اداکارہ و میزبان عفت عمر نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی بیٹی کو ہمیشہ خود مختار رکھا اور وہ نہیں چاہتیں کہ ان کی بیٹی بڑھاپے میں ان کا سہارا بنے۔

عفت عمر نے حال ہی میں سما ٹی وی کے مارننگ شو میں شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنی بیٹی کے ساتھ تعلق پر کھل کر بات کی۔

عفت عمر نے بتایا کہ انہوں نے اپنی بیٹی پر کبھی کسی قسم کی روک ٹوک نہیں کی اور وہ اپنی زندگی کے تمام فیصلے خود کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بیٹی جب چاہے، ان سے رائے لے سکتی ہے لیکن وہ خود کبھی بیٹی کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتیں۔

اداکارہ نے بتایا کہ وہ بیٹی سے بےحد محبت کرتی ہیں اور جب بھی بیٹی کو ان سے بات کرنی ہوتی ہے، تو وہ دنیا کے تمام کام چھوڑ کر اس کی بات سنتی ہیں۔

انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ بیٹی نے اپنے لیے جیون ساتھی کا انتخاب خود کیا اور وہ کبھی یہ نہیں سمجھتیں کہ بیٹی کو یہ بتایا جائے کہ کیا کرنا ہے یا کیا نہیں کرنا۔

ادکارہ کے مطابق بطور والدین، انہوں نے بیٹی کے ہر فیصلے کی مکمل حمایت کی اور آج ان کی بیٹی خوش ہے۔

عفت عمر نے یہ بھی کہا کہ بطور والدین، ان پر لازم ہے کہ وہ اپنی بیٹی کا خیال رکھیں، لیکن بیٹی پر یہ فرض نہیں کہ وہ ان کا خیال رکھے۔

اُن کے بقول بیٹی کی کوئی ذمہ داری نہیں کہ وہ بڑھاپے میں اُن کا سہارا بنے۔

اداکارہ کے مطابق اُن کی بیٹی گزشتہ چھ سال سے امریکہ میں مقیم ہے اور اس کی شادی مارچ میں طے ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: عفت عمر نے اپنی بیٹی انہوں نے

پڑھیں:

شاہ رخ خان کے ایوارڈ پر جاری تنازع، کس بات پر شور مچ رہا ہے؟

بالی ووڈ کنگ شاہ رخ خان کو ان کی فلم ’جوان‘ پر قومی فلم ایوارڈ سے نوازا گیا، جو ان کے 33 سالہ طویل اور متاثر کن فلمی کیریئر کے بعد ایک بڑا اعزاز تھا۔ شاہ رخ خان کو یہ ایوارڈ ملنے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ملا جلا ردعمل سامنے آیا۔ متعدد افراد نے شاہ رخ خان کے نیشنل ایوارڈ ملنے کی تعریف کی تھی لیکن چند افراد نے جیوری کے فیصلے پر سوالات بھی اٹھائے تھے۔

اس ایوارڈ پر تنازع اس وقت شدت اختیار کر گیا جب ساؤتھ انڈین اداکارہ اروشی نے بالواسطہ طور پر شاہ رخ کے ایوارڈ پر سوالات اٹھائے۔ انہوں نے فلم ’اکوزکو‘ میں بہترین معاون اداکارہ کا ایوارڈ قبول کیا، لیکن اپنے بیان میں انہوں نے ججوں کے فیصلے کی شفافیت پر خدشات ظاہر کیے۔

یہ بھی پڑھیں: ’آپ کمل ہاسن کے قدموں کی خاک بھی نہیں‘ بالی ووڈ کے للی پٹ شاہ رخ خان پر کیوں برسے؟

اگرچہ انہوں نے شاہ رخ کا نام نہیں لیا، مگر اشارہ دیا کہ فلم ’جوان‘ کو بہترین اداکار کا ایوارڈ کیسے ملا، جبکہ ملیالم سینما کے تجربہ کار اداکار وجیاراگھون کی زبردست اداکاری کو مرکزی زمرے میں شامل تک نہیں کیا گیا۔ ان کے اس بیان سے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھڑ گئی۔

اب فلم ساز امتیاز علی نے بھی اس بحث پر اپنی رائے ظاہر کیا ہے۔ ممبئی میں ایک تقریب کے دوران انہوں نے بھارتیم یڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ  اگر ملک نے انہیں یہ اعزاز دیا ہے تو یہ یقیناً ایک بڑی بات ہے۔ میں شاہ رخ خان اور تمام انعام یافتگان کو دل سے مبارکباد دینا چاہتا ہوں۔

ایسے میں جب شاہ رخ خان کو ایوارڈ ملنے پر تنقید بڑھنے لگی، تو تجربہ کار اداکار مکیش کھنہ نے ان کی حمایت میں آواز بلند کی۔ انہوں نے کہا کہ ’جو لوگ کہہ رہے ہیں کہ شاہ رخ خان کو یہ ایوارڈ ’جوان‘ پر نہیں بلکہ ’سوادیس‘ پر ملنا چاہیے تھا، اُنہیں یاد رکھنا چاہیے کہ اے آر رحمان کو آسکر ایوارڈ ’جے ہو‘ پر ملا تھا، نہ کہ ان کے پہلے سے بنائے ہوئے خوبصورت گانوں پر۔ شاہ رخ خان گزشتہ 40 سالوں سے محنت کر رہے ہیں تو اگر انہیں قومی ایوارڈ ملا ہے تو اس میں کیا غلط ہے؟

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بالی ووڈ شاہ رخ خان شاہ رخ خان ایوارڈ مکیش کھنہ

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم شہباز شریف کی غزہ پر غیرقانونی قبضے کے اسرائیلی فیصلے کی شدید مذمت، آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کیلئے غیر متزلزل حمایت کا اعادہ
  • صدر آصف علی زرداری کا میجر طفیل محمد شہید کو خراجِ عقیدت، قربانی کو قوم کے لیے مشعلِ راہ قرار
  • بولتے پاؤں: کوئٹہ کے پینٹر علی گوہر، ہاتھوں سے معذور لیکن فنکاری سے بھرپور
  • کاشتکاروں کے لیے خوشخبری: ماڈل ایگریکلچر مالز کا قیام، کسان کو مڈل مین کا سہارا نہیں لینا پڑے گا
  • ٹرمپ نے بطور صدر ملنے والی اپنی پہلی تنخواہ کہاں خرچ کی؟
  • شاہ رخ خان کے ایوارڈ پر جاری تنازع، کس بات پر شور مچ رہا ہے؟
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • شور شرابہ، فتنہ اور گالم گلوچ کی سیاست کارکردگی سے دفن ہو گئی،وزیراعلیٰ مریم نواز
  • بہاولپور: گھریلو جھگڑے پر باپ نے بیٹی کے ساتھ کینال میں چھلانگ لگادی
  • بھارت اپنی پراکسیز کے ذریعے پاکستان بالخصوص بلوچستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے، سید مصطفی کمال