اکھنڈ بھارت اور گریٹر اسرائیل
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آج فلسطین کے اندر یہودیوں نے ظلم و درندگی کے پہاڑ توڑ دیے ہیں اور اس پر وہ بالکل بھی نادم نہیں ہیں۔ اگر یہودیت کے مذہبی عقاید کو دیکھا جائے تو وہ یہ خواب سجائے بیٹھے ہیں کہ دریائے نیل سے لے کر دریائے فرات تک کا علاقہ یہودیت کی میراث ہے۔ اپنے اس بیانیے کا وہ علی الاعلان پرچار اسرائیل کے پرچم میں کندہ دو نیلی لکیروں سے اظہار کرتے ہیں۔ یاد رہے کہ نیلا رنگ پانی کو ظاہر کرتا ہے۔ اسرائیل جن علاقوں پر قبضہ کرنا چاہتا ہے اُن میں دریائے نیل تک مصر، پورا اردن، پورا شام، پورا لبنان، عراق کا بڑا حصہ، ترکی کا جنوبی علاقہ اور مدینہ منورہ تک حجاز کا پورا بالائی علاقہ شامل ہے۔ بقول ان کے مذہبی پیشوائوں کے ان کی مقدس کتابوں میں مذکور ہے کہ اس وجہ سے اس دن خداوند نے ایک وعدہ کر کے ابرام سے ایک معاہدہ کر لیا۔ اور خداوند نے اس سے کہا کہ میں تیری نسل کو یہ ملک دوں گا۔ میں انکو دریائے مصر سے دریائے فرات تک کے علاقے کو دوں گا۔
ایک طرف تو اسرائیل میں متشدد یہودی گریٹر اسرائیل کا خواب دیکھ رہے ہیں تو دوسری طرف ہندوتوا کے پرچار کرنے والے انڈیا میں موجود نئی پارلیمنٹ کے اندر ایک تصویر سجائے اکھنڈ بھارت کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ یاد رہے کہ اسرائیل کی پارلیمنٹ کے اندر بھی گریٹر اسرائیل کا نقشہ یہودیوں نے سجایا ہوا ہے اور انڈیا کی نئی پارلیمنٹ بھی اسی طرح کے ایک نئے ذہنی فطور میں مبتلا ہے۔ اکھنڈ بھارت میں ہمارا شریر ہمسایہ ایک دیوانے کا خواب ذہن کے دریچوں میں سجائے ہوئے ہے۔ انڈین پارلیمنٹ کی عمارت میں دیوار پر لگا نقشہ جس میں پاکستان، بنگلا دیش، سری لنکا اور نیپال کو انڈیا میں ضم کر کے دکھایا گیا ہے۔ اسی طرح انڈیا کو مغرب میں افغانستان، مالدیپ اور بھوٹان سمیت قریبی ممالک میں پھیلا دکھایا گیا ہے۔ ایک طرف گریٹر اسرائیل تو دوسری طرف گریٹر انڈیا۔ نریندر مودی جسے گجرات کا قصاب بھی کہا جاتا ہے اس کی قیادت میں 9.
