ریاست کسانوں کیلئے سوتیلی ماں بن چکی ہے، صدر کسان اتحاد
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
ریاست کسانوں کیلئے سوتیلی ماں بن چکی ہے، صدر کسان اتحاد WhatsAppFacebookTwitter 0 18 June, 2025 سب نیوز
لاہور (آئی پی ایس )صدر کسان اتحاد خالد کھوکھر نے کہا ہے کہ حکومت کاشتکاروں کا گلا گھوٹ رہی ہے، ریاست نے کسانوں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک رواں رکھا ہوا ہے، زرعی انکم ٹیکس 15 سے 45 فیصد تک ہے، حکومت پہلے ہمارے کاروبارکو منافع بخش بنائے اس کے بعد زرعی انکم ٹیکس لے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد کھوکھر نے کہا کہ پاکستان کی معیشت میں زراعت ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہے، آج زراعت زبوں حالی کا شکار ہے، وفاقی و صوبائی بجٹ میں کسانوں سے صرف جھوٹے وعدے کیے گئے۔انہوں نے کہا کہ کسان خوشحال ہوگا تو پاکستان میں خوشحالی آئے گی، ملک کا کاشتکار سراسر گھاٹے میں ہے، اگر حکومت سمجھتی ہے کہ کسان خوشحال ہے تو آکر بتائیں میں پریس کانفرنس کرنا چھوڑ دوں گا۔ان کا کہنا تھا کہ پیداوارمیں 34 نہیں بلکہ 64 فیصد تک کمی آچکی ہے، مکئی کی 15 اور چاول کی پیداوار میں 50 فیصد تک کمی واقع ہوئی۔
خالد کھوکھر نے سوال اٹھایا کہ حکومت ایک طرف گندم کا ریٹ ڈی ریگولیٹ کرتی ہے تو دوسری جانب روٹی کا ریٹ کیوں طے کرتی ہے، کیا ہمارا پاکستان پر کوئی حق نہیں؟ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں (کھاد)4 ہزار300 روپے کی ملتی ہے، حکمرانوں سے سوال ہے کہ کیا انہیں ووٹ امریکی کاشتکاروں نے دیے تھے یا پاکستانیوں نے؟۔صدر کسان اتحاد نے معاشی نقصان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ نقصان ہمارا ہی نہیں بلکہ پاکستان اور پاکستانی معیشت کا بھی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف ٹی وی پر کہتی تھیں کہ میرے کسانوں گندم اگا نقصان نہیں ہونے دوں گی، کیا کبھی وفاق اور پنجاب کے بجٹ میں تحقیق کا بجٹ آیا ہے؟۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس قوت ارادی نہیں ہے، جو موسم اور وسائل پاکستان کے پاس ہیں کسی اور کے پاس نہیں ہیں، جب کوئی سبزی ایک روپے پر آجاتی ہے تو کاشتکار کو نقصان ہوتا ہے، کیا اس وقت کوئی اسسٹنٹ کمشنر، ڈپٹی کمشنر ریٹ چیک کرنے آتا ہے۔
خالد کھوکھر نے کہا کہ اس سال کپاس کی پیداوار میں 7 لاکھ ایکٹر کمی آئے ہے، حکومت ہمیں جدید ٹیکنالوجی اور جائز معاوضے دے کر تو دیکھے، ملک کو معاشی میدان میں ترقی کی راہ پر گامزن کر دیں گے۔انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کا زندہ رہنا مشکل کردیا گیا ہے، حکومت سے ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں ہمیں جینے کا حق دو۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروفاقی کابینہ نے توانائی سیکٹر کا گردشی قرض ختم کرنے کی منظوری دیدی وفاقی کابینہ نے توانائی سیکٹر کا گردشی قرض ختم کرنے کی منظوری دیدی پیرس ائیر شو، پاک چینی دوستی کی پہچان جے ایف 17تھنڈر میں شرکا کی گہری دلچسپی آئندہ بجٹ میں نان فائلروں پر جائیداد اور گاڑی کی خریداری پر پابندیاں لگانے کی تجویز ضم شدہ اضلاع کے 267ارب واجب الادا، وفاق فوری فنڈز منتقل کرے، بیرسٹر سیف کا مطالبہ ایران میں پھنسے 107 پاکستانیوں کو لے کر پی آئی اے کی پہلی خصوصی پرواز اسلام آباد پہنچ گئی پاک بحریہ اور پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی کی جانب سے بھارتی عملے کو طبی امداد کی فراہمیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: خالد کھوکھر نے صدر کسان اتحاد نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
حکومت کوہم صرف جون میںہی یادآتے ہیں‘علی خورشیدی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف علی خورشیدی نے وزیراعلیٰ سندھ کی پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں اپوزیشن پر لگائے جانے والے الزامات پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انہیں کہا گیا کہ علی خورشیدی سے ملیں۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ وزیراعلیٰ کو چاہیے تھا کہ وہ یہ بھی بتادیتے کہ ان سے کس نے کہا تھا۔ پیر کو سندھ اسمبلی کے اجلاس سے قبل ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں ایم کیو ایم کی لیڈر شپ کی ہدایت پر گزشتہ برس سی ایم ہاؤس گیا تھا وہ بھی ناصر شاہ کی کال آنے کے بعد گیا کیونکہ انہوں نے کہا تھا کہ ہم سے مل لیں اس وقت بجٹ آنے والا تھا۔ علی خورشیدی نے کہا کہ پورے سال میں رابطہ نہیں ہوا حال ہی میں بجٹ سے پہلے پھر ناصر شاہ نے کہا کہ سی ایم صاحب ملنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ریکارڈ کی درستگی کے لئے یہ باتیں بتا رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت والے صرف جون کے مہینے میں ہی ملتے ہیں کیونکہ بجٹ آنے والا ہوتا ہے , ان کو جون میں ہی ہم یاد آتے ہیں . انہوں نے کہا کہ بجٹ میں ہمارے اسکیمیں نہیں لی گئیں ۔ صوبائی اسمبلی میں جو قانون پاس ہوا تھا کہ وزیر اعلی نے اس پر عمل درآمد نہیں کیا۔ انہوں نے حکومت سندھ سے سوال کیا کہ آپ کو اپوزیشن صرف بجٹ کے وقت کیوں یاد آتی ہے۔