ایران اسرائیل کشیدگی کے اثرات، پاکستان میں پروازوں کا شیڈول متاثر
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور ممکنہ جنگی صورتحال کے اثرات پاکستان پر بھی نظر آنے لگے ہیں، جہاں فضائی حدود میں تبدیلیوں اور حفاظتی خدشات کے باعث فلائٹ آپریشن متاثر ہو رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق مشرق وسطیٰ میں جاری تناؤ کے باعث کئی بین الاقوامی ایئر لائنز نے اپنی پروازوں کے روٹس میں تبدیلی کر دی ہے، جس سے پاکستان آنے اور جانے والی پروازوں میں تاخیر اور منسوخی کے واقعات بڑھنے لگے ہیں۔ خاص طور پر یورپ، خلیجی ممالک اور ترکی کے لیے سفر کرنے والے مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کے باعث پاکستان میں فلائٹ آپریشن شدید متاثر ہونے لگا ہے۔ فضائی حدود کی بندش اور خطے کی غیر یقینی صورتحال کے سبب ملک کے مختلف ہوائی اڈوں پر پروازوں کی منسوخی اور تاخیر کا سلسلہ جاری ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کراچی سے جدہ، مشہد، بغداد اور تہران جانے والی 8 پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں، اسلام آباد سے نجف جانے والی ایک غیر ملکی ایئر لائن کی 2 پروازیں فضائی حدود کی بندش کی وجہ سے منسوخ ہو چکی ہیں۔
جدہ، دبئی، بحرین اور راس الخیمہ سے اسلام آباد آنے والی متعدد پروازیں 1 سے 5 گھنٹے تک کی تاخیر کا شکار ہو چکی ہیں، ایوی ایشن ذرائع کے مطابق مزید پروازوں کی منسوخی یا تاخیر کا خدشہ برقرار ہے، کیونکہ مشرق وسطیٰ میں ہوائی راستوں کی صورتحال غیر مستحکم ہے۔
علاوہ ازیں، ایران اور عراق کے راستے زمینی سفر کرنے والے پاکستانی زائرین بھی مشکلات کا شکار ہیں، کیونکہ سیکیورٹی خدشات کے تحت کئی بارڈر پوائنٹس پر سخت چیکنگ اور آمد و رفت کی پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔
پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی اور وزارت خارجہ صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں، اور مسافروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی ایئر لائنز سے رابطے میں رہیں اور سفر سے قبل تازہ ترین شیڈول کی تصدیق کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل ایران پاکستان فلائٹ آپریشن کشیدگی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل ایران پاکستان فلائٹ آپریشن کشیدگی
پڑھیں:
آپریشنز میں عام شہریوں کی ہلاکتیں، فوج اور عوام میں اعتماد متاثر ہورہا ہے، وزیراعلیٰ گنڈاپور
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈاپور نے باجوڑ میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے پر شدید دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف آپریشنز میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، فوج اور عوام کے درمیان اعتماد متاثر ہو رہا ہے۔
خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں صوبے میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال، باجوڑ واقعے اور دہشتگردی کے خلاف حکومتی پالیسیوں پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔
اجلاس کے بعد وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ آج پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں صوبے میں امن و امان کی تازہ صورتحال پر طویل غوروخوص کے بعد متفقہ فیصلے کئے گئے ہیں۔ ہم امن و امان کے حوالے سے گزشتہ دنوں منعقد آل پارٹیز کانفرنس کے فیصلوں پر قائم ہیں، اور ہم سرکاری سطح پر ان فیصلوں پر عملدرآمد کی تیاریاں کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے سے گُڈ طالبان کا خاتمہ کیا جائے گا، علی امین گنڈاپور
انہوں نے کہا کہ آج باجوڑ میں ایک افسوسناک واقعہ رونما ہوا، جس میں علاقے کے معصوم شہری شہید ہوئے۔ دہشتگردی کے خلاف آپریشنز میں شہریوں کے جانی نقصانات کے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ اس طرح کے واقعات سے فوج اور عوام کے درمیان اعتماد ختم ہو رہا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ عوامی اعتماد ختم ہونے کی وجہ سے ہم دہشتگردی کے خلاف جنگ نہیں جیت پا رہے ہیں۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں شہید ہونے والے سکیورٹی اہلکار بھی ہمارے بچے ہیں۔ اور یہ بھی ہمیں اتنے ہی عزیز ہیں جتنے سویلینز۔ لیکن غلط پالیسیوں کی وجہ سے ان کی شہادتوں کی تکریم نہیں ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ غلط پالیسیوں پر نظر ثانی ہونی چاہیے۔ ہم نے ضم اضلاع میں امن کے لیے جرگوں کے انعقاد کا شیڈول جاری کیا ہے۔ 10 دنوں میں مقامی سطح کے جرگوں کے بعد ایک گرینڈ جرگہ منعقد کیا جائے گا۔ ان جرگوں میں مقامی مشران، منتخب عوامی نمائندوں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت اور تجاویز کی روشنی میں آگے کا لائحہ عمل اور بیانیہ تیار کیا جائے گا۔
ان جرگوں کی سفارشات اور فیصلوں کو سکیورٹی کے ذمہ داروں کے سامنے رکھ دیا جائے گا تاکہ موجودہ پالیسی پر نظر ثانی کی جائے۔
سردار علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ہم دہشتگردی کا خاتمہ چاہتے ہیں لیکن یہ عوام کے اعتماد کے ساتھ ہونا چاہیے۔ ہمیں ایکشن ان ایڈ آف سول پاور کے معاملے پر بھی تحفظات ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن جماعتوں کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی کا بائیکاٹ، علی امین گنڈاپور کا ردعمل
انہوں نے بتایا کہ یکم اگست کو اسمبلی کا اجلاس بلایا گیا ہے جس میں دیگر معاملات کے علاوہ اس معاملے پر بحث کی جائے گی کہ اس سے فائدہ ہو رہا ہے یا نقصان؟
وزیراعلیٰ نے واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ہم عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور عوام کے لیے ہر حد تک جائیں گے۔ یہ ہمارا صوبہ ہماری مٹی ہے، ہمارے مشاورت کے بغیر ہم پر غلط فیصلے مسلط نہ کیے جائیں۔
انہوں نے عوام کو بھی پیغام دیا کہ عمران خان کی پارٹی، کارکنان اور ہماری حکومت عوام کے ساتھ ہے، ہم ان کے مسائل حل کرکے دم لیں گے۔
وزیراعلیٰ نے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی ہے کہ محکمہ داخلہ کی پیشگی اجازت کے بغیر کوئی بھی کرفیو یا دفعہ 144 نافذ نہیں کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آپریشن باجوڑ پاکستان تحریک انصاف سردار علی امین گنڈاپور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا