بالی ووڈ کے معروف اداکار اور فلمساز عامر خان کی نئی فلم ’ستارے زمین پر‘ کے ریلیز ہونے میں صرف 2 دن باقی رہ گئے ہیں۔ اس فلم کے حوالے سے ایک منفرد اور غیر روایتی ریلیز پالیسی سامنے آ ئی ہے، جس میں  دلیرانہ فیصلے کیے گئے ہیں۔

یوں ’ستارے زمین پر‘ ایک غیر روایتی، مگر سینما دوست ریلیز ماڈل کے ساتھ آ رہی ہے، جو فلم بینوں کے لیے ایک نیا تجربہ ثابت ہوگی۔

ذرائع کے مطابق فلم کی ریلیز پالیسی میں طے کیا گیا ہے کہ صبح 9 بجے سے پہلے کوئی شو نہیں ہو گا۔ ٹکٹوں کی قیمت عام فلموں جیسی رکھی جائے گی، بلاک بسٹر فلموں کی طرح مہنگی نہیں ہوگی۔ جبکہ سنگل اسکرین سنیما گھروں میں یہ فلم کسی دوسری فلم کے ساتھ نہیں چلائی جائے گی۔

فلم کو 20 جون 2025 کو بھارت سمیت دنیا بھر میں تقریباً 1,200 سے 1,500 سکرینز پر ریلیز کیا جائے گا۔ ریلیز کا انداز ‘سلو برن’ یعنی آہستہ آہستہ مقبول کرنے والا ہے۔ ماضی میں ’دملگا کے ہیشا‘ یا ’ہم آپ کے ہیں کون‘ کو بھی اسی انداز میں ریلیز کیا گیا تھا۔

OTT پر نہیں، یوٹیوب پر پے-پر-ویو

رپورٹس کے مطابق عامر خان نے فلم کے لیے ایک 120 کروڑ روپے کی OTT ڈیل کو مسترد کر دیا تاکہ فلم صرف سینما گھروں میں دیکھی جائے۔ بعد ازاں فلم یوٹیوب کے پے-پر-ویو ماڈل پر دستیاب ہوگی، کسی سبسکرپشن سروس پر نہیں۔

شائقین اور ناقدین کیا کہتے ہیں؟

سینما انڈسٹری کے ماہرین نے عامر خان کے اس فیصلے کو ‘سینما فرسٹ’ سوچ قرار دیا ہے جبکہ بعض ناقدین نے خبردار کیا ہے کہ موجودہ ڈیجیٹل دور میں یہ حکمت عملی رسک پر مبنی ہو سکتی ہے۔

سکھر، لاہور، کراچی، دہلی، ممبئی سمیت کئی شہروں میں فلم کے پوسٹرز اور پروموز پہلے ہی شائقین کی توجہ حاصل کر چکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بالی ووڈ ریلیز پالیسی عامر خان فلم ستارے زمین پر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بالی ووڈ ریلیز پالیسی فلم ستارے زمین پر ستارے زمین پر ریلیز پالیسی فلم کے

پڑھیں:

زمین کی سطح کو ٹریک کرنے والی امریکہ اور بھارت کی مشترکہ سیٹلائٹ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 31 جولائی 2025ء) امریکی خلائی ادارے ناسا اور بھارتی خلائی ایجنسی انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) نے بدھ کے روز مشترکہ طور پر ایک ارتھ میپنگ (زمین کا نقشہ تیار کرنے والی) سیٹلائٹ لانچ کی۔

ناسا اسرو سینتھیٹک اپرچر رڈار (این آئی ایس اے آر) نامی اس سیٹلائٹ کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے، کہ یہ زمین کی سطح میں ہونے والی چھوٹی تبدیلیوں کو بھی ٹریک کر سکے گی۔

ایک اعشاریہ تین ارب ڈالر کی لاگت والے اس مشن کا مقصد یہ سمجھنے میں مدد حاصل کرنا ہے کہ انسانوں کی بنائی ہوئی اور قدرتی آفات، جیسے سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور آتش فشاں پھٹنے کی وجوہات کیا ہیں۔

اس سیٹلائٹ کو بدھ کے روز بھارت کے جنوب مشرقی ساحل پر واقع ستیش دھون خلائی مرکز سے لانچ کیا گیا۔

(جاری ہے)

جب سیٹلائٹ بحفاظت مدار میں پہنچ گئی، تو بھارت کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر جتیندر سنگھ نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا: "مبارک ہو بھارت!"

سیٹلائٹ کا مشن کیا ہے؟

ناسا اسرو سینتھیٹک اپرچر رڈار (این آئی ایس اے آر) نامی یہ سیٹلائٹ اب زمین کے قطبوں کے گرد مدار میں ہے اور اپنے اگلے تین برسوں کے لیے کاموں میں مصروف ہے۔

747 کلومیٹر کی بلندی پر پہنچنے کے بعد پگھلتے ہوئے گلیشیئرز اور قطبی برف کی چادروں کا مشاہدہ جیسے کام سیٹلائٹ کے تحقیقی اہداف میں شامل ہیں۔ یہ ہر 12 دن کے اندر دو بار زمین کی سطح کی پیمائش کرے گی اور ایک سینٹی میٹر (0.4 انچ) تک کی چھوٹی سی تبدیلیوں کا بھی مشاہدہ کرے گی۔

مشن کے جیو سائنس لیڈ مارک سائمنز نے ناسا کی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا کہ سیٹلائٹ اگلے زلزلے کی پیشین گوئی تو نہیں کر سکے گی، تاہم "اس سے ہمیں یہ بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملے گی کہ دنیا کے کون سے علاقے اہم زلزلوں کے لیے سب سے زیادہ حساس ہیں۔

"

ناسا کے ارتھ سائنس ڈویژن کے ڈائریکٹر کیرن سینٹ جرمین نے مزید کہا، "ہم گرین لینڈ اور انٹارکٹیکا دونوں کو ڈھکنے والے پہاڑی گلیشیئرز اور برف کی چادروں کے پھولنے، اس کی حرکت، ڈھکتے اور پگھلتے ہوئے دیکھیں گے، اور یقیناً ہم جنگل کی آگ کو بھی دیکھیں گے۔"

انہوں نے کہا کہ این آئی ایس اے آر کو "ہم نے اب تک کا سب سے جدید ترین ریڈار بنایا ہے۔

" یہ کیسے کم کرتی ہے؟

این آئی ایس اے آر دنیا کا پہلا ریڈار امیجنگ سیٹلائٹ ہے جو دو ریڈار فریکوئنسی استعمال کرتا ہے۔ یہ ریڈارز زمین کو انتہائی تفصیل سے دیکھنے کے لیے چوبیس گھنٹے کام کرتے ہیں اور اطلاعات کے مطابق موسمی حالات سے قطع نظر کرہ ارض کی پیمائش بھی کر سکتے ہیں۔

دونوں ریڈار زمین کی طرف سگنل بھیجتے ہیں اور پھر سگنل واپس اپنی جانب کھینچ لیں گے اور پھر سیٹلائٹ ان سگنلز کو اپنے بڑے اینٹینا ریفلیکٹر کے ذریعے وصول کرے گی۔

سائنسدان پھر آنے والے اور جانے والے ان سگنلز کا موازنہ کریں گے، جبکہ سیٹلائٹ ایک ہی مقام سے گزر رہی ہو گی۔

اسرو کے چیئرمین وی نارائنن نے لانچ کے بعد کہا کہ "سیٹیلائٹ کی ممکنہ ایپلی کیشنز بہت زیادہ ہیں اور عالمی سائنسی برادری سیٹلائٹ کے ڈیٹا کا بے صبری سے انتظار کر رہی ہے۔"

ادارت: جاوید اختر

متعلقہ مضامین

  • عائشہ ثنا کی گمشدگی، حقیقت سامنے آگئی
  • مسٹر بیسٹ کے یوٹیوب پر 400 ملین سبسکرائبرز، منفرد پلے بٹن مل گیا
  • زمین کا انتباہ ؛  2025ء میں بدلتا ہوا موسم اور ہماری ذمے داریاں
  • ویڈنزڈے 2 کیلئے 22 سالہ مرکزی اداکارہ نے کتنا معاوضہ لیا؟ جان کر ہوش اُڑ جائیں گے
  • ایگا سوائٹیک کا منفرد ریکارڈ: ڈبلیو ٹی اے ایونٹس میں 63 ابتدائی میچز میں مسلسل کامیابی
  • پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں 5 اگست کو جلسے کی اجازت مانگ لی
  • پی ٹی آئی کا 5 اگست کو اسلام آباد میں جلسہ کرنے کا اعلان، اجازت بھی مانگ لی
  •  پی ٹی آئی نےاسلام آباد میں جلسے کی اجازت مانگ لی   
  • زمین کی سطح کو ٹریک کرنے والی امریکہ اور بھارت کی مشترکہ سیٹلائٹ
  • ’’ماں‘‘ ایک منفرد کتاب