ایرانی فوج کے خاتم الانبیا یونٹ کے ترجمان نے خبردار کیا ہے کہ امریکا کو ایران کی 3 بڑی جوہری تنصیبات پر بمباری کے بعد سنگین نتائج کے حامل طاقت ور حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ایرانی خبر رساں اداروں کے مطابق خاتم الانبیا یونٹ کے ترجمان کرنل ابراہیم ذوالفقاری نے امریکا پر الزام عائد کیا کہ اس نے یہ مجرمانہ اقدام اسرائیل کی طرف سے انجام دیا، جو ایران کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ یہ جارحانہ اقدام ایک دم توڑتی صہیونی حکومت کو زندہ کرنے کے مقصد سے کیا گیا ہے۔

#BREAKING
Spokesperson for the Khatam al-Anbiya base: Powerful operations with heavy consequences await the US.

pic.twitter.com/th83NlSOf8

— Tehran Times (@TehranTimes79) June 23, 2025


انہوں نے مزید کہا کہ یہ امریکی حملہ ایران کے لیے جائز اور متنوع اہداف کے دائرے کو مزید وسیع کرتا ہے۔

کرنل ابراہیم ذوالفقاری نے کہا کہ امریکا سخت آپریشنز اورشدید نتائج کاانتظار کرے، اللہ کاحکم ہے دشمن کے مقابلے کے لیے جو ہو سکے تیاری کرو، اللہ نے حکم دیا کہ قوت تیارکروجس سے تم دشمن کو ڈرا سکو۔

کرنل ابراہیم ذوالفقاری نے مزید کہا کہ امریکا ایران کے ساتھ براہ راست جنگ میں کود چکاہے، امریکا اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا، امریکی اقدام سے خطے میں جنگ کے پھیلاؤ کی راہ ہموار ہوگئی۔

انہوں نے کہاکہ جنگ امریکا کیلیے ہرگز فائدہ مند ثابت نہیں ہوگی، مجاہدین کے جوابی آپریشنز سے دشمن کوسرپرائز ملے گا، ٹرمپ نے جنگ شروع کرکے جوا کھیلا ،خاتمہ ہم کریں گے۔

قابل ذکر ہے کہ خاتم الانبیا یونٹ ایرانی مسلح افواج کا ایک خصوصی یونٹ ہے، جو براہِ راست جنرل اسٹاف کے ماتحت ہے اور پاسدارانِ انقلاب سے علیحدہ طور پر کام کرتا ہے۔

Post Views: 2

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کہا کہ

پڑھیں:

ستائیسویں آئینی ترامیم۔ مجسٹریٹی نظام کی واپسی ،بیورو کریسی کو مزید طاقتور بنانے کا منصوبہ۔

ستائیسویں آئینی ترامیم۔ مجسٹریٹی نظام کی واپسی ،بیورو کریسی کو مزید طاقتور بنانے کا منصوبہ۔ WhatsAppFacebookTwitter 0 6 November, 2025 سب نیوز

تحریر ذوالقرنین حیدر


ان دنوں ملک میں 27ویں آئینی ترامیم کی گونج پورے ملک میں سنائی دے رہی ہے۔ کہیں آرٹیکل 243تھی زیر بحث ہے تو کہیں صوبوں کے اختیارات میں کمی کی بات جارہی ہے۔ مگر جو سسٹم سے جڑی بات ہے وہ دراصل مجسٹریٹی نظام کی واپسی کی بات ہے۔ یعنی دوسرے لفظوں میں ہم نے1860میں واپس جانے کا فیصلہ کیا ہے۔

برطانوی تسلط میں یہ قانون بنایا گیا جس میں ملکی اداروں کا نظام ایگزیکٹو مجسٹریٹی کے سپرد کیا گیا۔ دوسرے لفظوں میں وہ بھی ایک طرح کا وائسرے تھا۔ پولیس سے لیکر تمام ادارے انہی کی مرہون منت ہوا کرتے تھے۔ مگر وقت بدلہ حالات بدلے اور بالآخر مشرف دور میں اس قانون سے جان چھڑا لی گئی اور پولیس آرڈر 2002 لایا گیا۔ جس کی وجہ سے پولیس اپنے فیصلوں میں کسی حد تک آزاد ہوئی اگرچہ یہ بھی سچ ہے کہ آج بھی پولیس آرڈر 2002اپنی اصل روح کے مطابق نافذ نہیں ہو سکا ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے پولیس نے گزشتہ بیس سالوں سے امن اوامان کی صورتحال کو سنبھالا ہوا ہے۔ نئے ادارے بنا دئے گئے۔

اختیارات تقسیم ہوئے۔ ایک طرف روزگار کے مواقع ملے تو دوسری طرف کئی معاملات میں عوام کو بھی سہولت میسر آئی۔ اب اگر بات کی جائے کہ مجسٹریٹی نظام واپس لایا جائیگا تو ہوگا کیا۔ دراصل اب تک تین مرتبہ یہ کوشش کی جا چکی ہے پولیس آرڈر واپس ہو مگر ایسا نہ ہوا۔ اس بار پھر سے ایک کوشش کی گئی ہے۔ نظام واپس آنے سے پولیس آرڈر ختم ہو جائیگا۔ نئے بنائے جانے اداروں کو بھی ختم کرنا پڑ جائیگا۔

