UrduPoint:
2025-09-21@21:34:40 GMT

امریکی صدر ٹرمپ ایران میں 'حکومت کی تبدیلی‘ کے خواہش مند

اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT

امریکی صدر ٹرمپ ایران میں 'حکومت کی تبدیلی‘ کے خواہش مند

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 جون 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو علی الصبح ایران کی تین جوہری تنصیبات پر اچانک حملوں کے بعد اپنے ایک تازہ بیان میں ایران میں حکومت کی تبدیلی کا اشارہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر موجودہ ایرانی قیادت ایران کودوبارہ عظیم نہیں بنا سکتی تو 'رجیم چینج‘ کیوں نہیں کی ہو سکتی؟

ایران-اسرائیل تنازعہ: مذاکرات بحال ہونا چاہییں، یورپی یونین

صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا، ''اگرچہ 'حکومت کی تبدیلی‘ کی اصطلاح استعمال کرنا سیاسی طور پر درست نہیں، تاہم اگر ایران کی موجودہ حکومت ایران کو دوبارہ عظیم نہیں بنا سکتی تو حکومت کیوں تبدیل نہیں کی جا سکتی؟ ایران کو دوبارہ عظیم بناؤ۔

(جاری ہے)

‘‘

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق یہ بیان ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے مذاکرات بحال کرنے اور جنگ میں شدت سے گریز کی گزشتہ اپیلوں کے برعکس دکھائی دیتا ہے۔

اسرائیل اور ایران کے مابین تنازعے میں امریکہ کہاں کھڑا ہے؟

امریکی صدر نے ایک اور پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ امریکی حملوں سے ایران کو شدید نقصان پہنچا ہے، ''ایران کی جوہری تنصیبات کو پہنچنے والا نقصان 'انتہائی شدید‘ قرار دیا جا رہا ہے، حملے نہایت درست اور زور دار تھے۔

ہماری فوج نے زبردست مہارت کا مظاہرہ کیا۔‘‘

ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب امریکہ نے ایران سے مطالبہ کر رکھا ہے کہ وہ اپنے جوہری پروگرام پر بمباری کا جواب نہ دے، جس کی تعمیر میں ایران نے کئی دہائیاں لگائیں۔

ٹرمپ کی پوسٹ حملوں کے بارے میں ان کی انتظامیہ کے دیگر عہدیداروں کے بیانات کے برعکس تھی۔

وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے اتوار کی صبح میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا، ''یہ مشن حکومت کی تبدیلی کے بارے میں نہیں تھا اور نہ ہی ہے۔‘‘

ایران، اسرائیل تنازعے میں مزید شدت، ہلاکتوں میں اضافہ

امریکی انتظامیہ واضح طور پر یہ کہہ چکی ہے کہ وہ ایران کی جانب سے کسی بھی قسم کی جوہری ہتھیار سازی کو روکنا چاہتی ہے۔

ایران کا ردعمل

اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر امیر سعید ایروانی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کر کے سفارت کاری کو ''تباہ‘‘ کرنے کا فیصلہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران سے متعلق امریکہ کے تمام الزامات جھوٹے، غلط اور سیاسی محرکات سے بھرپور ہیں اور ان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔

ایرانی مندوب نے مزید کہا کہ امریکی اقدامات سے عالمی امن خطرے میں پڑ چکا ہے اور ایران پر حملوں کے ذریعے نیتن یاہو کو بچانے کی کوشش کی گئی۔
اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر مزید میزائل حملے

ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کو متعدد بار متنبہ کیا گیا تھا کہ ایران کے خلاف جارحیت کے خطرناک نتائج ہوں برآمد گے لیکن اس نے خود اپنی سکیورٹی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

ایرانی مندوب کا کہنا تھا کہ ایران کو اپنی خود مختاری کے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے اور ان حملوں کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حملوں کے جواب کا فیصلہ، نوعیت اور وقت کا تعین ایرانی مسلح افواج کریں گے۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کے بعد کہا، ''ایرانی قوم حملے کا جواب دینے کے لیے تمام آپشنز محفوظ رکھتی ہے۔

‘‘ جرمن وزیر دفاع کا بیان

جرمن وزیر دفاع بورس پسٹوریئس نے کہا ہے کہ وہ ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی فضائی حملوں کو مثبت انداز میں دیکھتے ہیں۔

پسٹوریئس نے جرمن پبلک براڈکاسٹر اے آر ڈی کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا، ''میرے خیال میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایک بڑا خطرہ ٹل گیا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ اس خطرے کا خاتمہ ''نہ صرف مشرق وسطیٰ اور مشرق قریب بلکہ یورپ کے لیے بھی اچھی خبر ہے۔

‘‘

جرمن حکومت نے قبل ازیں ایران سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ 'فوری طور پر مذاکرات شروع کرے‘ اور تنازعے کے کسی سفارتی حل تک پہنچے۔

دریں اثنا چین نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے اور مذاکرات کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری کو موجودہ صورت حال میں انصاف کرنا چاہیے۔

