اسلام آباد:

وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی نے مصنوعی ذہانت اور جدید ٹیکنالوجی کے بدلتے رجحانات کو سمجھنے اور اپنانے کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ تعلیم ہی نسلوں میں انقلاب لانے کا واحد راستہ ہے۔

وفاقی سرکاری تعلیمی اداروں میں سمر فیسٹا2025کے آغاز پر اسلام آباد کالج فار گرلز ایف سکس ٹو میں سمر فیسٹا کی افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا گیا جہاں وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ تعلیم ہی نسلوں میں انقلاب لانے کا واحد راستہ ہے، ہم نوجوانوں کو تربیت اور ہنر دے کر بااختیار بنا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی معاشرے میں خواتین آدھا آسمان رکھتی ہیں، ان کے لیے تعلیم اور ہنر نہایت اہم ہے، مصنوعی ذہانت اور جدید ٹیکنالوجی کے بدلتے رجحانات کو سمجھنا اور اپنانا وقت کی ضرورت ہے۔

وفاقی وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ سمر فیسٹا میں مختلف فنی اور تخلیقی کورسز بچوں کو مفت فراہم کیے جا رہے ہیں تعطیلات میں یہ کورسز بچوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوں گے۔

اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل وفاقی نظامت تعلیمات سید جنید اخلاق نے کہا کہ گرمیوں کی چھٹیوں میں ہوم ورک دینے سے متعلق وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلی آئی ورک بیسڈ ایکٹیو ٹی شروع کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال بھی بچوں کو بہت سی سرگرمیوں میں مفت کورسز کروائے گئے، ٹیک بک، ککنگ، لینگویج کورسز ، آرٹ اینڈ کرافٹ، ویب ڈویلپمنٹ اور فیشن ڈیزائنگ سمیت دیگر کورس کروائے گئے جس کے لیے فری ٹرانسپورٹ دی گئی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ

پڑھیں:

مستقبل کی بیماریوں کی پیشگی شناخت کے لیے نیا اے آئی ماڈل تیار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بین الاقوامی سائنسدانوں نے ایک ایسا جدید مصنوعی ذہانت (AI) ماڈل تیار کیا ہے جو مریضوں کی میڈیکل ہسٹری کی بنیاد پر مستقبل میں لاحق ہونے والی بیماریوں کا برسوں پہلے اندازہ لگا سکتا ہے۔ اس ماڈل کو **ڈلفی-2M** کا نام دیا گیا ہے، اور یہ ایک ہزار سے زائد امراض کے امکانات کی پیش گوئی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

یہ تحقیق برطانیہ، ڈنمارک، جرمنی اور سوئٹزرلینڈ کے ماہرین نے مشترکہ طور پر مکمل کی اور اسے معروف سائنسی جریدے **نیچر** میں شائع کیا۔ ماہرین کے مطابق ڈلفی-2M کو برطانیہ کے **یوکے بایو بینک** کے وسیع بایومیڈیکل ڈیٹا پر تربیت دی گئی۔ یہ ماڈل نیورل نیٹ ورکس اور ٹرانسفارمر ٹیکنالوجی پر مبنی ہے، جو وہی نظام ہے جس پر چیٹ جی پی ٹی اور دیگر جدید زبان سیکھنے والے چیٹ بوٹس کام کرتے ہیں۔

جرمنی کے کینسر ریسرچ سینٹر کے مصنوعی ذہانت کے ماہر مورٹز گرسٹنگ نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیماریوں کے ارتقائی عمل کو سمجھنا بالکل ایسے ہے جیسے کسی زبان کی گرائمر سیکھنا۔ ان کے مطابق ڈلفی-2M مریضوں کے ڈیٹا میں موجود پیٹرنز کو سیکھتا ہے اور اس بات کا تعین کرتا ہے کہ کون سی بیماری کب اور کس دوسری بیماری کے ساتھ ظاہر ہوسکتی ہے۔ اس طریقۂ کار سے ماڈل انتہائی درست اور بامعنی پیش گوئیاں کرنے کے قابل ہوتا ہے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ جدید ماڈل مستقبل میں طبی میدان میں ایک بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے۔ اس کے ذریعے ڈاکٹرز اور ماہرین قبل از وقت بیماریوں کے خطرات کا اندازہ لگا کر بروقت علاج یا حفاظتی اقدامات کرسکیں گے۔ محققین کے نزدیک ڈلفی-2M دراصل صحت کے شعبے میں مصنوعی ذہانت کی وسعت اور صلاحیتوں کا ایک نمایاں مظاہرہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ہمیں دوسری جنگ عظیم کی تاریخ کا درست نظریہ اپنانا چاہیے، چینی وزیر دفاع
  • ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا پاک سعودی دفاعی معاہدے کا خیر مقدم
  • مستقبل کی بیماریوں کی پیشگی شناخت کے لیے نیا اے آئی ماڈل تیار
  •  آئی ٹی وقت کی ضرورت،دور درازعلاقوں تک پہنچانے کیلئے کوشاں: خالد مقبول
  • وزیراعظم محمد شہباز شریف سعودی عرب کے سرکاری دورے پر ریاض پہنچ گئے، کنگ خالد ایئرپورٹ پر پرتپاک استقبال
  • سرویکل ویکسین سے کسی بچی کو کسی بھی قسم کا کوئی خطرہ نہیں: وزیر تعلیم
  • تعلیم اور ٹیکنالوجی میں ترقی کر کے ہی امت اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرسکتی ہے، حافظ نعیم
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ڈیجیٹلائزیشن کو وقت کی ضرورت قرار دیدیا
  • پاکستانی تارکین وطن کے بچوں کے لیے مفت پیشہ ورانہ تربیتی کورسز، رجسٹریشن کیسے کروائی جائے؟
  • اردو یونیورسٹی سینٹ اجلاس موخر کرنے کیلئے خالد مقبول کا ایوان صدر کو خط