اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 22 جون 2025ء) رواں ماہ نیچر سائنس جرنل میں شائع ایک اہم تحقیق نے قوت گویائی سے محروم افراد کے لیے ایک انقلابی ٹیکنالوجی متعارف کرائی ہے۔ اسے 'برین ٹو وائس نیورو پروستھیسس‘ یا 'برین ٹرانسپلانٹ‘ کہا جا رہا ہے، جو دماغ کی برقی سرگرمیوں کو مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی مدد سے ریئل ٹائم میں آواز میں تبدیل کرتا ہے۔

یہ ٹیکنالوجی پرانے سسٹمز کے مقابلے میں نمایاں طور پر تیز ہے، جو دماغی سگنلز کو آواز میں بدلنے میں تاخیر کا باعث بنتے تھے۔ نئی ٹیکنالوجی کیسے کام کرتی ہے؟

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا ڈیوس (UC Davis) کے سائنسدانوں نے ایک جدید برین کمپیوٹر انٹرفیس (بی سی آئی) تیار کیا ہے، جو اعصابی امراض جیسے امیوٹروفک لیٹرل سکیلیروسس (اے ایل ایس) کے باعث قوت گویائی سے محروم افراد کی بات چیت کی صلاحیت بحال کرتا ہے۔

(جاری ہے)

یہ سسٹم دماغی سرگرمیوں کو بغیر کسی تاخیر کے آواز میں ڈھالتا ہے۔

تحقیق کے تجربات ایک 45 سالہ اے ایل ایس مریض پر کیے گئے، جو موٹر نیورون کی بیماری کی وجہ سے واضح بولنے سے قاصر تھا۔ اے ایل ایس ایک ایسی حالت ہے، جس میں پٹھوں کو کنٹرول کرنے والے اعصاب متاثر ہوتے ہیں، بشمول وہ اعصاب، جو بولنے کے عمل کو کنٹرول کرتے ہیں۔

مشہور سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ بھی اسی مرض کا شکار تھے، جو رخساروں کی حرکت اور آنکھوں کے اشاروں سے کمپیوٹر کی مدد سے بات چیت کرتے تھے، لیکن اس عمل میں کافی وقت لگتا تھا۔

اس نئی ٹیکنالوجی نے اے ایل ایس مریض کو اپنے خاندان سے بات چیت، لہجہ بدل کر جواب دینے اور سادہ دھنوں پر گانا گانے کی مشق کروائی، جس کے نتائج حوصلہ افزا رہے۔

تحقیق کے پیچھے سائنس

تحقیق کے شریک مصنف اور یونیورسٹی آف کیلیفورنیا ڈیوس نیورو پروستھیٹک لیب کے کو-ڈائریکٹر سرگئی ستاوسکی کے مطابق پرانے بی سی آئی سسٹمز ٹیکسٹ میسجنگ کی طرح کام کرتے تھے، جن میں دماغی سرگرمیوں کو آواز میں ڈھالنے میں تاخیر ہوتی تھی۔

نئی ٹیکنالوجی ایک صوتی کال کی طرح ہے، جو نیورل سگنلز کو فوری طور پر آواز میں بدلتی ہے۔ اس سے معذور افراد دوران گفتگو اپنی رائے فوراً پیش کر سکتے ہیں۔

انسانی دماغ میں چپ امپلانٹ کی منظوری مل گئی، نیورا لنک

تحقیق کی مرکزی مصنف میتری ویراگکر بتاتی ہیں کہ مریض کی سرجری کے ذریعے دماغ کے موٹر ایریا میں 256 سلیکون الیکٹروڈز (تقریباً 1.

5 ملی میٹر سائز) نصب کیے گئے۔

یہ الیکٹروڈز ہر 10 ملی سیکنڈ میں دماغی سگنلز کو پکڑتے ہیں۔ ایک ڈیپ لرننگ سسٹم ان سگنلز کو ریئل ٹائم میں ڈی کوڈ کر کے بولے گئے الفاظ کی شکل میں پیش کرتا ہے۔

ویراگکر کے مطابق بات چیت صرف الفاظ تک محدود نہیں ہوتی، چہرے کے تاثرات کے ساتھ ساتھ 'اوہ‘، 'ہمم‘ جیسی غیر معیاری اصوات بھی اہم ہیں۔ ان کی ٹیم نے اس سسٹم کے ذریعے ان اصوات کو بھی ڈی کوڈ کرنے کے قابل بنایا، جو مریض کی آواز کو زیادہ فطری بناتی ہیں۔

