نان فائلرز کے لیے جائیداد خریداری پر 130 فیصد ٹیکس کی حد کو 500 فیصد کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
سینیٹ کی قائمہ برائے خزانہ نے جائیداد خریداری پر نان فائلرز کے لیے 130 فیصد کی حد کو 500 فیصد کرنے کی تجویز منظور کر لی۔
کمیٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اجلاس میں سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ چھ سے بارہ لاکھ تنخواہ پر ٹیکس نہیں ہونا چاہیے، جس کی ایک لاکھ تنخواہ ہو، وہ اس دور میں 42 ہزار بنتی ہے۔
چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ کلبز کی آمدنی پر ٹیکس وصولی کی جائے گی۔
کمیٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے کلبز کی آمدنی پر ٹیکس کی مخالفت کی، چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ عام لوگوں کو اس کلب سے فائدہ نہیں ہے، 300 لوگوں کی عیاشی کیلئے کلب بنا ہے۔
وزیر مملکت خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ آمدنی کا اخراجات سے بڑھ جانے پر ٹیکس عائد کیا جائے گا، یہ مسئلہ مراعات یافتہ طبقے کا ہے۔
کمیٹی ممبران نے کلبز کی آمدنی پر ٹیکس کی حمایت کردی۔
ایف بی آر حکام نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں نان فائلرز پر جائیداد اور گاڑی کی خریداری پر پابندیاں لگانے کی تجویز ہے، نان فائلرز کے لیے پراپرٹی کی خریداری پر 130 فیصد ٹیکس کی حد مقرر کرنے کی تجویز ہے۔
سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ نان فائلرز کے لیے پراپرٹی کی خریداری کے لیے 130 فیصد کی حد کو بڑھایا جائے، اگر کسی نان فائلر کے پاس ایک کروڑ روپیہ ہے تو اسے 5 کروڑ روپے کی پراپرٹی خریدنے کی اجازت دی جائے۔
کمیٹی نے نان فائلرز کے لیے 130 فیصد کی حد کو 500 فیصد کرنے کی تجویز منظور کر لی۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ گذشتہ برس نان فائلرز پر جرمانے بڑھائے گئے تھے، نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے اقدامات کر رہے ہیں۔
قائمہ کمیٹی نے آن لائن تعلیمی اداروں اور اکیڈمیز پر ٹیکس لگانے کی تجویز منظور کرلی۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ آن لائن اکیڈمیز دو دو کروڑ روپے ماہانہ کما رہی ہیں، اگر کوئی ٹیچر آن لائن کما رہا ہے تو ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نان فائلرز کے لیے ایف بی آر نے کہا کہ کی تجویز کی حد کو پر ٹیکس ٹیکس کی
پڑھیں:
ایف بی آر کا بڑا ریلیف: 7 ہزار آئٹمز پر ٹیکس و ڈیوٹی میں کمی
وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نئے مالی سال کے آغاز پر ملکی صنعت کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے 7 ہزار سے زائد اشیا پر ٹیکس اور ڈیوٹی میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ یہ اقدام خام مال اور ان سے متعلقہ مصنوعات پر لاگت کم کرنے، مہنگائی پر قابو پانے اور معیشت کو فعال بنانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی ٹیکس محصولات میں 42 فیصد تاریخی اضافہ، وزیراعظم کی ایف بی آر کو ڈیجیٹائزیشن میں تیزی لانے کی ہدایت
ایف بی آر کے مطابق جن اشیا پر ڈیوٹی اور ٹیکس میں کمی کی گئی ہے، ان میں پولٹری انڈسٹری کے لیے بریڈنگ مرغ، فروزن مچھلی، زندہ مچھلی، کواڈ فش، دودھ، ملک پاؤڈر، دہی، پان، صابن اور کاسمیٹکس سمیت کئی اہم اشیا شامل ہیں۔
Salient Feature by Muhammad Nisar Khan Soduzai on Scribd
بریڈنگ مرغ کی امپورٹ ڈیوٹی 5 فیصد کردی گئی ہے، جبکہ فروزن مچھلی پر ریگولیٹری ڈیوٹی 17.5 فیصد، زندہ مچھلی اور کواڈ فش پر 5 فیصد کردی گئی ہے۔ امپورٹڈ دودھ، ملک پاؤڈر اور دہی پر ڈیوٹی اب 20 فیصد ہ گی، جبکہ پان پر ریگولیٹری ڈیوٹی 400 روپے فی کلو مقرر کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چیئرمین ایف بی آر نے نئے مالی سال کو ٹیکس دہندگان کے لیے سہولتیں دینے کا سال قرار دیدیا
نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا ہے کہ ریگولیٹری ڈیوٹی کی زیادہ سے زیادہ شرح 90 فیصد سے کم کر کے 50 فیصد کردی گئی ہے، اور اضافی کسٹمز ڈیوٹی کی مختلف شرحوں میں کمی کی گئی ہے۔ اس اصلاحاتی عمل کا مقصد آئندہ 5 سال میں اوسط کسٹمز ٹیرف کو 19 فیصد سے کم کر کے 9.5 فیصد تک لانا ہے۔
یہ اقدامات صنعتی خام مال کی درآمد کو سستا بنانے اور مقامی پیداواری لاگت میں کمی لانے کی حکومتی حکمت عملی کا حصہ ہیں تاکہ برآمدات میں اضافہ کیا جا سکے اور معیشت کو مزید مستحکم بنایا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
FBR we news ایف بی آر پاکستان ٹیکس ریگولیٹری ڈیوٹی