ادارت: مقبول ملک

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جوہری تنصیبات پر حکومت کی تبدیلی ایران کی ہوئے کہا ایران کو ایران کے حملوں کے تھا کہ کہا کہ

پڑھیں:

صدر ٹرمپ کی بگرام ایئربیس پر قبضے کی خواہش، امریکا کیا کرنے والا ہے؟

صدر ٹرمپ کی بگرام ایئربیس پر قبضے کی خواہش، امریکا کیا کرنے والا ہے؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 19 September, 2025 سب نیوز

کابل(سب نیوز )امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں بگرام ایئر بیس پر دوبارہ قبضے کا اعلان کیا ہے۔ جس پر رد عمل دیتے ہوئے طالبان حکومت نے کہا ہے کہ افغانوں نے تاریخ میں کبھی کسی غیر ملکی فوج کی موجودگی کو قبول نہیں کیا۔برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق موجودہ اور سابقہ امریکی عہدیداروں نے کہا ہے کہ بگرام ایئر بیس پر دوبارہ قبضہ کرنے کا مقصد ایک نئی جنگ چھیڑنے کے مترادف ہوگا۔ جس کے لیے 10 ہزار سے زائد فوجیوں کی تعیناتی اور جدید فضائی دفاعی نظام کی ضرورت ہوگی۔

جمعرات کو برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کے ساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے بگرام ایئر بیس کی اسٹریٹجک اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ بیس واپس لینا چاہتے ہیں کیوں کہ یہ چین کے بہت قریب واقع ہے۔

صدر ٹرمپ نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکا طالبان کی رضا مندی سے یہ بیس دوبارہ حاصل کر سکتا ہے، تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ ایسا معاہدہ کس شکل میں ہو گا۔ یہ طالبان کے لیے ایک بڑا ٹرن آٹ ثابت ہو گا۔ٹرمپ کے بیان کے بعد افغان رہنما ذاکر جلالی کا سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے لکھا کہ صدر ٹرمپ سیاست سے بالاتر ایک کامیاب بزنس مین اور مذاکرات کار ہیں اور انہوں نے ڈیل کے ذریعے بگرام سے انخلا کا بھی ذکر کیا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان اور امریکا کو ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کرنے کی ضرورت ہے۔ دونوں ملک باہمی احترام اور مشترکہ مفادات کی بنیاد پر اقتصادی اور سیاسی تعلقات قائم کر سکتے ہیں، قطع نظر اس کے کہ افغانستان میں امریکا کی فوجی موجودگی کہیں بھی ہو۔انہوں نے مزید لکھا کہ افغانوں نے تاریخ میں کبھی کسی غیر ملکی فوج کی موجودگی کو قبول نہیں کیا۔ دوحہ معاہدے میں بھی اس قسم کے کسی امکان کو مسترد کیا گیا تھا۔ اگر امریکا بات چیت کرنا چاہتا ہے تو دروازے کھلے ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرٹرمپ کا روس-یوکرین جنگ بندی کرانے میں ناکامی کا اعتراف، پیوٹن کو ذمہ دار قرار دے دیا ٹرمپ کا روس-یوکرین جنگ بندی کرانے میں ناکامی کا اعتراف، پیوٹن کو ذمہ دار قرار دے دیا چیئر مین سی ڈی اے کی پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کو موثر بنانے کی ہدایت پاک،سعودیہ دفاعی معاہدے پر وزیراعظم اور ٹیم کومبارکباد دیتا ہوں: بلاول بھٹو اعلی سطحی چینی وفد کا پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کا دورہ، غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے شراکت داری ناگزیر ہے،رانا تنویر حسین اقوام متحدہ آخری امید ،اس کاقائم رہنا ناگزیر ہو گیا ہے ، نائب صدر متحدہ عرب امارات حالات کی رفتار بتارہی ہے پی ٹی آئی پارلیمنٹ اورکچھ جج عدلیہ سے مستعفی ہوجائیں گے، عرفان صدیقی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • ایران کا یورپی ممالک کو سخت انتباہ، جوہری ایجنسی سے تعاون معطل کرنے کی دھمکی
  • حد سے بڑھے مطالبات کے آگے ہتھیار نہیں ڈالیں گے،  ایرانی صدر کا دو ٹوک اعلان 
  • 7 جنگیں رکوا چکا، اسرائیل ایران جنگ بھی رکوائی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • حد سے بڑھتے مطالبات کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے، ایرانی صدر
  • ایرانی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کیجانب سے آئی اے ای اے کیساتھ معاہدے کو معطل کرنیکا اعلان
  • حالات بدلنے کی طاقت ہے، حد سے بڑھے مطالبات کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے، ایرانی صدر
  • پابندیوں کی واپسی ہوئی تو ایران ان پر قابو پا لے گا، ایرانی صدر
  • اقوام متحدہ، ایران کیخلاف پابندیاں ختم کرنے کی قرارداد منظور نہ ہوسکی
  • اقوام متحدہ، ایران کیخلاف پابندیاں ختم کرنے کی قرارداد منظور نہ ہو سکی
  • صدر ٹرمپ کی بگرام ایئربیس پر قبضے کی خواہش، امریکا کیا کرنے والا ہے؟