قطر پر ایرانی حملہ: سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین نے قطر میں واقع العدید ائیربیس پر ایران کے بیلسٹک میزائل حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین اور قطر کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
سعودی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ایران کا حملہ نہ صرف قطر کی خودمختاری اور سالمیت کے خلاف ہے بلکہ یہ عالمی قوانین اور بین الاقوامی اصولوں کی صریح خلاف ورزی بھی ہے۔
متحدہ عرب امارات نے بھی حملے کی مذمت کرتے ہوئے واضح کیا کہ ایرانی میزائل حملہ قطر کی فضائی حدود اور خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔ اماراتی وزارتِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ یہ اقدام اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کی بھی پامالی ہے۔ یو اے ای نے قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور اس کے شہریوں و رہائشیوں کے تحفظ کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے فوجی کشیدگی فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
بحرین نے بھی ایران کی جانب سے قطر کے العدید ائیربیس پر میزائل حملوں کی مذمت کرتے ہوئے قطر کے ساتھ اپنی مکمل حمایت اور یکجہتی کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ ایران نے حالیہ کشیدگی کے دوران قطر کی جانب چھ سے زائد بیلسٹک میزائل فائر کیے، جن کا ہدف امریکی العدید ائیربیس تھا۔ قطر نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے فضائی دفاعی نظام نے ان میں سے ایک میزائل کو راستے میں ہی تباہ کر دیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب کا دفاعی معاہدہ خوش آئند اور وقت کی اہم ضرورت ہے: امیرِ قطر
دوحہ میں صدرِ مملکت آصف علی زرداری اور امیرِ قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی کے درمیان ہونے والی ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کے فروغ اور علاقائی تعاون پر اہم گفتگو ہوئی۔ امیرِ قطر نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان عرب دفاعی معاہدے کو خوش آئند اور بروقت اقدام قرار دیا۔
ملاقات میں بلاول بھٹو زرداری اور پاکستانی سفیر بھی شریک تھے۔ صدر زرداری نے امیرِ قطر کو حکومت اور عوامِ پاکستان کی جانب سے نیک تمناؤں کا پیغام پہنچایا۔
قطری ایوانِ امارت سے جاری اعلامیے کے مطابق دونوں رہنماؤں نے برادرانہ اور تاریخی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔ صدر زرداری نے قطر کی جانب سے افغان امن مذاکرات کی میزبانی اور افغانستان سے متعلق مثبت کردار کو سراہا، جب کہ امیرِ قطر نے امید ظاہر کی کہ پاکستان خطے کے موجودہ چیلنجز پر قابو پا کر استحکام کی راہ پر گامزن رہے گا۔
صدر زرداری نے دفاع، دفاعی پیداوار، زراعت اور غذائی تحفظ کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کی تجویز پیش کی جس پر امیرِ قطر نے اتفاق کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو فوری رابطے کی ہدایت کی۔
امیرِ قطر نے پاکستانی کمیونٹی کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے ان کی تعداد میں اضافے کی خواہش ظاہر کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک منفرد حیثیت رکھتا ہے جو چین، مغرب اور خلیجی ممالک کے ساتھ متوازن تعلقات رکھتا ہے، اور قطر کو پاکستان کی کامیابیوں پر فخر ہے۔
اعلامیے کے مطابق صدر زرداری نے امیرِ قطر کو دورۂ پاکستان کی دعوت دی جسے انہوں نے قبول کرتے ہوئے آئندہ سال کے اوائل میں پاکستان آنے کا اعلان کیا۔