہ قانون میں کچھ خامیاں رہ گئی تھیں جو ترامیم کے ذریعے دور کردی گئی ہیں۔
ایوان نے اپنی کارروائی کے دوران ایم کیو ایم کے رکن عامر صدیقی کی ایک تحریک التوا جو کراچی اور بحریہ ٹاؤن کے درمیاں اضافی ٹول ٹیکس کی وصولی سے متعلق تھی اس مسترد کردیا۔ وزیر پارلیمانی امور نے اس تحریک کی مخالفت کی تھی۔
عامر صدیقی کا کہنا تھا کہ شہری بحریہ ٹاؤن آنے اور جانے کے 240 روپے دے رہے ہیں۔یہ ٹول ٹیکس وفاقی حکومت وصول کر رہی وفاقی حکومت سے بات کی جائے اور اس معاملے کو ختم کروایا جائے۔
ڈپٹی اسپیکر نے رکن اسمبلی کو مشورہ دیا کہ آپ اس مسئلے پر قرارداد لے کر آئیں ہمیں اسے منظور کراکے وفاقی حکومت کو بھیج دیں گے۔