حکومت کا سولر پینلز پر سیلز ٹیکس کم کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
ویب ڈیسک: وفاقی حکومت نے عوامی و سیاسی ردِعمل کے پیش نظر سولر پینلز پر عائد 18 فیصد سیلز ٹیکس کم کرکے 10 فیصد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے سولر پینل پر بجٹ میں عائد 18 فیصد سیلز ٹیکس کو کم کرکے 10 فیصد کرنے کا اعلان کیا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت نے بعض بجٹ تجاویز پر نظر ثانی کی ہے، بجٹ پر اتحادیوں سے مشاورت جاری ہے، ڈیجیٹل سروسز پر سیلز ٹیکس صوبوں کا حق ہے۔
لاہور ہائیکورٹ سے سیف سٹی کے ای چالانوں کے متعلق بڑی خبر
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سندھ کی جامعات کےلیے مختص رقم 2 ارب 60 کروڑ سے بڑھا کر 4 ارب 60 کروڑ کیے جارہے ہیں۔
واضح رہے کہ حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سولر پینلز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا تھا جسے قائمہ کمیٹی خزانہ نے مسترد کردیا تھا۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کرنے کا اعلان سیلز ٹیکس
پڑھیں:
سچ بولنے والوں پر کالے قانون "پی ایس اے" کیوں عائد کئے جارہے ہیں، آغا سید روح اللہ مہدی
رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ آئینی حقوق خصوصاً دفعہ 370 ہم سے چھین لئے گئے اور عوام نے ہمیں اسی کے حصول کیلئے ووٹ دیا تھا، لیکن ہم اسے بھلا کر ریاستی درجے کی بحالی کی لڑائی لڑرہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ رکن پارلیمان سرینگر آغا سید روح اللہ مہدی نے وقف ترمیمی بل پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے قوانین سبھی مذاہب پر یکساں طور پر لاگو ہونے چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ عدالت عظمیٰ نے کچھ مثبت رویہ دکھایا ہے، لیکن یہ مسئلہ ابھی مکمل طور پر حل نہیں ہوا ہے۔ آغا روح اللہ نے کہا کہ قوانین کے نفاذ میں یکسانیت انصاف اور ہم آہنگی کے لئے ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا سپریم کورٹ کے فیصلے ہر برادری پر یکساں لاگو ہونے چاہئیں، ورنہ منتخب اطلاق سے بے اعتمادی اور تقسیم جنم لیتی ہے۔ ایم ایل اے ڈوڈہ، مہراج ملک کی حراست پر آغا سید روح اللہ نے حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت اختلافِ رائے رکھنے والی آوازوں کو دبانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج جو بھی سچ بولتا ہے، اسے پی ایس اے کے تحت بند کیا جاتا ہے۔ یہ آواز اٹھانے والوں پر صاف ظلم ہے۔
رکن پارلیمان نے مزید کہا کہ آئینی حقوق کا دفاع اور قانون کے سامنے مساوی سلوک ہر حکومت کی اولین ذمہ داری ہونی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس اے کے خلاف اجتماعی آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے، لیکن بدقسمتی سے جن نمائندوں کو عوام نے ووٹ دے کر ایوانوں میں بھیجا، وہ بھی اس معاملے پر خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ آغا روح اللہ نے کہا کہ آئینی حقوق خصوصاً دفعہ 370 ہم سے چھین لئے گئے اور عوام نے ہمیں اسی کے حصول کے لئے ووٹ دیا تھا، لیکن ہم اسے بھلا کر ریاستی درجے کی بحالی کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ریاستی درجہ بحالی کی باتیں محض خوش فہمی ہیں، جب تک بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہے تب تک ریاستی درجہ بحال ہونا ممکن نہیں۔