پی آئی اے کی پرواز، ماضی کی بلندیوں سے نجکاری کی دہلیز تک
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
پی آئی اے کی پرواز، ماضی کی بلندیوں سے نجکاری کی دہلیز تک WhatsAppFacebookTwitter 0 21 June, 2025 سب نیوز
تحریر: عاصم قدیر رانا
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز، یا “پی آئی اے”، وہ قومی ادارہ ہے جو کبھی ایشیا کی بہترین ایئرلائنز میں شمار ہوتا تھا، اور آج نجکاری کے دہانے پر کھڑا ہے۔ جہاں ماضی میں “گریٹ پیپل ٹو فلائی وِد” کا نعرہ فخر کی علامت تھا، وہیں آج PIA کے ذکر پر عوام کے دل میں دکھ، غصہ اور افسوس یکجا محسوس ہوتا ہے۔
تاریخی جھلک: جب پی آئی اے بلند پرواز تھا
• 1955 میں پی آئی اے کا قیام عمل میں آیا۔
• 1960 میں پی آئی اے ایشیا کی پہلی ایئرلائن بنی جس نے بوئنگ 707 جیٹ سروس شروع کی۔
• 1970 کی دہائی میں PIA نے متعدد عالمی روٹس پر اپنی موجودگی قائم کی، اور کئی ممالک کی قومی ایئرلائنز (مثلاً Emirates، Air Malta) کے قیام میں تکنیکی معاونت بھی دی۔
• 1980 کی دہائی تک PIA کے پاس جدید ترین بیڑے، تربیت یافتہ عملہ، اور وسیع بین الاقوامی نیٹ ورک تھا۔
زوال کی ابتدا: سیاسی مداخلت، کرپشن اور اقربا پروری
PIA کے زوال کی اصل وجہ پیشہ ورانہ عمل کی جگہ سیاسی مداخلت کا فروغ تھا:
سیاسی بھرتیاں: ہر حکومت نے اپنے سیاسی کارکنوں کو ملازمتیں دے کر ادارے کا بوجھ بڑھایا۔ غیر ضروری روٹس: کئی غیر منافع بخش روٹس صرف سیاسی بنیادوں پر شروع کیے گئے۔ کرپشن اور بدانتظامی: ٹکٹنگ، کیٹرنگ، جہازوں کی خریداری اور مرمت کے معاہدوں میں کرپشن معمول بن گئی۔ بیڑے کی پرانی حالت: پرانے جہاز، تاخیر شدہ پروازیں اور مسافروں کی شکایات نے اعتماد کو کمزور کیا۔اعداد و شمار کی زبان میں
PIA آج جس مقام پر کھڑی ہے، وہ کئی دہائیوں کی لاپرواہی، سیاسی بھرتیوں، اور بدانتظامی کا نتیجہ ہے:
• 2024 تک مجموعی خسارہ: 713 ارب روپے
• سالانہ آپریٹنگ خسارہ: تقریباً 80 سے 100 ارب روپے
• فیول، سروسز، اور قرضوں پر سود: ادارے کی آمدنی سے زیادہ
• 2023 میں: ہر 100 روپے کمائی پر تقریباً 130 روپے خرچ ہو رہے تھے
• عملے کی تعداد: 12,500 سے زائد، جبکہ عالمی معیار کے مطابق ایک ایئرکرافٹ پر 150 افراد مناسب ہوتے ہیں، پی آئی اے میں یہ شرح 500 سے زیادہ ہے۔
• ماضی میں کئی مرتبہ اصلاحاتی منصوبے شروع کیے گئے، جیسے:
• 2011 میں restructuring plan
• 2016 میں جزوی نجکاری کی کوشش
• 2020 میں COVID-19 کے دوران bailout
• مگر ہر کوشش بیوروکریسی، عدالتی حکم امتناع، یا سیاسی مزاحمت کی نذر ہو گئی۔
موجودہ نجکاری کا فیصلہ: 2025 کی حقیقت
حکومتِ پاکستان نے بالآخر 2025 میں فیصلہ کیا کہ پی آئی اے کو مکمل یا جزوی طور پر نجی شعبے کے حوالے کر دیا جائے۔ حکومت کی جانب سے نجکاری کمیشن نے 8 بین الاقوامی اور قومی کنسورشیمز کو اہل قرار دیا ہے، جن میں شامل ہیں:
Etihad Airways Turkish Airlines (Joint Venture Interest) Qatar Investment Authority Arif Habib Group Airblue Consortium Gerry’s Group Indigo Partners (USA) Serene Air Investment Groupنجکاری: امید یا خدشہ؟
