امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر ایران میں جوہری مراکز کو نشانہ بنایا گیا، متعدد بار انھوں نے آیت اللہ خامنہ ای کو قتل کرنے اور رجیم چینج کی دھمکی بھی دی لیکن اب وائٹ ہاؤس کی جانب سے ایک حیران کن بیان نے سب کی توجہ حاصل کرلی ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے فاکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں پالیسی بیان دیا۔

کیرولین لیوٹ نے کہا کہ صدر ٹرمپ ایران کے ایٹمی پروگرام پر مذاکرات کے لیے اب بھی سفارتی حل کے خواہاں ہیں۔

ترجمانم وائٹ ہاؤس نے کہا کہ البتہ صدر ٹرمپ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر ایرانی حکومت ایک پرامن سفارتی حل کے لیے تیار نہیں ہوتی تو پھر آخر کیوں ایرانی عوام اس آمرانہ حکومت سے طاقت چھین نہ لیں جو انھیں دہائیوں سے دبا رہی ہے؟

 یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب حالیہ امریکی فضائی حملوں کے بعد خطے میں کشیدگی شدید بڑھ گئی ہے۔

امریکی صدر نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے امریکی مفادات کے خلاف کوئی جوابی کارروائی کی تو ہمارا ردعمل پچھلے حملوں سے کہیں زیادہ شدید ہوگا۔

 یاد رہے کہ ایک روز قبل ٹرمپ نے بتایا تھا کہ ان کی افواج نے ایران میں تین کلیدی ایٹمی تنصیبات کو تباہ کر دیا جن میں فردو کا مرکز بھی شامل ہے۔

جس پر ایران نے صدر ٹرمپ کو "جوا کھیلنے والا" قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران یہ جنگ ختم کر کے رہیں گے۔

یاد رہے کہ امریکا اور ایران کے درمیان جوہری مذکرات اتوار کے روز عمان میں ہونے تھے جو ایران پر اسرائیلی اور امریکی حملوں کے باعث ملتوی ہوگئے۔ 

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ایران آئندہ جنگ میں بیک وقت 2 ہزار میزائل فائر کریگا، امریکی میڈیا کا انتباہ

معروف امریکی اخبار نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے ایران پر دوبارہ حملہ کرنیکی کوشش کی تو تہران کا ردعمل بہت زیادہ سخت ہو گا اور وہ اسرائیل پر بیک وقت 2 ہزار میزائل داغے گا اسلام ٹائمز۔ معروف امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں ایران اور قابض صیہونی رژیم کے درمیان موجودہ کشیدہ صورتحال کا جائزہ لیا ہے۔ اس حوالے سے نیویارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ مذاکرات کے بغیر، نگرانی کے بغیر اور ایران کے جوہری ذخیروں کے حجم کے بارے کسی بھی قسم کی شفافیت کے بغیر، خطے میں بہت سے لوگوں کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان ایک اور جنگ ناگزیر ہے جبکہ اس جنگ کا آغاز، صرف وقت کی بات ہے! اپنی خصوصی رپورٹ میں امریکی اخبار نے لکھا کہ اگرچہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بارہا کہا ہے کہ میں نے ایران کی افزودگی کی صلاحیت کو تباہ کر دیا ہے، تاہم ماہرین اور تجزیہ کاروں نے اس دعوے پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔

نیویارک ٹائمز نے "انٹرنیشنل کرائسز گروپ" میں ایران پروجیکٹ کے ڈائریکٹر سے نقل کرتے ہوئے لکھا کہ اگر اسرائیل نے ایران پر دوبارہ حملہ کیا تو تہران کا ردعمل جون کے مقابلے میں بہت زیادہ سخت ہو گا۔ امریکی اخبار نے خبردار کرتے ہوئے مزید لکھا کہ ایرانی حکام نے اعلان کیا ہے کہ میزائل بنانے والی فیکٹریاں 24 گھنٹے کام کر رہی ہیں اور یہ کہ مزید ایک اور جنگ کی صورت میں، ایران اسرائیل کے دفاعی نظام کو ناکارہ بنانے کے لئے بیک وقت 2 ہزار میزائل فائر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، نہ کہ گذشتہ جنگ کی طرح 12 دنوں میں صرف 500 میزائل!

متعلقہ مضامین

  • سعودی وزیرِ دفاع کی وائٹ ہاؤس میں اعلیٰ امریکی حکام سے ملاقات
  • امریکی طیارہ بردار جہاز لاطینی امریکا میں داخل، وینزویلا کیساتھ کشیدگی بڑھ گئی
  • دہشتگردی کیخلاف جدوجہد میں پاکستان کیساتھ ہیں، امریکی ناظم الامور
  • سابق القاعدہ کمانڈر سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات، ٹرمپ نے شامی صدر کو طاقتور رہنما قرار دیا
  • امریکہ، ترکیہ اور شام کے وزرائے خارجہ کے درمیان سہ فریقی اجلاس
  • قاتل کا اعتراف
  • شٹ ڈاؤن جاری رہا تو امریکی شرح نمو منفی ہوسکتی ہے، وائٹ ہاؤس کے معاشی مشیر نے خبردار کردیا
  • پاکستان ویتنام اور ایران کیساتھ سرمایہ کاری و معاشی تعاون کے فروغ پر متفق
  • پاکستان کا ایران اور ویتنام کےساتھ معاشی تعاون اور سرمایہ کاری کے فروغ پر اتفاق
  • ایران آئندہ جنگ میں بیک وقت 2 ہزار میزائل فائر کریگا، امریکی میڈیا کا انتباہ