تہران: امریکی و اسرائیلی حملوں کیخلاف ہزاروں افراد کا احتجاج، ایرانی صدر بھی شریک
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
ایران کے دارالحکومت تہران میں امریکی اور اسرائیلی حملوں کے خلاف عوام نے احتجاج کیا ہے۔
تہران سے ایرانی میڈیا کے مطابق تہران میں ہزاروں افراد کی ریلی میں ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے بھی شرکت کی۔
تہران میں احتجاجی ریلی میں شریک افراد نے امریکا اسرائیل مخالف نعرے لگائے۔
تہران میں نکالی گئی اس ریلی میں شریک افراد نے ایران پر اسرائیلی امریکی حملوں کی مذمت کی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تہران میں
پڑھیں:
پی آئی ایم اے کا گلوبل صمودفلوٹیلا سے اظہار یکجہتی سیمینار: میڈیکل و سول سوسائٹی کی شخصیات شریک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن(پیما ) کے تحت صمود گلوبل فلوٹیلا کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لئے منعقدہ سیمینار سے میڈیکل وسول سوسائٹی کے اہم شخصیات نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پوری دنیا کے لیے لمحہ فکریہ ہیں،نہتے فلسطینیوں پر کی جانے والی بمباری کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔
مقررین کا کہنا تھا کہ مسلم حکمران اور عالمی برادری کی خاموشی قابلِ مذمت ہے۔غزہ میں 89 فیصد صحت کی سہولیات ناپید ہوگئی ہیں، شہید ہونے والوں میں 70فیصد تعداد معصوم بچوں کی ہے،قراردادوں سے مسئلہ حل نہیں ہوگا،ظالم کے خلاف عملی قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔پاکستانی قوم اور ڈاکٹرز برادری غزہ کے عوام کے ساتھ ہیں۔
پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن(پیما ) کے تحت صمود گلوبل فلوٹیلا کے ساتھ اظہارِ یکجہتی، کے لیے میڈیکل کے شعبے سے وابستہ افراد و سول سوسائٹی کو یکجا کرنے اور جبری بھوک اورغزہ میں بنیادی طبی سہولیات کی عدم فراہمی جیسے سنگین مسائل کو اجاگر کرنے کے لیے پِیما ہاؤس، شارعِ قائدین میں منعقدہ سیمینار کی صدارت فیڈریشن آف اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشنز(فیما) کے صدر پروفیسر اقبال خان نے کی۔ جبکہ سیمینار میں نظامت کے فرائض معروف ماہرِ امراضِ خون ڈاکٹر ثاقب انصاری نے انجام دیئے۔
سیمینار سے پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر عاطف حفیظ صدیقی، پروفیسر ڈاکٹر اقبال آفریدی، پروفیسر عظیم الدین،ڈاکٹر اسماعیل میمن ،ڈاکٹر وراث علی، پروفیسر اکرم سلطان، ڈاکٹر توصیف احمد،ڈاکٹر شاہد اختر، ڈاکٹر سہیل اختر،محمد حنیف خان اور دیگر نے خطاب کیا۔ اس موقع پر زندگی کے مختلف شعبوں سے وابستہ افراد بھی موجود تھے۔
مقررین نے کہا کہ غزہ کے عوام گزشتہ 18 سال سے محاصرے کا شکار ہیں۔ حالیہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ہزاروں افراد شہید ہوچکے ہیں مگر المیہ یہ ہے کہ پوری دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ آج غزہ میں ہسپتالوں، ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو چن چن کر نشانہ بنایا جارہا ہے۔80 فیصد آبادی کو خوراک، ادویات اور پینے کے صاف پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور اقوام متحدہ کے مطابق یہ دنیا کے بدترین انسانی بحرانوں میں سے ایک ہے اور اب دنیا سے تعلق رکھنے والے مختلف انسانی حقوق کی تنظیموں اور کارکنوں، طبی ماہرین اور سماجی رہنماؤں کا ایک بین الاقوامی قافلہ ہے، جو سمندر کے راستے غزہ کے محاصرے کو توڑنے اور وہاں انسانی امداد پہنچانے کے لیے روانہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس گلوبل صمود فلوٹیلا میں جہازوں پر طبی سامان، خوراک اور ادویات موجود ہیں۔ اس مہم کا مقصد دنیا کو یہ پیغام دینا ہے کہ غزہ کے عوام تنہا نہیں ہیں۔ گلوبل صمود فلوٹیلا اس بات کی علامت ہے کہ اب دنیا تیزی سے اسرائیل اور اسکی وحشیانہ فطرت سے واقف ہورہی ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر سطح پر اس ظلم کے خلاف آواز بلند کی جائے۔