UrduPoint:
2025-08-07@18:16:45 GMT

امریکی صدر ٹرمپ ایران میں 'حکومت کی تبدیلی‘ کے خواہش مند

اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT

امریکی صدر ٹرمپ ایران میں 'حکومت کی تبدیلی‘ کے خواہش مند

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 جون 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو علی الصبح ایران کی تین جوہری تنصیبات پر اچانک حملوں کے بعد اپنے ایک تازہ بیان میں ایران میں حکومت کی تبدیلی کا اشارہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر موجودہ ایرانی قیادت ایران کودوبارہ عظیم نہیں بنا سکتی تو 'رجیم چینج‘ کیوں نہیں کی ہو سکتی؟

ایران-اسرائیل تنازعہ: مذاکرات بحال ہونا چاہییں، یورپی یونین

صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا، ''اگرچہ 'حکومت کی تبدیلی‘ کی اصطلاح استعمال کرنا سیاسی طور پر درست نہیں، تاہم اگر ایران کی موجودہ حکومت ایران کو دوبارہ عظیم نہیں بنا سکتی تو حکومت کیوں تبدیل نہیں کی جا سکتی؟ ایران کو دوبارہ عظیم بناؤ۔

(جاری ہے)

‘‘

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق یہ بیان ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے مذاکرات بحال کرنے اور جنگ میں شدت سے گریز کی گزشتہ اپیلوں کے برعکس دکھائی دیتا ہے۔

اسرائیل اور ایران کے مابین تنازعے میں امریکہ کہاں کھڑا ہے؟

امریکی صدر نے ایک اور پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ امریکی حملوں سے ایران کو شدید نقصان پہنچا ہے، ''ایران کی جوہری تنصیبات کو پہنچنے والا نقصان 'انتہائی شدید‘ قرار دیا جا رہا ہے، حملے نہایت درست اور زور دار تھے۔

ہماری فوج نے زبردست مہارت کا مظاہرہ کیا۔‘‘

ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب امریکہ نے ایران سے مطالبہ کر رکھا ہے کہ وہ اپنے جوہری پروگرام پر بمباری کا جواب نہ دے، جس کی تعمیر میں ایران نے کئی دہائیاں لگائیں۔

ٹرمپ کی پوسٹ حملوں کے بارے میں ان کی انتظامیہ کے دیگر عہدیداروں کے بیانات کے برعکس تھی۔

وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے اتوار کی صبح میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا، ''یہ مشن حکومت کی تبدیلی کے بارے میں نہیں تھا اور نہ ہی ہے۔‘‘

ایران، اسرائیل تنازعے میں مزید شدت، ہلاکتوں میں اضافہ

امریکی انتظامیہ واضح طور پر یہ کہہ چکی ہے کہ وہ ایران کی جانب سے کسی بھی قسم کی جوہری ہتھیار سازی کو روکنا چاہتی ہے۔

ایران کا ردعمل

اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر امیر سعید ایروانی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کر کے سفارت کاری کو ''تباہ‘‘ کرنے کا فیصلہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران سے متعلق امریکہ کے تمام الزامات جھوٹے، غلط اور سیاسی محرکات سے بھرپور ہیں اور ان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔

ایرانی مندوب نے مزید کہا کہ امریکی اقدامات سے عالمی امن خطرے میں پڑ چکا ہے اور ایران پر حملوں کے ذریعے نیتن یاہو کو بچانے کی کوشش کی گئی۔
اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر مزید میزائل حملے

ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کو متعدد بار متنبہ کیا گیا تھا کہ ایران کے خلاف جارحیت کے خطرناک نتائج ہوں برآمد گے لیکن اس نے خود اپنی سکیورٹی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

ایرانی مندوب کا کہنا تھا کہ ایران کو اپنی خود مختاری کے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے اور ان حملوں کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حملوں کے جواب کا فیصلہ، نوعیت اور وقت کا تعین ایرانی مسلح افواج کریں گے۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کے بعد کہا، ''ایرانی قوم حملے کا جواب دینے کے لیے تمام آپشنز محفوظ رکھتی ہے۔

‘‘ جرمن وزیر دفاع کا بیان

جرمن وزیر دفاع بورس پسٹوریئس نے کہا ہے کہ وہ ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی فضائی حملوں کو مثبت انداز میں دیکھتے ہیں۔