ابھی کل ہی کی تو بات ہے کہ جب اسرائیل کے وزیر اعظم نفتالی بینینٹ یہ کہتا ہے کہ ہم انڈیا سے پیار کرتے ہیں اور انڈیا ہمارا سب سے بڑا دوست ہے۔ آپ یہودو مشرکین کا گٹھ جوڑ دیکھیے اسرائیل حماس جنگ میں اسرائیل نے پناہ گزین کیمپس کے اوپر جو بمباری کی ان میں جو ہم استعمال ہوئے ان پر میڈ اِن انڈیا کی تحریر لکھی پائی گئی۔ یہ رپورٹ الجزیرہ انگلش میں ایک صحافی فیڈریکا ماری کے نام سے شائع ہوئی۔ اس رپورٹ کے مطابق ایک جہاز Danica Marianne انڈیا کی بندر گاہ سے 27 ٹن دھماکا خیز مواد لے کے اسرائیل کی طرف گامزن ہوا، جبکہ ایک اور جہاز جس کا مبینہ نام Borkum بتایا گیا، انڈیا سے اسرائیل کی طرف 20 من راکٹ انجن، 12.5 ٹن بارودی راکٹ 1500 کلو آتش گیر مواد اور مختلف اقسام کے بارودی مواد لے کر اسرائیل کی طرف گامزن ہوا اور یہ رپورٹ جون 2024 کو شائع کی گئی۔
اب ذرا اندازہ کیجیے کہ ہندو بنیے نے ایک فالس فلیگ پہل گام حملہ کو جواز بنا کر پاکستان میں جو ڈرون بھیجے وہ بھی میڈ اِن اسرائیل تھے۔ ان ڈرون کا نام ہاروپ اور ہیرون مارک 2 تھا۔ پاکستان نے تقریباً 80 کے قریب اسرائیلی ساختہ ڈرون گرائے جو انڈیا نے پاکستان میں بھیجے۔ گجرات کا قصاب نریندر مودی وہ پہلا ہندوستانی وزیر اعظم ہے جس نے اسرائیل کا باضابطہ دورہ کیا، انڈیا کے روابط اسرائیل سے پہلے بھی تھے لیکن 1992
میں یہ مزید مضبوط ہونا شروع ہو گئے۔ اس سے پہلے ہندو بنیے پر عرب ممالک کا ایک پریشر تھا کہ ہندوستانیوں کی ایک کثیر تعداد عرب ممالک میں نوکریوں سے وابستہ تھی لیکن رفتہ رفتہ یہ ڈر ختم ہونا شروع ہو گیا۔ گزشتہ دنوں جب انڈیا نے پاکستان پر حملہ کیا تو اسرائیل وہ واحد ملک تھا جس نے کھل کر انڈیا کی حمایت کی۔ اندازہ لگائیں کہ پہل گام میں 22 اپریل کو ہونے والے فالس فلیگ حملے کے 2 دن بعد نیتن یاہو گجرات کے قصاب کو فون کر کے کہتا ہے کہ مجرموں کو قرار واقعی سزا ملنے چاہیے۔ بعض مبصرین کے مطابق انڈیا کا پاکستان پر حملہ بین الاقوامی برادری کی توجہ فلسطین سے ہٹانے کے لیے کیا گیا اور یہ اسرائیل اور انڈیا کی مشترکہ منصوبہ بندی تھی۔ کیونکہ عالمی سطح پر اسرائیل کی سفاکیت اور درندگی کے خلاف آوازیں شدت اختیار کر چکی تھیں۔ اور اسرائیل کے اندر سے بھی نیتن یاہو کے خلاف شدید قسم کا رد عمل ظاہر کیا جارہا تھا اور اسرائیل کی منصوبہ بندی میں یہ چیز شامل تھی کہ جب دو ایٹمی ریاستیں آپس میں ٹکرائیں گی تو دُنیا اُدھر متوجہ ہو جائے گی اور اسرائیل پہلے سے زیادہ شد و دمد کے ساتھ غزہ کے معصوم بچوں، عورتوں، بوڑھوں، پناہ گزین کیمپوں اور اسپتالوں پہ بمباری کر کے اپنے ناجائز ریاست کی راہیں ہموار کر لے گا۔ لیکن مشیت ایزدی میں شاید کچھ اور ہی لکھا تھا۔ انڈیا کا یہ حملہ پاکستان کی بہادر افواج نے تاریخ کے اوراق میں ہمیشہ یاد رکھے جانا والا آپریشن بنیان مرصوص کر کے دشمن کے چھکے چھڑا دیے اور ایک عظیم فتح حاصل کی جو انڈیا کی نسلیں تک یاد رکھیں گی۔