یہاں تک کہ عدلیہ کی طاقت بھی کم ہو جائیگی کیونکہ عدلیہ کے اختیارات بھی ایگزیکٹو کے پاس آجائیں گے۔ پھر ہوگا بادشاہی نظام بادشاہ کو کیا پسند ہے اسی کے مطابق آپ کو بھی چلنا ہوگا۔ بلوچستان اور کے پی میں دہشت گردی ہو یا امن وامان کا معاملہ پولیس اپنی جانیں قربان کر رہی ہے۔ دھرنے ہوں یا احتجاج نمٹا جارہا ہے۔ مگر اس کے بعد صاحب کا ایک حکم ہوگا اور پورا شہر اسی پر چلے گا۔ آج اگر پولیس اختیارات سے تجاوز کرتی ہے تو آپ کے پاس کئی فورم ہے آپ عدلیہ سے بھی ریلیف لے سکتے ہیں مگر یہ اختیارات بھی کم ہو گئے تو جو ریلیف مل رہا ہے اس سے بھی جائیں گے۔

پنجاب میں لوکل گورنمنٹ آرڈنینس میں بھی تمام اختیارات سیکرٹری کو دئیے گئے اس سے تو اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کا راگ جو الاپا جاتا ہے وہ بھی ختم ہو گیا۔ دنیا کے تمام ملکوں میں ایسے قوانین ختم ہو چکے ہیں یہاں تک کے برطانیہ بھی اس نظام سے باہر آچکا ہے۔ مگر ہم نے ایک بار پھر فرسودہ نظام کو اپنانے کی کوشش میں ہیں۔ یہ سپشلائیزیشن کا دور ہے نا کہ جنرلائزیشن کا دور


مجوزہ لائے جانے والے نظام سے عدلیہ اور پولیس کو جہاں دھچکا لگے گا وہاں عوام بھی شدید متاثر ہوگی۔ جس کی واضح مثال تھری ایم پی او کے آرڈر ہیں کہ صاحب کو پسند نہیں کہ آپ ان کے سامنے آئیں اور پھر آپ ان کے اگلے حکم تک ااندر ہی رہیں گے۔ یہی کچھ برطانوی راج میں بھی ہوتا تھا۔

جس کے بعد وقت کے ساتھ ساتھ اس بات کا احساس ہوا کہ اس نظام سے جان چھٹرائی جائے۔ نظام سے جان تو چھڑا لی گئی مگر اس نظام کا مائنڈ سیٹ ماننے کے لئے تیار نہیں۔ اسی لئے ایک بار پھر کوشش کی جارہی ہے کہ عدلیہ کے اختیارات کم ہوں جو واپس ایگزیکٹو کو دئیے جا سکیں۔ پولیس پھر سے مجسٹریٹ کے تابع ہو۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامریکی صدر نے پاک بھارت جنگ میں 8 طیارے گرائے جانے کا دعویٰ کردیا بھارتی سازش 1947 نومبر 6 مسلمانوں کا جموں میں قتل عام “ژالہ باری کی سرد چپ” میرا لاہور ایسا تو نہ تھا سوشل میڈیا ہماری خودی کو کیسے بدل رہا ہے. کشمیر سے فلسطین تک — ایک ہی کہانی، دو المیے تعمیراتی جمالیات سے صاف فضا تک: پاکستان کے لیے ایک حیاتیاتی دعوت TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • ستائیسویں آئینی ترامیم۔ مجسٹریٹی نظام کی واپسی ،بیورو کریسی کو مزید طاقتور بنانے کا منصوبہ۔
  • پاکستان، افغانستان مذاکرات کا نیا دور آج استنبول میں، وزیرِ دفاع نے پیشرفت نہ ہونے کی صورت میں ’سنگین نتائج‘ سے خبردار کردیا
  • ایران کے میزائلوں نے آہنی گنبد کے افسانے کا خاتمہ کر دیا، ایاز صادق
  • سو خطرناک قیدی رہا کرنا، چالیس ہزار طالبانوں کو واپس لانا سنگین غلطی تھا، اسحاق ڈار
  • صیہونی جارحیت کے مقابلے میں پاکستان نے فیصلہ کن کردار اداکیا، ایرانی سفیر
  • ایران ملتِ اسلامیہ کے سر کا تاج، امریکی دھمکیاں مرعوب نہیں کر سکتیں، قاسم علی قاسمی
  • پاکستان اور ایران کے درمیان میڈیا کے شعبے میں تعاون کا معاہدہ، اب تعلقات مزید مستحکم ہوں گے، عطااللہ تارڑ
  • امریکا جب تک اسرائیل کی پشت پناہی نہیں چھوڑتا، تعاون ممکن نہیں: خامنہ ای
  • امریکا کو مشرق وسطیٰ میں اپنی مداخلت کو بند کرنا ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای
  • ہم ہر قسم کے جواب کے لیے تیار ہیں، ایرانی مسلح افواج کی دشمن کو وارننگ