چینی وزیر خارجہ کا ترک اور ایرانی ہم منصب سے رابطہ، جنگ بندی کے نفاذ کی حمایت
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیجنگ: چینی وزارت خارجہ کے مطابق ترک ہم منصب سے رابطہ کیا، اس موقع پر چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کا ملک ایران اور اسرائیل سے رابطے میں ہے۔
چینی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا امید ہے کہ ایران اسرائیل جنگ بندی حقیقی ہوگی، فریقین برابری کی سطح پر مذاکرات بحال کریں۔
دریں اثنا چینی وزیر خارجہ نے ایرانی ہم منصب عباس عراقچی کو بھی ٹیلیفون کیا۔ چینی وزارت خارجہ کے مطابق چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ چین حقیقی جنگ بندی کے نفاذ کی حمایت کرتا ہے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ چین ایران کی قومی خود مختاری اور سلامتی کے تحفظ کی حمایت اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی حمایت کرتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: چینی وزیر خارجہ کی حمایت
پڑھیں:
ایران کیخلاف امریکی و اسرائیلی حملوں کی مذمت سے گروسی کا ایک بار پھر گریز
ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی و اسرائیلی حملوں کے تباہ کن کردار کو تسلیم کرنیکے باوجود عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل نے ان حملوں کی مذمت سے ایک بار پھر گریز کیا ہے اسلام ٹائمز۔ عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی نے ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکہ و اسرائیل کے جارحانہ حملوں کی مذمت کئے بغیر "تہران کے ساتھ سفارتکاری کی جانب واپسی" پر زور دیا ہے۔ فرانس 24 کے ساتھ ایک انٹرویو میں اس بات کو تسلیم کرنے کے باوجود کہ امریکہ و اسرائیل کے جارحانہ حملوں سے "سفارتی کوششوں کو شدید نقصان پہنچا ہے"، رافائٖل گروسی نے کہا کہ اُس وقت، جون میں، ہم نے طاقت کے ذریعے سفارتکاری کو نظرانداز کیا تھا تاہم اب ہمیں سفارتکاری کی طرف واپس لوٹنا چاہیئے!
واضح رہے کہ رافائل گروسی نے اب تک، ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکہ و غاصب صیہونی رژیم کے جارحانہ حملوں کی مذمت کرنے سے مسلسل گریز کیا ہے جبکہ ایرانی حکام نے بھی عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے "جانبدارانہ رپورٹس کی تیاری" کو اُن عوامل میں سے ایک قرار دیا ہے کہ جو ایران کے خلاف امریکہ و اسرائیل کے جارحانہ حملوں کا باعث بنے ہیں۔ فرانس 24 کے ساتھ انٹرویو میں رافائل گروسی نے یہ دعوی بھی کیا کہ میری تمام رپورٹس کا "ایران پر حملے" میں کوئی کردار نہیں اور یہ کہ ان رپورٹس میں "کوئی نئی بات" نہ تھی!