کھیل ابھی ختم نہیں ہوا، سرپرائزز جاری رہیں گے، ایرانی سپریم لیڈر کے مشیر کا بیان
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے سینیئر مشیر علی شمخانی نے امریکا کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد اہم اور سخت لہجے میں بیان جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ اگرچہ امریکی حملے شدید نوعیت کے تھے، مگر ایران کی جوہری صلاحیت اور مزاحمتی قوت باقی ہے، اور کھیل ابھی ختم نہیں ہوا۔
علی شمخانی نے اپنے سوشل میڈیا بیان میں کہاکہ اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ جوہری تنصیبات مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہیں، تب بھی ہمارا افزودہ یورینیم محفوظ ہے، مقامی سطح پر حاصل شدہ ٹیکنالوجی، مہارت اور انسانی وسائل بدستور موجود ہیں، اور سب سے بڑھ کر ہمارا سیاسی عزم قائم ہے۔
یہ بھی پڑھیں ایران کا آبنائے ہرمز بند کرنے کا فیصلہ، دنیا پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
ایرانی اعلیٰ رہنما کے مشیر نے واضح الفاظ میں امریکا اور اسرائیل کو وارننگ دیتے ہوئے کہاکہ آئندہ اقدام اب اس فریق کے ہاتھ میں ہے جو ہوشیاری سے کھیلتا ہے اور جذباتی و اندھے فیصلوں سے اجتناب کرتا ہے۔ یہ سمجھ لیا جائے کہ سرپرائز کا سلسلہ ابھی رکا نہیں ہے، بلکہ جاری رہے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکا نے اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی مشاورت کے بعد ایران کی تین اہم جوہری تنصیبات فردو، نطنز اور اصفہان پر بنکر بسٹر بموں اور ٹوم ہاک میزائلوں سے حملہ کیا تھا۔ ان حملوں کے بعد عالمی سطح پر تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، جب کہ ایران نے ابھی تک تنصیبات کی مکمل تباہی کی تصدیق نہیں کی۔
علی شمخانی کے اس بیان کو ایرانی قیادت کی جانب سے ایک واضح پیغام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کہ اگرچہ جوہری تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے، مگر ایران کی مزاحمتی حکمت عملی، اسٹریٹجک قابلیت اور جوابی طاقت اب بھی باقی ہے اور مستقبل قریب میں جوابی کارروائیاں متوقع ہیں۔
یہ بھی پڑھیں ایران پر امریکی حملہ: خودمختاری کے دفاع کے لیے جو بھی ضروری ہوگا کریں گے، ایرانی وزیر خارجہ
ایرانی رہنماؤں کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ تہران ابھی کسی بھی قسم کی جارحیت کا فوری اور سوچا سمجھا جواب دینے کی پوزیشن میں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آیت اللہ خامنہ ای ایران اسرائیل جنگ ایرانی سپریم لیڈر سرپرائز وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا یت اللہ خامنہ ای ایران اسرائیل جنگ ایرانی سپریم لیڈر وی نیوز جوہری تنصیبات ایران کی
پڑھیں:
پوٹن ایرانی سپریم لیڈر جیسا رویہ اپنائے ہوئے ہیں، زیلنسکی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 جون 2025ء) یوکرینی صدر وولودومیر زیلسنکی نے جمعے کی رات اپنے ایک ویڈیو پیغام میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ روسی صدر بھی ویسا ہی ردعمل ظاہر کر رہے ہیں، جیسا ایرانی رہبر اعلیٰ کا ہے۔
صدر زیلنسکی نے اپنے روسی ہم منصب کو ''آیت اللہ پوٹن‘‘ قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ وہ امن میں دلچسپی ہی نہیں رکھتے ہیں۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی سینٹ پیٹرز برگ اکنامک فورم میں کی گئی باتوں کے برعکس، روسی معیشت زوال کا شکار ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ یہ عمل مزید تیز ہو۔
صدر زیلنسکی نے کہا کہ روسی معیشت پہلے ہی تباہی کے دہانے پر ہے اور وہ اس عمل کو مزید آگے بڑھائیں گے۔
(جاری ہے)
انہوں نے طنزیہ انداز اختیار کرتے ہوئے مزید کہا، ''آیت اللہ پوٹن اپنے ایرانی دوستوں کی طرف دیکھ لیں کہ ایسے انتہا پسندانہ نظام اپنے ملکوں کو کہاں لے جاتے ہیں۔
‘‘زیلنسکی کے بقول، ''روس جنگ چاہتا ہے۔‘‘ ان کے بقول روس کی طرف سے مسلسل دی جانے والی دھمکیاں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ 'دنیا کی جانب سے ڈالا جانے والا دباؤ اب تک ان کے لیے ناکافی ثابت ہو رہا ہے‘۔
یاد رہے کہ صدر پوٹن نے سینٹ پیٹرز برگ منعقدہ اکنامک فورم میں ایک بار پھر یوکرین پر روس کے حق کا دعویٰ دہرایا اور یوکرین کے علاقائی دارالحکومت سومی پر قبضے کی دھمکی دی۔
پوٹن نے کہا تھا، ''میری نظر میں روسی اور یوکرینی ایک ہی قوم ہیں۔ اسی لیے پورا یوکرین ہمارا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا تھا، ''جہاں روسی فوجی قدم رکھے گا، وہ زمین روس کی ہو جائے گی۔‘‘ یوکرین گزشتہ تین سال سے زیادہ عرصے سے روسی جارحیت کا شکار ہے۔
روس کے ڈرون اور میزائل حملے، یوکرین میں توانائی کا بنیادی ڈھانچہ متاثریوکرینی فوجی حکام نے بتایا ہے کہ روس کی جانب سے جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات کیے گئے ڈرون اور میزائلوں کے حملے میں یوکرین میں توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے۔
پولٹاوا کے فوجی گورنر وولودیمیر کوہوت نے ٹیلیگرام پر بتایا کہ کریمینچک ضلع میں ''براہِ راست حملے‘‘ کی اطلاعات ملی ہیں۔ اس حملے میں ایک شخص زخمی ہوا ہے تاہم نقصان کی مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔
بتایا گیا ہے کہ گزشتہ رات روس نے 272 ڈرونز سے حملہ کیا تاہم یوکرین کے فضائی دفاعی نظام نے 252 ڈرون تباہ یا مار گرائے۔
یوکرینی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس نے چار روسی کروز میزائل اور ایک ہائپر سونک میزائل بھی تباہ کر دیا ہے۔ تاہم جنگ زدہ علاقے سے ان اطلاعات کی آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں ہو سکی۔
فروری میں ٹرمپ انتظامیہ کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات میں روس اور یوکرین نے اتفاق کیا تھا کہ فریقین تیس دنوں کے لیے توانائی کے بنیادی ڈھانچوں پر فضائی حملے روک دیں گے لیکن دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر اس معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا۔
براہ راست جنگ بندی مذاکرات بھی یوکرین میں امن قائم کرنے کے لیے کوئی پیش رفت نہیں لا سکے۔
ادارت: شکور رحیم