امیدیں:
• جدید انتظام، بیڑے کی بہتری
• کرپشن کا خاتمہ
• منافع بخش روٹس کی بحالی
• مسافروں کے اعتماد کی واپسی
• حکومت پر مالی بوجھ کا خاتمہ
خدشات:
• روزگار کے مواقع کا خاتمہ
• ٹکٹ مہنگے ہونے کا امکان
• قومی شناخت کے نقصان کا احساس
• نجی اجارہ داری کا خدشہ
قومی غیرت یا عملی فیصلہ؟
پی آئی اے کی نجکاری بظاہر ایک تکلیف دہ مگر ناگزیر فیصلہ ہے۔ یہ وہ ادارہ ہے جس پر قوم نے فخر کیا، اور جس کا زوال قوم کی اجتماعی ناکامی کی علامت ہے۔ آج اگر ہم نجکاری کے فیصلے پر پہنچے ہیں، تو یہ ایک تلخ حقیقت کا اعتراف ہے — ہم ایک قومی ادارے کو اپنی کرپشن، سیاست، اور نااہلی سے بچا نہ سکے۔
لیکن اگر نجکاری شفاف، عوام دوست، اور شراکت داری کے ماڈل پر ہوئی، تو شاید یہ وہ پرواز بن جائے جو PIA کو ایک نئی بلند پر لے جائے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایرانی ایٹمی پلانٹ پر حملے کی صورت میں جوہری تباہی کا سامنا ہوگا، آئی اے ای اے کا انتباہ اسلام آباد میں کلائمیٹ چینج کے منفی اثرات زور پکڑنے لگے پارلیمینٹیرینز کافی کارنر: قومی اسمبلی میں روایت اور جدت کا امتزاج امریکہ تاریخ کے دریئچہ میں دنیا کی جنگیں: پاکستانی کسان کا مقام بمقابلہ بھارتی کسان میدان جنگ سے سفارت کاری تک: پاکستان کی منفرد فتح تاریخ اور تلخیاںCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پی آئی اے
پڑھیں:
فارم 47 بنانے والے پیپلز پارٹی کی کرپشن کا نوٹس لیں، آفاق احمد
اندرون سندھ سے اٖفسران لاکر شہر میں تعینات کردیئے ہیں جو دونوں ہاتھوں سے شہر یوں کو لوٹ رہے ہیں
کراچی کے ترقیاتی بجٹ کے کھربوںروپے سندھ حکومت ہڑپ کرچکی ،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ
مہاجر قومی موومنٹ ( پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نے کہا کہ کراچی کو پیپلز پارٹی نے تباہی کے دہانے پر پہنچادیا ، صوبے کو ہر سال جتنا ریونیو کراچی دیتا ہے اسکا دس فیصد بھی شہر پر نہیں لگتا ، گزشتہ سترہ برسوں میں صرف شہر کی ڈیویلپمنٹ کے پیسوں میں سے سندھ حکومت کھربوں روپے ہڑپ کرچکی ہے ، آفاق احمد نے کہا کہ کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ غیر مقامی افراد کی انتظامی عہدوں پر تعیناتی ہے، پیپلز پارٹی نے شہر کو تباہ کرنے کیلئے اندرون سندھ سے اٖفسران لاکر شہر میں تعینات کردیئے ہیں جو دونوں ہاتھوں سے شہر یوں کو لوٹ رہے ہیں ۔ آفاق احمد نے کہا کہ جس تیزی اور تسلسل کے ساتھ شہر کا انفراسٹرکچر تباہ کیا گیااسکی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی لیکن اس سے بھی زیادہ تکلیف دہ بات یہ ہے کہ جن لوگوں نے پیپلز پارٹی کا عذاب شہر اور صوبے پر مسلط کیا وہ خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جو ناصرف شہر بلکہ ملک کے ساتھ دشمنی ہے کیونکہ کراچی ناصرف صوبے بلکہ ملک کو پالنے والا شہر ہے جسکی گود اجاڑی جارہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی سے کسی اچھائی کی توقع نہیں کی جاسکتی ، فارم 47 بنانے والے پی پی کی کرپشن ، اقرباء پروری اور بیڈ گورننس کا نوٹس لیں اور کراچی کو تباہ ہونے سے بچائیں۔