ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے سینیئر مشیر علی شمخانی نے امریکا کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد اہم اور سخت لہجے میں بیان جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ اگرچہ امریکی حملے شدید نوعیت کے تھے، مگر ایران کی جوہری صلاحیت اور مزاحمتی قوت باقی ہے، اور کھیل ابھی ختم نہیں ہوا۔

علی شمخانی نے اپنے سوشل میڈیا بیان میں کہاکہ اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ جوہری تنصیبات مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہیں، تب بھی ہمارا افزودہ یورینیم محفوظ ہے، مقامی سطح پر حاصل شدہ ٹیکنالوجی، مہارت اور انسانی وسائل بدستور موجود ہیں، اور سب سے بڑھ کر ہمارا سیاسی عزم قائم ہے۔

یہ بھی پڑھیں ایران کا آبنائے ہرمز بند کرنے کا فیصلہ، دنیا پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے؟

ایرانی اعلیٰ رہنما کے مشیر نے واضح الفاظ میں امریکا اور اسرائیل کو وارننگ دیتے ہوئے کہاکہ آئندہ اقدام اب اس فریق کے ہاتھ میں ہے جو ہوشیاری سے کھیلتا ہے اور جذباتی و اندھے فیصلوں سے اجتناب کرتا ہے۔ یہ سمجھ لیا جائے کہ سرپرائز کا سلسلہ ابھی رکا نہیں ہے، بلکہ جاری رہے گا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکا نے اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی مشاورت کے بعد ایران کی تین اہم جوہری تنصیبات فردو، نطنز اور اصفہان پر بنکر بسٹر بموں اور ٹوم ہاک میزائلوں سے حملہ کیا تھا۔ ان حملوں کے بعد عالمی سطح پر تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، جب کہ ایران نے ابھی تک تنصیبات کی مکمل تباہی کی تصدیق نہیں کی۔

علی شمخانی کے اس بیان کو ایرانی قیادت کی جانب سے ایک واضح پیغام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کہ اگرچہ جوہری تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے، مگر ایران کی مزاحمتی حکمت عملی، اسٹریٹجک قابلیت اور جوابی طاقت اب بھی باقی ہے اور مستقبل قریب میں جوابی کارروائیاں متوقع ہیں۔

یہ بھی پڑھیں ایران پر امریکی حملہ: خودمختاری کے دفاع کے لیے جو بھی ضروری ہوگا کریں گے، ایرانی وزیر خارجہ

ایرانی رہنماؤں کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ تہران ابھی کسی بھی قسم کی جارحیت کا فوری اور سوچا سمجھا جواب دینے کی پوزیشن میں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آیت اللہ خامنہ ای ایران اسرائیل جنگ ایرانی سپریم لیڈر سرپرائز وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا یت اللہ خامنہ ای ایران اسرائیل جنگ ایرانی سپریم لیڈر وی نیوز جوہری تنصیبات ایران کی

پڑھیں:

سمندر گھنائو نے کھیل پر ھارت کو شدید جواب ملے گا : ڈی جی آئی ایس پی آر 

راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے سینئر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ دوحہ اور استنبول مذاکرات میں پاکستان نے افغان رجیم کو کہہ دیا ہے اپنی جانب سے ہونے والی دہشتگردی کو ختم کریں۔  پاکستان کی سکیورٹی کا ضامن کابل نہیں۔ پاکستان کی سکیورٹی کی ضامن مسلح افواج ہیں۔ نہ کسی کی امپیزمنٹ کرتے ہیں نہ ہی کسی کی ٹھوڑی کے نیچے ہاتھ رکھتے ہیں۔ بھارت پاک آرمی اور ائر فورس سے معرکہ حق میں ہزیمت اٹھانے کے بعد پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی طرح ڈیپ سمندر میں کوئی گھنائونا کھیل کھیلنا چاہتا ہے۔ وہ جو بھی کرے گا منہ توڑ جواب ملے گا۔ جب بھارت نے دیکھ لیا کہ زمینی اور فضائی جنگ میں نقصان اٹھانے کے بعد اس کے ہاتھ کچھ نہیں آیا، اس کے دعوے بھی جھوٹ نکلے۔ اب اگر وہ سوچ رہا ہے کہ شاید گہرے سمندر میں کوئی گھنائونا کھیل، کھیل کر اسے ڈینگیں مارنے کا موقع مل سکے گا تو یہ بھارت کی خام خیالی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت نے زمین، سمندر اور فضاء میں جوکچھ کرنا ہے کرے۔ بھارت جان لے اس بار جواب پہلے سے زیادہ شدید ہوگا۔ اعجاز ملاح کے انکشافات نے بھارت کے مذموم عزائم بتا دیے ہیں کہ اس سے کس طرح پاکستان سے آرمی، نیوی اور ائر فورس کی وردیاں خریدنے کا کہا گیا۔ خود کو امارت اسلامیہ افغانستان کہلانے والی غیر نمائندہ رجیم نے دہشتگرد تنظیموں کو پناہ دے رکھی ہے۔ اب سوال اٹھایا جاتا ہے کہ افغانستان میں کب تک عبوری رجیم رہے گی۔ کیا اسے لوئی جرگہ نے قبول کیا ہے۔ افغان عوام کا حق ہے کہ ان کی اپنی نمائندہ حکومت بنے جس میں خواتین سمیت سب کی نمائندگی ہو۔ پاکستان نے ہمیشہ امن کو موقع دیا ہے۔ دوحہ اور استنبول مذاکرات میں پاکستان کا ایک نکاتی ایجنڈا ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان میں دہشتگردی نہیں ہوگی۔ افغانستان نے ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کے دہشتگرد پال رکھے ہیں۔ دہشتگردوں کے خلاف پاکستان کے آپریشن کے دوران جو دہشتگرد افغانستان بھاگ گئے تھے اگر افغانستان ان کو پاکستان کے حوالے کر دے تو ہم پاکستان کے آئین اور قانون کے مطابق انہیں خود دیکھ لیں گے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ اب سننے میں آیا ہے کہ افغان رجیم ان خوارج کو گلی محلوں میں منتقل کر رہی ہے تاکہ اگر ان کے خلاف پاکستان کارروائی کرے تو افغان رجیم یہ واویلا کرے کہ کولیٹرل ڈیمیج ہوگیا ہے۔ دوحہ اور استنبول میں مذاکرات کی ثالثی کرنے والوں کو بھی علم ہوگیا ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی افغانستان سے ہو رہی ہے۔ افغانستان کی شرائط معنی نہیں رکھتیں۔ دہشت گردی کا خاتمہ اہم ہے۔ افغانستان میں منشیات سمگلرز کی افغان سیاست میں مداخلت ہے۔ افغانستان سے بڑے پیمانے پر منشیات پاکستان سمگل کی جا رہی ہے۔ پاکستان اپنی سرحدوں اور اپنے عوام کی حفاظت کیلئے تیار ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس سال62ہزار 113 آپریشن کیے۔ 582 فوجی جوان شہید ہوئے۔ حالیہ پاک افغان کشیدگی کے دوران112فتنہ الخوارج ہلاک ہوئے جبکہ حالیہ پاک افغان کشیدگی کے دوران 206 افغان طالبان مارے گئے۔ فتنہ الخوارج کیخلاف آپریشن میں1667دہشت گرد مارے گئے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ خیبر پی کے کے علاقے خیبر اور تیراہ میں 12ہزار ایکڑ زمین پر پوست کی کاشت ہوتی ہے۔ 18سے 25 لاکھ روپے فی ایکڑ اس میں منافع ہوتا ہے۔ ان زمینوں کے مالکان مقامی سردار، مشران اور ملک بھی ہیں۔ بڑے بڑے لیڈر بھی اس کاروبار میں ان کے ساتھ سٹیک ہولڈر ہیں۔ اس کے دوسری طرف افغان علاقہ ننگر ہار ہے جہاں آئس بنتی ہے۔ وہاں سے متھ، حشیش، افیون، ہیروئن، چرس، گردہ سمگل ہوکر آتی ہیں، جہاں اس کی مارکیٹ لگتی ہے افغان طالبان بھی ان سے پیسے لیتے ہیں۔ یہی منشیات ہمارے تعلیمی اداروں میں پہنچا کر ہماری نوجوان نسل کو خراب کیا جارہا ہے۔ خوارج ہر کھیت سے عشر کے نام پر ٹیکس لیتے ہیں۔ یہ ان خوارج کو تحفظ بھی فراہم کرتے ہیں۔ جب قانون نافذ کرنے والے ادارے وہاں پہنچتے ہیں تو ان پر حملے کرتے ہیں۔ وہاں پاک افغان بارڈر پر چوکیوں کیلئے جب کوئی سامان لے جایا جا رہا ہوتا ہے تو اس گاڑی پر بھی حملہ کیا جاتا ہے۔ یہی لوگ فتنہ الخوارج کے خلاف آپریشن کی مخالف کرتے ہیں۔ افغانستان کیلئے محبت جاگ رہی ہے تو آپ وہیں چلے جائیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ٹی ٹی پی افغان طالبان کی شاخ ہے۔ اس کے سربراہ نے کہا تھا کہ ٹی ٹی پی افغان طالبان کے امیر کے ہاتھ بیعت ہے۔ جرائم پیشہ اور دہشت گرد گروپ ملک میں جرائم، سمگلنگ روکنے میں رکاوٹ ہیں۔ پاک افغان سرحد 2600 کلو میٹرطویل ہے جس میں پہاڑ، دریا، نہریں، ندی، نالے بھی شامل ہیں۔ 25 سے 40 کلو میٹر پر ایک چوکی بنتی ہے۔ دو ملکوں کی بارڈر منیجمنٹ دونوں ممالک کی ذمہ داری ہوتی ہے لیکن یہ واحد بارڈر ہے کہ افغانستان کی طرف سے کوئی منیجمنٹ نہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کس پارٹی نے پشاور میں ٹی ٹی پی کا دفتر کھولنے، دہشتگردوں سے مذاکرات کی باتیں کیں اور دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کی مخالفت کی اور اس وقت کے پی کے میں کس جماعت کی حکومت تھی۔ اپنے وقتی فائدے پر پاکستان کے مفاد کو نقصان نہیں پہنچنا چاہئے۔ ہمارے جوانوں کے سروں کا فٹبال بنا کر کھیلنے والوں سے مذاکرات کیسے ہوسکتے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ گورنر راج سے متعلق فیصلے کا اختیار حکومت کے پاس ہے۔ جو لوگ مساجد اور مدارس پر حملہ کرتے ہیں ہم ان کے خلاف کارروائی کرتے ہیں۔ فوج سیاست میں نہیں الجھناچاہتی۔ فوج کو سیاست سے دور رکھا جائے۔ ہم کبھی سیاست میں نہیں آتے نہ سیاستدانوں کی طرح بات کرتے ہیں۔ ہم اپنی بات ڈائریکٹ کرتے ہیں۔ غزہ امن فوج کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کرے گی۔ پاکستان پالیسی بنانے میں خودمختار ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے ہائپر سونک میزائل کے مبینہ تجربے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ہر ملک میں ڈیویلپمنٹ ہوتی رہتی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ رواں سال62113 آپریشن کئے۔ زیادہ تربلوچستان میں ہوئے کیونکہ بلوچستان  وسیع رقبہ پر محیط صوبہ ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ افغانوں کیلئے حسن ظن دکھایا ہے۔ پاکستان کلمہ کے نام پر معرض وجود میں آیا ہے۔ دیگر اسلامی ممالک کی طرح ہم نے افغانوں کیلئے حسن ظن دکھایا۔ اب بھی ہم افغانستان کے عوام کے ساتھ ہیں۔ طالبان جنہوں نے الیکشن کرائے نہ ہی لوئی جرگہ بلوایا، خود کو امارت اسلامیہ افغانستان کہلانے والے خود جا کر بھارت کی گود میں بیٹھ گئے۔ انہوں نے کہا کہ افغان رجیم کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد جھوٹا پراپیگنڈا کرتے ہیں۔ روسی ٹینک دکھا کر کہا کہ پاکستان کا ٹینک پکڑ لیا ہے جسے بھارتی میڈیا نے اچھالا۔ بھارتی میڈیا نے تو لاہور میں بندر گاہ بھی دکھا دی تھی اور پھر اس کا مذاق بنا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ مدارس کی تعداد2014ء کے نیشنل ایکشن پلان کے بعد ہونے والے سروے میں 48 ہزار تھی اور اب ان کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ میڈیا کو آزادی ہے، حدود و قیود بھی ہیں۔ مادر پدر آزادی دنیا میں کہیں بھی نہیں۔ پیمرا سے میڈیا لائسنسوں کا ریکارڈ چیک کرلیں اس میں سب لکھا ہوا ہے۔ یہاں لوگوں نے جنرل اشفاق پرویز کیانی کے آسٹریلیا میں جزیرے نکال دئیے۔ وہ خود پوچھتے ہیں کہاں ہیں جزیرے۔ امریکی ڈرونز کے ذریعے افغانستان میں حملے کا الزام جھوٹ ہے۔ ہمارا امریکہ کے ساتھ ایسا کوئی معاہدہ نہیں۔ اس طرح کی خبریں افغانستان کا پراپیگنڈا ہے۔ بہتر ہے افغان رجیم مذاکرات سے مسئلہ حل کرے۔ ورنہ ہم دوسرے طریقے سے حل کرسکتے ہیں۔  2025ء میں 208 آپریشن روزانہ کی بنیاد پر تھے۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے سہیل آفریدی کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ میں پبلک سرونٹ ہوں کسی پر الزام نہیں لگا سکتا۔ سہیل آفریدی خیبر پی  کے  کے چیف منسٹر ہیں۔ فل سٹاپ۔