آج 26 سے 36 ہزار ہندوستانی اسرائیل میں جاری جنگ کے باوجود اسرائیل میں موجود ہیں۔ مالی سال 2022 سے 23 میں انڈیا اور اسرائیل کی تجارت کا حجم 8.45 ارب امریکی ڈالر تھا۔ اسی طرح 2023 اور 24 میں تجارت کا یہ حجم 63.53 ارب امریکی ڈالر رہا جس میں دفاعی ساز و سامان شامل نہیں ہے۔
اسرائیل کے پہلے وزیر اعظم ڈیوڈ بن گوریان نے کہا تھا کہ عالمی صہیونی تنظیم کو پاکستان جیسے خطر ناک ملک کو کسی صورت بھولنا نہیں چاہیے۔ پاکستان یہودیوں کا پہلا نشانہ ہونا چاہے کیونکہ یہ یہودیوں سے نفرت کرتے ہیں اور عربوں سے محبت۔ اور ہندوستان میں رہنے والے لوگوں کے دلوں میں پاکستانیوں کے لیے شدید نفرت بھری ہے۔ لہٰذا ہمیں اس سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے اور پاکستان جیسے ملک کو ختم کرنے کے لیے ہندوستان کو بیس یعنی بنیاد بنانا چاہیے۔ (جیوش کرونیکل (1967)
قارئین یہود و مشرکین کی اسلام دشمنی اور موجودہ دور میں پاکستان دشمنی پر صفحات بھرے جاسکتے ہیں۔ اس وقت پاکستان ایک واحد نیوکلیئر پاور ہے جو مسلمانوں کی نمائندگی کرتی ہے اور اس کی افواج کا دُنیائے عالم میں ڈنکا بجتا ہے۔ آج دشمنان اسلام و دشمنان پاکستان بالخصوص پاکستان پر بری نظریں جمائیں ہوئے ہیں۔ اس کی واضح جھلک پہل گام کا ڈراما رچا کر پاکستان پر حملہ کرنا تھا اور جب تک دشمن کو ہم نے جواب نہیں دیا اور دشمن ہم پر حملہ کر تا رہا تو ڈونلڈ ٹرمپ اور ہم نوا فرماتے رہے کہ ہم اس معاملہ میں مداخلت نہیں کریں گے یہ دونوں ممالک کا اندرونی مسئلہ ہے۔ لیکن جو نہی پاکستان نے کاری ضرب لگائی تو انہیں ہوش آیا کہ جنگ بندی کی اشد ضرورت ہے۔ ازل سے ہی مسلمان عددی لحاظ سے اور جنگی ساز و سامان کے لحاظ سے غیر مسلموں کے مقابلے میں کمتر رہے۔ لیکن بارہا ایسا ہوا کہ اللہ کے حکم سے ایک قلیل تعداد کثیر تعداد پہ بھاری رہی کیونکہ جب بات مادر وطن کے دفاع پہ آتی ہو تو بچہ، بوڑھا اور جو ان ایک ہی صف میں کھڑے ملتے ہیں۔ اور چاہے مشرک ہوں یا یہودی ان کے خلاف صف آرا و کمر بستہ رہتے ہیں۔
بقول علامہ اقبال
اللہ کو پامردی مومن پہ بھروسا
ابلیس کو یورپ کی مشینوں کا سہارا
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گریٹر اسرائیل اور اسرائیل اسرائیل کے اسرائیل کی پاکستان پر انڈیا کی کے اندر پر حملہ اور اس کے لیے
پڑھیں:
ایئرانڈیا کے طیارے کو حادثہ کیوں پیش آیا؟ تحقیقات میں اہم پیشرفت
