وڈھ، مسلح افراد کی فائرنگ، شفیق مینگل کا بھائی ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
پولیس کے مطابق خضدار کے علاقے اڈانچی میں مسلح افراد نے عطاء مینگل پر فائرنگ کی، جس میں وہ موقع پر ہلاک، جبکہ اسکا بیٹا مطیع مینگل زخمی ہو گیا۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے ضلع خضدار کی تحصیل وڈھ میں مسلح افراد کی فائرنگ سے شفیق مینگل کا بھائی اور سابق نگران وزیراعلیٰ نصیر مینگل کا بیٹا عطاء الرحمان مینگل ہلاک، جبکہ عطاء مینگل کا بیٹا مطیع الرحمان مینگل زخمی ہو گیا۔ پولیس کے مطابق فائرنگ وڈھ میں اڈانچی کے مقام پر ہوا ہے۔ شفیق مینگل کے بھائی کی موت پر وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان پر دہشتگردوں نے بزدلانہ حملہ کیا۔ واضح رہے کہ شفیق مینگل جھالاوان عوامی پینل کے سربراہ اور بلوچستان کے ایک متنازع شخصیت ہیں، جن کے مخالفین ان پر بلوچستان میں ڈیتھ اسکواڈ چلانے، دہشتگردوں کو تربیت دینے اور کوئٹہ میں ہزارہ قوم کے قتل عام میں ملوث ہونے کے الزامات لگاتے رہے ہیں۔ تاہم انہوں نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شفیق مینگل مینگل کا
پڑھیں:
کیمرون میں انتخابی نتائج کے خلاف احتجاج، سیکورٹی فورسز کی فائرنگ سے 48 ہلاک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کیمرون میں صدارتی انتخابات کے نتائج نے ملک کو ایک بار پھر سیاسی اور انسانی المیے کی جانب دھکیل دیا ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق اقوام متحدہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ دارالحکومت یاؤندے اور دیگر شہروں میں صدر پال بیا کی آٹھویں مرتبہ کامیابی کے خلاف شروع ہونے والے پُرامن احتجاج پر سیکورٹی فورسز نے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 48 شہری جان سے جا چکے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق، بیشتر افراد کو براہِ راست گولیوں کا نشانہ بنایا گیا جبکہ کئی مظاہرین پولیس کے لاٹھی چارج اور تشدد سے شدید زخمی ہوئے۔
اقوام متحدہ کے ذرائع نے ان ہلاکتوں کو ریاستی جبر کی بدترین مثال قرار دیا ہے، تاہم حکومتِ کیمرون کی جانب سے کسی قسم کا ردعمل سامنے نہیں آیا۔
92 سالہ صدر پال بیا، جو 1982 سے اقتدار میں ہیں، نے رواں انتخابات میں 53.66 فیصد ووٹ حاصل کیے جب کہ ان کے اہم حریف سابق وزیر عیسیٰ ٹکروما بکاری کو 35.19 فیصد ووٹ ملے۔ اپوزیشن کی جانب سے انتخابی عمل کو دھاندلی زدہ قرار دیتے ہوئے ووٹنگ کے فوراً بعد ہی احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کے مطابق احتجاج کرنے والوں میں بڑی تعداد نوجوانوں اور خواتین کی تھی جو شفاف انتخابات اور سیاسی اصلاحات کا مطالبہ کر رہے تھے۔ مظاہرین نے صدر بیا کے استعفے اور انتخابی نتائج کی منسوخی کا مطالبہ بھی کیا۔
دوسری جانب حکومت نے مظاہروں کو ملک دشمن سرگرمی قرار دیتے ہوئے سیکورٹی فورسز کو امن و امان بحال رکھنے کا حکم دیا، جو بالآخر ایک خونریز کریک ڈاؤن میں تبدیل ہوگیا۔
امریکا کے ری پبلکن سینیٹر جم رش نے اس صورتحال پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پال بیا کا انتخاب شرمناک دھوکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیمرون کی حکومت نہ صرف سیاسی مخالفین بلکہ امریکی شہریوں کے حقوق کی بھی خلاف ورزی کر رہی ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ واشنگٹن دوطرفہ تعلقات پر نظرِثانی کرے کیونکہ کیمرون اب امریکا کا قابلِ اعتماد اتحادی نہیں رہا۔
اُدھر مقامی سول سوسائٹی تنظیم اسٹینڈ اپ فار کیمرون نے ایک ہفتہ قبل ہی خبردار کیا تھا کہ ریاستی تشدد کے نتیجے میں 23 شہری مارے جا چکے ہیں، تاہم تازہ اعداد و شمار کے مطابق یہ تعداد بڑھ چکی ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ اگر عالمی برادری نے فوری مداخلت نہ کی تو کیمرون ایک نئے سیاسی المیے میں پھنس سکتا ہے۔