متعلقہ مضامین

  • ایران کے میزائلوں نے آہنی گنبد کے افسانے کا خاتمہ کر دیا، ایاز صادق
  • بھارتی جوہری مواد سے تابکاری جاری
  • صیہونی جارحیت کے مقابلے میں پاکستان نے فیصلہ کن کردار اداکیا، ایرانی سفیر
  • ایران ملتِ اسلامیہ کے سر کا تاج، امریکی دھمکیاں مرعوب نہیں کر سکتیں، قاسم علی قاسمی
  • پاکستان اور ایران کے درمیان میڈیا کے شعبے میں تعاون کا معاہدہ، اب تعلقات مزید مستحکم ہوں گے، عطااللہ تارڑ
  • امریکا جب تک اسرائیل کی پشت پناہی نہیں چھوڑتا، تعاون ممکن نہیں: خامنہ ای
  • سمندر گھنائو نے کھیل پر ھارت کو شدید جواب ملے گا : ڈی جی آئی ایس پی آر 
  • امریکا سے تعاون تب تک نہیں ہوسکتا جب تک وہ اسرائیل کی حمایت ترک نہ کرے، آیت اللہ خامنہ ای
  • امریکا جب تک اسرائیل کی حمایت جاری رکھےگا تو اس کے ساتھ تعاون ممکن نہیں؛سپریم لیڈر ایران
  • ہم ہر قسم کے جواب کے لیے تیار ہیں، ایرانی مسلح افواج کی دشمن کو وارننگ