ٹرمپ اب بھی ایران کیساتھ سفارت کاری میں دلچسپی رکھتے ہیں، وائٹ ہاؤس
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر ایران میں جوہری مراکز کو نشانہ بنایا گیا، متعدد بار انھوں نے آیت اللہ خامنہ ای کو قتل کرنے اور رجیم چینج کی دھمکی بھی دی لیکن اب وائٹ ہاؤس کی جانب سے ایک حیران کن بیان نے سب کی توجہ حاصل کرلی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے فاکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں پالیسی بیان دیا۔
کیرولین لیوٹ نے کہا کہ صدر ٹرمپ ایران کے ایٹمی پروگرام پر مذاکرات کے لیے اب بھی سفارتی حل کے خواہاں ہیں۔
ترجمانم وائٹ ہاؤس نے کہا کہ البتہ صدر ٹرمپ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر ایرانی حکومت ایک پرامن سفارتی حل کے لیے تیار نہیں ہوتی تو پھر آخر کیوں ایرانی عوام اس آمرانہ حکومت سے طاقت چھین نہ لیں جو انھیں دہائیوں سے دبا رہی ہے؟
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب حالیہ امریکی فضائی حملوں کے بعد خطے میں کشیدگی شدید بڑھ گئی ہے۔
امریکی صدر نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے امریکی مفادات کے خلاف کوئی جوابی کارروائی کی تو ہمارا ردعمل پچھلے حملوں سے کہیں زیادہ شدید ہوگا۔
یاد رہے کہ ایک روز قبل ٹرمپ نے بتایا تھا کہ ان کی افواج نے ایران میں تین کلیدی ایٹمی تنصیبات کو تباہ کر دیا جن میں فردو کا مرکز بھی شامل ہے۔
جس پر ایران نے صدر ٹرمپ کو "جوا کھیلنے والا" قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران یہ جنگ ختم کر کے رہیں گے۔
یاد رہے کہ امریکا اور ایران کے درمیان جوہری مذکرات اتوار کے روز عمان میں ہونے تھے جو ایران پر اسرائیلی اور امریکی حملوں کے باعث ملتوی ہوگئے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ٹرمپ کے 50 فیصد ٹیرف کے بعد بھارت میں امریکی برانڈز کی بائیکاٹ مہم زور پکڑ گئی
بھارت میں امریکی مصنوعات کے خلاف بائیکاٹ کی مہم زور پکڑ رہی ہے، جس کی بڑی وجہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارتی برآمدات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنا ہے۔
اس فیصلے نے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو سخت دباؤ میں ڈال دیا ہے اور سماجی و کاروباری حلقوں میں "میک ان انڈیا" اور مقامی مصنوعات کو ترجیح دینے کا نعرہ دوبارہ گونجنے لگا ہے۔
بھارت دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والا ملک اور امریکی برانڈز کے لیے ایک اہم منڈی ہے، جہاں مڈل کلاس کے بڑھتے ہوئے طبقے کو عالمی معیار کے برانڈز خاص کشش دیتے ہیں۔
میٹا کی واٹس ایپ کے سب سے زیادہ صارفین بھارت میں ہیں، ڈومینوز پیزا کے سب سے زیادہ آؤٹ لیٹس بھی یہیں ہیں، جبکہ پیپسی اور کوکا کولا مشروبات کی مارکیٹ میں نمایاں مقام رکھتے ہیں۔ ایپل اسٹورز کے افتتاح پر لمبی قطاریں لگنا عام بات ہے، اور اسٹاربکس کی خصوصی ڈسکاؤنٹ آفرز پر کافی شاپس بھر جاتی ہیں۔
ٹرمپ کے ٹیرف فیصلے کے بعد اگرچہ ابھی امریکی مصنوعات کی فروخت میں کسی بڑی کمی کی اطلاع نہیں، مگر سوشل میڈیا پر اور مختلف شہروں میں "بائیکاٹ امریکن برانڈز" کے پیغامات تیزی سے پھیل رہے ہیں۔ مودی کے حامی گروپ اور کاروباری رہنما صارفین کو مقامی برانڈز کی حمایت کرنے پر زور دے رہے ہیں۔