کوئٹہ، محرم الحرام میں جلوس و مجالس کی سکیورٹی پر اجلاس منعقد
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
اجلاس کے موقع پر ڈی آئی جی کوئٹہ اعتزاز گورایہ نے شرکاء سے محرم الحرام کے جلوسوں اور مجالس کے دوران سکیورٹی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ اسلام ٹائمز۔ محرم الحرام کی آمد کے سلسلے میں سکیورٹی انتظامات کے حوالے سے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس کوئٹہ اعتزاز احمد گورایہ اور ڈپٹی کمشنر کوئٹہ مہراللہ بادینی کی زیر صدارت اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں بلوچستان شیعہ کانفرنس کے صدر عاشق حسین ہزارہ، بزرگ عالم دین علامہ محمد جمعہ اسدی، انجمن تاجراب بلوچستان کے نمائندوں، علمائے کرام و دیگر شیعہ سنی عمائدین، امن کمیٹی کے اراکین، ایس ایس پی آپریشنز محمد بلوچ، ایس ایس پی ایڈمن دوستین دشتی، ڈویژنل ایس پیز، ایس ڈی پی اوز اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کیں۔ اس موقع پر ڈی آئی جی کوئٹہ اعتزاز گورایہ نے شرکاء سے محرم الحرام کے جلوسوں اور مجالس کے دوران سکیورٹی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے سکیورٹی پر مامور اہلکاروں کو ہدایت کی کہ وہ مشتبہ افراد، سامان اور گاڑیوں پر کڑی نظر رکھیں۔ محرم الحرام کی ڈیوٹی نہایت اہم نوعیت کی ہے، لہٰذا تمام متعلقہ افراد سکیورٹی معاملات میں مکمل تعاون کریں۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس کا مقصد محرم کے دوران امن و امان کو برقرار رکھنے اور سکیورٹی امور کو بہتر انداز میں سرانجام دینا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محرم الحرام
پڑھیں:
600 سے زائد سابق اسرائیلی سکیورٹی افسران کا غزہ میں جنگ بندی کے لیے ٹرمپ کو خط
اسرائیل کے 600 سے زائد سابق اعلیٰ سکیورٹی عہدیداروں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خط لکھ کر غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ خط موساد اور شاباک (داخلی خفیہ ایجنسی) کے سابق سربراہان اور اسرائیلی فوج کے سابق نائب سربراہ کی جانب سے بھیجا گیا ہے، جو کمانڈرز فار اسرائیل سکیورٹی (CIS) نامی گروپ کا حصہ ہیں۔ اس گروپ میں اب 600 سے زائد سابق سینیئر سکیورٹی افسران شامل ہیں۔
خط میں ٹرمپ سے کہا گیا: "جس طرح آپ نے لبنان میں جنگ رکوانے میں کردار ادا کیا تھا، ویسے ہی اب غزہ میں بھی مداخلت کریں۔ ہمارا پیشہ ورانہ تجزیہ ہے کہ حماس اب اسرائیل کے لیے خطرہ نہیں رہی۔"
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اس گروپ نے اسرائیلی حکومت پر دباؤ ڈالا ہو۔ ماضی میں بھی یہ گروپ جنگی حکمت عملی پر نظرثانی اور یرغمالیوں کی واپسی پر زور دیتا رہا ہے۔
ادھر برطانیہ کی ایک یونیورسٹی کے اسرائیلی پروفیسر نے غزہ میں جاری انسانی بحران پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ: "غزہ کے امدادی مراکز اب اسکوئیڈ گیم یا ہنگر گیم کا منظر پیش کرتے ہیں، جہاں بھوکے شہری خوراک کے لیے نکلتے ہیں اور گولیوں کا شکار بن جاتے ہیں۔"
پروفیسر کا مزید کہنا تھا کہ: "اسرائیلی قیادت صرف زبانی ہمدردی دکھاتی ہے، لیکن عملی طور پر غزہ کو فاقہ کشی میں دھکیل رہی ہے۔"
ادھر اتوار کو اسرائیلی حملوں میں مزید 92 فلسطینی شہید ہو گئے جن میں 56 امداد کے منتظر افراد بھی شامل ہیں۔ خوراک کی قلت سے مزید 6 فلسطینی انتقال کر گئے، جس کے بعد قحط سے شہید افراد کی تعداد 175 ہو گئی ہے جن میں 93 بچے شامل ہیں۔