پسٹوریئس نے جرمن پبلک براڈکاسٹر اے آر ڈی کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا، ''میرے خیال میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایک بڑا خطرہ ٹل گیا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ اس خطرے کا خاتمہ ''نہ صرف مشرق وسطیٰ اور مشرق قریب بلکہ یورپ کے لیے بھی اچھی خبر ہے۔

‘‘

جرمن حکومت نے قبل ازیں ایران سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ 'فوری طور پر مذاکرات شروع کرے‘ اور تنازعے کے کسی سفارتی حل تک پہنچے۔

دریں اثنا چین نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے اور مذاکرات کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری کو موجودہ صورت حال میں انصاف کرنا چاہیے۔

ادارت: مقبول ملک

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جوہری تنصیبات پر حکومت کی تبدیلی ایران کی ہوئے کہا ایران کو ایران کے حملوں کے تھا کہ کہا کہ

پڑھیں:

امریکی سینیٹر لنزی گراہم کا ٹرمپ کو سلام، بھارت پر ٹیرف لگانے کے فیصلے کی بھرپور حمایت

امریکی ری پبلکن سینیٹر لنزی گراہم نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر اضافی 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے کو سراہا ہے اور اسے ایک فیصلہ کن اور بروقت قدم قرار دیا ہے۔

لنزی گراہم نے کہا کہ "اب بھارت کے لیے روس سے سستا تیل خریدنا اتنا آسان نہیں رہا جتنا پہلے تھا۔ بھارت روسی صدر پیوٹن سے تیل خریدنے پر بضد ہے تاکہ یوکرین میں خونریزی جاری رہے۔ لیکن صدر ٹرمپ نے دنیا کو پیغام دے دیا ہے کہ اگر پیوٹن سے تیل خریدا تو امریکی معیشت تک بغیر ٹیرف رسائی نہیں ملے گی۔"

انہوں نے کہا کہ جو ممالک اس عمل میں ملوث ہیں، انہیں اب دوسروں کو نہیں بلکہ خود کو ذمہ دار ٹھہرانا ہوگا۔

سینیٹر گراہم نے صدر ٹرمپ کو شاباش دیتے ہوئے مزید کہا: "شاباش صدر ٹرمپ! آپ ہی وہ مضبوط اور فیصلہ کن رہنما ہیں جس کا دنیا یوکرین میں خونریزی ختم کرنے کے لیے انتظار کر رہی تھی۔"

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے حال ہی میں بھارت پر اضافی 25 فیصد ٹیرف لگایا ہے جس کے بعد کل امریکی ٹیرف کی شرح 50 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ اس اقدام کو بھارت کی روس نواز پالیسیوں کے خلاف سخت پیغام سمجھا جا رہا ہے۔


 

متعلقہ مضامین

  • ایران کی جوہری صلاحیت ختم کردی، مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک اسرائیل کو تسلیم کرلیں؛ ٹرمپ
  • امریکی سینیٹر لنزی گراہم کا ٹرمپ کو سلام، بھارت پر ٹیرف لگانے کے فیصلے کی بھرپور حمایت
  • کوئٹہ میں ایرانی پیٹرول کی غیر قانونی فروخت پھر شروع، حکومتی پابندی مؤثر کیوں نہ رہی؟
  • ٹرمپ کے لگائے گئے نئے ٹیرف سے امریکا کو اربوں ڈالر کی آمدنی، اتنا پیسہ کہاں خرچ ہوگا؟
  • اطالوی اراکین پارلیمنٹ کا فلسطینیوں سے انوکھا اظہار یکجہتی
  • امریکی صدر کے ایلچی کی روسی صدر سے ملاقات
  • امریکا جانے کے خواہش مندوں کیلئے پالیسی سخت کر دی گئی
  • ایران؛ اسرائیل کو شہید جوہری سائنسدان کی ’لوکیشن‘ فراہم کرنے والے کو پھانسی دیدی گئی
  • امریکی ایٹمی آبدوزوں کی تعیناتی پر روس کی وارننگ: 'جوہری بیانات میں احتیاط کریں‘
  • فلیڈ مارشل عاصم منیر کی ٹرمپ سے ملاقات خطے میں سفارتی تبدیلی کا آغاز تھی اکانومسٹ