اس ٹیکنالوجی کا مستقبل

پاکستان کے نیورو سرجن ڈاکٹر امان اللہ کے مطابق یہ ٹیکنالوجی اے ایل ایس اور دیگر اعصابی امراض کے مریضوں کے لیے امید کی ایک کرن ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''گویائی کی قوت سے محرومی ایک تکلیف دہ تجربہ ہے، جو مریض کو سماجی اور جذباتی طور پر الگ تھلگ کر دیتا ہے۔ یہ بی سی آئی سسٹم ان افراد کو معمول کی زندگی میں واپس لانے کا ایک مؤثر ذریعہ ہے۔

‘‘

تاہم ڈاکٹر امان اللہ نے خبردار کیا کہ فی الحال یہ تحقیق صرف ایک اے ایل ایس مریض پر کی گئی ہے۔ چونکہ اعصابی امراض کی نوعیت ہر فرد میں مختلف ہوتی ہے، اس لیے اس ٹیکنالوجی کی افادیت کو جانچنے کے لیے دیگر امراض سے متاثرہ افراد پر بھی تجربات کی ضرورت ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ برین ٹو وائس نیورو پروستھیسس قوت گویائی سے محروم افراد کے لیے ایک انقلابی پیش رفت ہے۔ تاہم اس کی وسیع پیمانے پر افادیت کے لیے مزید تحقیق ضروری ہے۔ تاہم یہ ٹیکنالوجی مستقبل میں لاکھوں افراد کی زندگیاں بدل سکتی ہے۔

ادارت: امتیاز احمد

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اے ایل ایس آواز میں سگنلز کو کے مطابق بات چیت کے لیے

پڑھیں:

کون سے مریض حج پر نہیں جاسکتے، سعودی وزارت نے وضاحت جاری کردی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:۔ وزارت مذہبی امور نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی وزارت صحت نے کینسر، پھیپھڑوں، دل اور گردوں سمیت بعض دیگرامراض میں مبتلا مریضوں پر حج 2026ءکی پابندی عائد کردی ہے ، خلاف ورزی اور غلط بیانی کے مرتکب افراد کو ان کے اپنے خرچے پر واپس بھجوا دیا جائے گا۔

یہ بات ترجمان وزارت مذہبی امورنے سرکاری نیوز ایجنسی سے گفتگو کے دوران کہی۔ انہوں نے بتایا کو سعودی وزارت صحت نے حج 2026ءکے عازمین کے لیے لازمی طبی ہدایات اور شرائط عائد کی ہیں جن کے مطابق گردوں کے امراض اور ڈائیلاسز کرانے والے مریض، دل، پھیپھڑوں، کینسر، شدید نفسیاتی امراض، بڑھاپا، الزائمر، حمل کے آخری تین ماہ اور کالی کھانسی سمیت فعال متعدی امراض میں مبتلا افراد کے لیے حج 2026ءکی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ طبی سرٹیفیکیشن جاری کرنے والے ڈاکٹروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مکمل چھان بین کے بعد صحت کا سرٹیفکیٹ جاری کریں، اگران امراض میں مبتلا شخص غلط بیانی کی وجہ سے حج کے لیے سعودی عرب پہنچ گیا تو ایسے شخص کو اس کے اپنے خرچے پر واپس بھجوا دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ حاجی کیمپوں میں ویکسین لگواتے وقت بھی اگر کسی میں ان امراض کی علامات ظاہر ہوئیں تو اسے حاجی کیمپ میں موجود میڈیکل افسر بھی روکنے کا مجاز ہوگا۔

ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • پاک-افغان مذاکرات میں پیش رفت کی امید ہوتی ہے تبھی بات کی جاتی ہے، خواجہ آصف
  • یومیہ 5 ہزار قدم چلنا الزائمر سے دماغ کو محفوظ رکھ سکتا ہے: تحقیق
  • امید ہے نواز شریف اپنے بھائی کو آئینی ترمیم سے روکیں گے، زبیر عمر
  • چہل قدمی کے شوقین افراد کے لیے خوشخبری، تحقیق میں نیا حیران کن فائدہ سامنے آگیا
  • کون سے مریض حج پر نہیں جاسکتے، سعودی وزارت نے وضاحت جاری کردی
  • اسپیشل افراد کو بااختیار بنانا ہوگا ، بینائی سے محروم افراد کیلئے اسکینرزاسٹک تیار کرا رہے ہیں،طحہٰ احمدفاروقی
  • حکومتی خواب تعبیر سے محروم کیوں؟
  • مالدیپ نے نئی نسل کیلئے تمباکو نوشی پر پابندی لگا دی
  • مالدیپ نئی نسل کیلئے تمباکو نوشی پر مکمل پابندی لگانے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا
  • پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ جگر کی 1000 پیوندکاریاں کر کے دنیا کے صف اول کے اسپتالوں میں شامل