ایئر انڈیا کے بدقسمت طیارے AI 171 کے حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے جاری تحقیقات میں ایک اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ایئر انڈیا کے تجربہ کار پائلٹس نے طیارے کی پرواز کے وقت موجود تکنیکی و فنی حالات کو ایک فلائٹ سمیولیٹر میں دوبارہ تخلیق کیا تاکہ اس بات کا تعین کیا جاسکے کہ آخر وہ کون سے عوامل تھے جن کی بنیاد پر یہ المناک حادثہ پیش آیا۔ اس سمیولیشن میں پائلٹس نے طیارے کا لینڈنگ گیئر مسلسل نیچے رکھا اور وِنگ فلیپس کو کھولنے کے بجائے بند رکھا، جیسا کہ اصل پرواز میں مبینہ طور پر ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایئرانڈیا کی پرواز میں مسافر آپس میں لڑ پڑے، لینڈنگ کے بعد ایک کو حراست میں لے لیا گیا
تاہم سمیولیشن سے یہ واضح ہوا کہ ان دو پہلوؤں یعنی لینڈنگ گیئر کا نیچے ہونا اور وِنگ فلیپس کا بند رہنا، سے طیارے کو گرنے جیسا مہلک نتیجہ اخذ نہیں ہوتا۔
ماہرین کے مطابق اگرچہ یہ پرواز کے لیے غیر موزوں کنفیگریشنز ضرور ہیں اور طیارے کی پرواز پر اثر انداز ہوسکتی ہیں، لیکن یہ حادثے کی وجہ نہیں بن سکتی۔ یہی مشاہدہ ماہرین کو اس نتیجے تک لے گیا کہ ممکنہ طور پر کسی سنگین تکنیکی خرابی نے اس سانحے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
رپورٹ کے مطابق طیارے کی رفتار، زاویہ پرواز، اور دیگر پرواز سے متعلق تکنیکی پہلوؤں کو بھی اس سمیولیشن میں شامل کیا گیا تاکہ صورتحال کو زیادہ سے زیادہ حقیقی انداز میں جانچا جاسکے۔ فلائٹ ڈیٹا ریکارڈرز اور کاک پٹ وائس ریکارڈرز کی معلومات کی روشنی میں یہ اندازہ لگایا گیا کہ طیارے کے سسٹمز نے ممکنہ طور پر کسی مقام پر غیر معمولی ردعمل دیا، جس سے پائلٹس کے لیے طیارے پر قابو رکھنا مشکل ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں: احمد آباد طیارہ کریش: جہاز جس میڈیکل ہاسٹل پر گرا، وہاں کیا گزری؟
دوسری جانب، ایئر انڈیا نے ان نتائج پر کوئی باضابطہ ردعمل دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تمام معلومات اس وقت قیاس آرائیوں پر مبنی ہیں، اور جب تک تحقیقاتی ادارے اپنی رپورٹ مکمل نہیں کرتے، کمپنی کسی بھی قسم کا تبصرہ نہیں کرے گی، ایک ترجمان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا، ’یہ سب قیاس آرائیاں ہیں، اور ہم اس وقت کوئی تبصرہ نہیں کرسکتے۔‘
حادثے کی حتمی وجہ کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات جاری ہیں، جن میں شہری ہوابازی کے ماہرین، طیارہ ساز کمپنی کے انجینئرز اور بین الاقوامی ماہرین بھی شامل ہیں۔ ابتدائی اشارے اگرچہ کسی ممکنہ فنی خرابی کی طرف جارہے ہیں، لیکن اس وقت تک کسی نتیجے پر پہنچنا قبل از وقت ہوگا جب تک بلیک باکس کے تمام ڈیٹا اور دیگر تکنیکی شواہد کی مکمل جانچ نہ ہوجائے۔
یاد رہے کہ ایئر انڈیا کے 12 جون 2025 کو احمد آباد سے لندن جانے والی AI‑171 پرواز اڑان بھرتے ہی حادثے کا شکار ہوگئی تھی، جہاز میں عملے سمیت 242 افراد سوار تھے جن میں سے 241 مسافر لقمہ اجل بن گئے جبکہ ایک مسافر زندہ بچ گیا تھا، جبکہ یہ طیارہ جہاں گرا وہاں بھی متاثرہ جگہ پر 19 افراد جاں بحق ہوئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news ایئر انڈیا بھارت طیارہ حادثہ