برطانیہ ایران پر امریکی حملے میں شامل نہیں تھا، برطانوی وزیرِاعظم
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
لندن: برطانوی وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا ہے کہ برطانیہ ایران پر امریکی حملے میں شامل نہیں تھا، ہماری توجہ خطے کی کشیدگی میں کمی پر ہے۔
برطانوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ ایران کو مذاکرات کی میز پر واپس آنا چاہیے، ایران کا جوہری پروگرام عالمی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
کیئر اسٹارمر نے کہا کہ امریکا نے اس خطرے کو کم کرنے کے لیے کارروائی کی ہے، ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار تیار کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
خیال رہے کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے امریکا بھی اسرائیل کی جنگ میں شامل ہو گیا، امریکا نے فردو، نطنز اور اصفہان جوہری تنصیبات پر بمباری کی۔
امریکی میڈیا کے مطابق فردو جوہری سائٹ پر حملے میں 6 بی ٹو بم بار طیاروں نے 12 بنکر بسٹر بم گرائے، دیگر ایرانی جوہری سائٹس پر حملے میں 30 ٹوماہاک میزائل استعمال کیے گئے۔
ایرانی ایٹمی توانائی ادارے نے فردو، نطنز اور اصفہان جوہری سائٹس پر حملوں کی تصدیق کر دی، ایران پر امریکی حملوں کی دنیا بھر نے مذمت کی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: حملے میں
پڑھیں:
امریکہ کی ایران کو سخت وارننگ،امریکی وزیر دفاع نے بڑے حملے کی دھمکی دیدی
واشنگٹن(نیوز ڈیسک) امریکا نے کہا ہے کہ ہم نے ایران کا ایٹمی پروگرام تباہ کردیا ہے، اب ایران کو امن کی طرف آنا ہوگا، اگر امریکا پر حملہ کیا گیا تو گزشتہ رات سے سخت جواب دیا جائےگا۔
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے جنرل ڈین کین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ امریکا نے ایران کی جوہری سائٹس کو نشانہ بنایا جس سے کسی ایرانی شہری یا فوجی کو نقصان نہیں پہنچا۔
انہوں نے کہاکہ ایرانی ریڈار امریکی جہازوں کو پکڑنے میں ناکام رہے، جب تک امریکی جہاز کارروائی کرتے رہے کسی ایرانی جیٹ نے اڑان نہیں بھری۔ ایران کی تینوں جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، امریکا بار بار کہتا رہا ایران کو جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے دیں گے۔
امریکی وزیر دفاع نے کہاکہ ایران کے جوہری عزائم خاک میں مل چکے ہیں، آپریشن میں شریک ہر اہلکار نے بہترین کام کیا۔ ایران پر حملے کو ’مڈنائٹ ہیمر‘ کا نام دیا گیا تھا۔
امریکی آپریشن کا مقصد ایران میں حکومت کی تبدیلی نہیں تھا، اسرائیل کو تمام اتحادیوں کی حمایت حاصل ہے, صدر ٹرمپ امن چاہتے ہیں اور ایران کو اسی راستے پر چلنا ہوگا، ایرانی پراکسیز کا امریکا پر حملہ بہت برا آئیڈیا ہوگا۔
اس موقع پر امریکی جنرل ڈین کین نے انکشاف کیاکہ یہ کارروائی انتہائی خفیہ رکھی گئی تھی، جس کی اطلاع واشنگٹن میں بھی صرف چند افراد کو دی گئی تھی, منصوبہ سازوں اور اہم رہنماؤں کی صرف ایک چھوٹی سی تعداد کو ان منصوبوں کے بارے میں مطلع کیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ حملے کے دوران سات B-2 اسٹیلتھ بمبار طیاروں نے ہدف والے علاقے تک 18 گھنٹے کا طویل سفر طے کیا۔امریکی آبدوز نے ایران کے شہر اصفہان میں واقع جوہری تنصیب پر 2 درجن سے زیادہ ٹوما ہاک کروز میزائل فائر کیے۔ حملے کے دوران تین کلیدی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا, ایران کو پہنچنے والے نقصان کا مکمل اندازہ لگانے میں کچھ وقت لگے گا۔
مزیدپڑھیں:ایران اسرائیل جنگ، ملک میں پٹرولیم مصنوعات کا کتنا ذخیرہ موجود ہے؟