برطانیہ میں اسقاطِ حمل اب جرم نہیں رہا؛ قانون میں ترمیم
اشاعت کی تاریخ: 18th, June 2025 GMT
برطانیہ میں اسقاطِ حمل کو جرم کے دائرے سے نکالنے کے لیے قانون میں تاریخی ترمیم منظور کرلی گئی۔
برطانوی میڈیا کے مطابق ارکان پارلیمنٹ نے آج ایک تاریخی ووٹنگ میں اسقاط حمل (Abortion) کو جرم کے دائرے سے نکالنے کی منظوری دیدی۔
یہ ترمیم بل لیبر پارٹی کی رکن پارلیمنٹ ٹونیا انتونیازی نے پیش کیا تھا جس کے حق میں 379 اور مخالفت میں 137 اراکین نے ووٹ دیئے تھے۔
اس ترمیم کو قانون بننے کے لیے ابھی ہاؤس آف کامنز اور ہاؤس آف لارڈز سے منظوری حاصل کرنا ہوگی۔
بعد ازاں شاہی منظوری (Royal Assent) بھی ضروری ہے جس کے بعد یہ نافذ العمل قانون بنے گا تاہم حکومت کی اکثریت کے باعث اس کی راہ میں کوئی رکاوٹ نظر نہیں آتی۔
اس قانون میں ترمیم خواتین کے تولیدی حقوق کے تحفظ میں گزشتہ چھ دہائیوں میں سب سے اہم قدم تصور کیا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ برطانیہ کے کرائم اینڈ پولیسنگ بل کے تحت انگلینڈ اور ویلز میں ان خواتین کو اسقاط حمل پر مجرمانہ کارروائی کا سامنا نہیں ہوگا۔
اس سے قبل ایسے کیسز میں خواتین کو عمر قید تک کی سزا دی جا سکتی تھی۔
اس قانون میں ترمیم کے بعد اب اسقاط حمل کی موجودہ قانونی شرائط جیسا کہ دو ڈاکٹروں کی منظوری اور مخصوص وقت کی حد برقرار رہیں گی۔
دو ڈاکٹروں کی منظوری کے بغیر اور مقررہ میعاد کے بعد اسقاط حملے کروانے پر ڈاکٹر کو سزا ہوسکتی ہے۔
تاہم خواتین کو مجرمانہ سزاؤں جیسے گرفتاری، مقدمہ یا قید کا سامنا نہیں ہوگا۔
اس ترمیم سے قبل گزشتہ برسوں میں کئی خواتین کے خلاف ایسے مقدمات قائم ہوئے جنہوں نے قانونی حد سے تجاوز کرگئے اسقاط حمل کیا تھا۔
کارلا فوسٹر نامی خاتون کو 2023 میں 32 سے 34 ہفتوں کی مدت میں حمل گرانے پر 28 ماہ قید کی سزا ہوئی تھی۔
اسی طرح ایک خاتون بیتھنی کاکس پر تین سال تک مقدمہ چلا تھا جسے 2024 میں بغیر کسی ثبوت کے ختم کر دیا گیا۔
ایک اور خاتون نکولا پیکر ایسے ہی ایک مقدمے میں 5 سال بعد بری ہوئی تھیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پی پی پی کے علاوہ کسی جماعت نے خواتین کو گھروں کی ملکیت دینے کا قدم نہیں اٹھایا، آصفہ بھٹو
خاتون اول اور رکنِ قومی اسمبلی آصفہ بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ عوام اور خصوصاً دکھی انسانیت کی خدمت کو اپنا مشن بنایا ہے۔
انہوں نے نواب شاہ میں پیپلز میڈیکل یونیورسٹی کے لطیف ہال میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کیا جہاں پیپلز ہاؤسنگ پروگرام کے تحت سیلاب متاثرہ خواتین میں گھروں کی ملکیتی دستاویزات تقسیم کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیے: ہر خاندان کی ترقی ہمارا قومی فرض ہے، خاتون اول آصفہ بھٹو زرداری
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کا دن ہمارے لیے فخر کا دن ہے کیونکہ خواتین کو جو اسناد دی جا رہی ہیں، وہ محض کاغذ کے ٹکڑے نہیں بلکہ ان کے اختیار، تحفظ اور عزت کی علامت ہیں۔ یہ دستاویزات خواتین کے نام پر ہیں اور یہ ایک تاریخی قدم ہے جو صرف پیپلز پارٹی نے اٹھایا ہے۔
What a powerful way to step into the month of independence by celebrating freedom in its truest form: ownership, dignity, & voice.
In Shaheed Benazirabad today, the First Lady @AseefaBZ distributed land titles to women affirming their rightful place in the future of this nation. pic.twitter.com/NV3g2Pkp2e
— Sindh People's Housing For Flood Affectees (@SphfOfficial) August 1, 2025
آصفہ بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ یہ اقدام چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی محنت اور عوام دوستی کا نتیجہ ہے جو شہید ذوالفقار علی بھٹو کے اُس وعدے کی تکمیل ہے کہ ہر شخص کو زمین، پناہ اور عزت حاصل ہو۔ انہوں نے کہا کہ آج تک کسی اور صوبے یا جماعت نے اس پیمانے پر خواتین کو گھروں کی ملکیت دینے کا قدم نہیں اٹھایا۔
آصفہ بھٹو زرداری نے سند حاصل کرنے والی خواتین کو مبارکباد دی اور اس امید کا اظہار کیا کہ یہ اقدام نہ صرف آج کی نسل بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی تحفظ فراہم کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آصفہ بھٹو بلاول بھٹو خواتین گھر