پہلگام حملہ تحقیقات؛ ہندوتوا پالیسی پر گامزن مودی سرکار ثبوت پیش کرنے میں ناکام
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
بھارت میں بی جے پی کی کٹھ پتلی اور ہندوتوا پالیسی پر گامزن مودی سرکار پہلگام حملے سے متعلق تحقیقات میں ثبوت پیش کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔
پہلگام حملے کی تحقیقات میں بھارتی حکام کی نااہلی اور حکومتی سطح پر شفافیت کا فقدان واضح دکھائی دینے لگا ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق بھارتی حکام کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ دو کشمیری نوجوانوں نے چند ہزار روپے کے عوض پاکستانی حملہ آوروں کی مدد کی۔ ایک نوجوان مظفرآباد اور کراچی گیا تاکہ تربیت اور حملہ آوروں کو مدد فراہم کر سکے۔ بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ 15 کشمیری اوور گراؤنڈ ورکرز (OGWs) نے دہشتگردوں کو پناہ، اسلحہ اور فرار کا راستہ فراہم کیا۔
پہلگام حملے کے بعد مجموعی طور پر جو تحقیقاتی رویہ اپنایا گیا، وہ انصاف کے تقاضوں سے زیادہ پروپیگنڈا کا حصہ معلوم ہوتا ہے۔ بھارتی حکام نے کوئی قابلِ تصدیق ثبوت فراہم نہ کیا، جو تحقیقات میں شفافیت کے فقدان کو ظاہر کرتا ہے۔
محض دعووں اور روایتی نفرت کی بنیاد پر تحقیقات کو آگے بڑھانا بھارت کی انٹیلیجنس ایجنسیوں کی غیر پیشہ ورانہ روش کو ظاہر کرتا ہے۔مذہبی شناخت کی بنیاد پر قتل کی کہانی بھارتی ریاست کی فرقہ پرستی اور تعصب کو بے نقاب کرتی ہے۔
بھارتی میڈیا مذہب کی بنیاد پر قتل کی کہانی گھڑ کر پہلگام واقعے کو ہندومسلم منافرت کے تناظر میں پیش کرتا رہا ہے۔ کشمیریوں کو چند روپوں کے لالچ میں غدار قرار دینا، بھارت کی اندرونی سیاسی مسائل سے توجہ ہٹانے کی منظم کوشش ہے۔
15 مقامی افراد کو OGWs قرار دے کر پورے علاقے کو اجتماعی سزا دی جا رہی ہے، جو انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ حملہ آوروں کا پاکستان سے تعلق ظاہر کروانا بھی بھارت کا پرانا وتیرہ ہے۔
دوسری جانب پاکستان کی شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیش کش کو قبول نہ کرنا بھی بھارتی بیانیے کی کمزوری اور تضادات کو مزید اجاگر کرتا ہے۔ اگر بھارت کے دعوے درست ہیں تو وہ شفاف انداز میں عالمی برادری کے سامنے شواہد پیش کرے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارتی حکام
پڑھیں:
بھارت: مندر کے خزانے میں چوری‘ کیرالاہائی کورٹ کی تحقیقات میں بڑا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) جنوبی بھارت کے مشہور مندر میں اس وقت شدید تنازع کھڑا ہو گیا جب کیرالا ہائی کورٹ نے انکشاف کیا کہ مندر کے بعض بتوں سے سونے کی پرتیں اتار لی گئی ہیں۔ صدیوں پرانے سبری مالا مندر کی زیارت کے لیے ہر سال لاکھوں یاتری آتے ہیں۔کیرالا ہائی کورٹ نے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دے دی،جس نے 3 افراد کو گرفتار کیا ہے ۔ ان میں مندر کا سابق معاون پجاری بھی شامل ہے۔ عدالت نے یہ معاملہ ستمبر میں اس وقت اٹھایا جب اس کے مقرر کردہ خصوصی کمشنر نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ان بتوں پر سے سونے کی پرت کئی جگہوں سے اتار لی گئی ہے۔ عدالت کے ججوں، جسٹس راجا وجے راگھون وی اور کے وی جے کمار نے کہا کہ انہوں نے مندر کے ریکارڈ، مرمت سے پہلے اور بعد کی تصاویر، اور ایس آئی ٹی کی جمع کردہ دستاویزات کا جائزہ لیا ہے۔