رنچھوڑ لائن چوک پر گندگی اور سیوریج کی صورتحال تشویشناک ہے،عبد الوحید
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)جمعیت علمائے پاکستان کے سینئر رہنما عبد الوحید یونس نے رنچھوڑ لائن عباسی چوک میں گندگی، سیوریج کے بہتے پانی، رکشہ ڈرائیوروں، پتھارہ مافیا، کباڑیوں، اور فٹ پاتھ پر قابض دکانداروں کے باعث عوام کو، خصوصاً خواتین خریداروں کو، درپیش شدید مشکلات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ رنچھوڑ لائن وہ علاقہ ہے جہاں خواتین روزمرہ کی ضروری اشیاء کی خریداری کے لیے آتی ہیں، لیکن موجودہ صورتحال کے باعث یہاں سڑک پار کرنا تو دور کی بات، پیدل گزرنا بھی محال ہو چکا ہے۔ سڑکوں پر بہتا ہوا سیوریج کا پانی، بے ہنگم رکشے، غیر قانونی پتھارے، دکانداروں کا فٹ پاتھ پر قبضہ اور دکانوں کے سن شیڈز سے لٹکتے جوتے و دیگر سامان خریداروں کے لیے سخت کوفت اور پریشانی کا باعث بن رہے ہیں۔انہوں نے متعلقہ انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ رنچھوڑ لائن چوک کو رکشوں، پتھاروں اور فٹ پاتھ پر قابض دکانداروں سے فوری طور پر پاک کیا جائے۔ دکانوں کے باہر سن شیڈز سے لٹکایا گیا سامان فوراً ہٹایا جائے تاکہ راہگیروں اور خریداروں کو سر اور منہ پر لگنے والے ان اشیاء سے محفوظ رکھا جا سکے۔عبد الوحید یونس نے زور دیا کہ چوک پر بہنے والی گٹروں کی صفائی کی جائے اور سیوریج کے نظام کو بہتر بنایا جائے۔ انہوں نے مارکیٹ ایسوسی ایشن اور دکانداروں سے بھی اپیل کی کہ وہ اس صورتحال کے سدباب کے لیے اپنا مؤثر کردار ادا کریں۔ اگر خریداروں کو سہولیات فراہم نہیں کی گئیں تو وہ مجبوراً بڑے شاپنگ مالز کا رخ کریں گے، جس کا نقصان یہاں کے دکانداروں کو اٹھانا پڑے گا۔تاجر رہنماؤں حاجی اسلم آرائیں، شاہد سوجیلا، الطاف سومرو اور دیگر سے گفتگو کرتے ہوئے عبد الوحید یونس نے کہا کہ بازار کی موجودہ صورتحال صرف انتظامیہ کی غفلت کا نتیجہ نہیں بلکہ دکانداروں اور مارکیٹ ایسوسی ایشن کی عدم دلچسپی بھی اس میں شامل ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: رنچھوڑ لائن عبد الوحید
پڑھیں:
سکھر بیراج کا سیلابی ریلا، فصلیں تباہ، بستیاں بری طرح متاثر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر بیراج پر اونچے درجے کے سیلابی ریلے نے صورتحال مزید سنگین کردی ہے، جس کے باعث کشمور اور شکار پور کے کچے کے علاقے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
دریائے سندھ میں گڈو سے آنے والا ریلا سکھر پہنچتے ہی شدید طغیانی کا سبب بنا، جس سے کپاس اور دیگر فصلیں تباہ ہوگئیں جبکہ خیرپور میں بچاؤ بندوں پر بھی پانی کا دباؤ بڑھ گیا ہے۔
سیلابی صورتحال کے پیشِ نظر سکھر میں دریائے سندھ کے بیچ قائم سادھو بیلہ مندر یاتریوں کے لیے بند کردیا گیا ہے۔ مندر کی سیڑھیاں اور کشتیوں کے لیے بنایا گیا پلیٹ فارم بھی پانی میں ڈوب گیا ہے، جس کے باعث یاتریوں کی آمدورفت معطل ہو گئی ہے۔
لاڑکانہ میں موریالوپ بند پر بھی پانی کے دباؤ میں اضافہ ہوا ہے، جس سے مزید دیہات زیر آب آگئے اور اب متاثرہ دیہات کی تعداد بڑھ کر 30 تک جا پہنچی ہے۔ زرعی نقصان کے ساتھ ساتھ کچے کے مکین شدید مشکلات میں گھر گئے ہیں۔
تاہم صورتحال کے خطرناک ہونے کے باوجود متاثرہ علاقوں کے بیشتر مکین محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کو تیار نہیں۔ دوسری جانب لاڑکانہ اور سیہون کے بچاؤ بندوں کے قریب کچے کے مکینوں میں ملیریا اور جلدی امراض بھی تیزی سے پھیل رہے ہیں، جس سے متاثرہ آبادی کو دوہری مشکلات کا سامنا ہے۔