اسلام آباد: 4.2 ارب روپے کا منصوبہ بارش میں بہہ گیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی دارالحکومت میں حالیہ بارش نے 4.2 ارب روپے کی لاگت سے بننے والے جناح اسکوائر پراجیکٹ کی قلعی کھول دی۔ محض 84 دن میں مکمل ہونے والا یہ منصوبہ پہلی ہی بارش کے اسپیل میں زمین بوس ہوتا دکھائی دیا، جس نے تعمیراتی معیار اور منصوبہ بندی پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق جی فائیو اور آبپارہ کی طرف جانے والی سڑک بارش کے باعث بیٹھ گئی، جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اس واقعے نے جلد بازی میں مکمل کیے گئے منصوبے کی حقیقت واضح کر دی ہے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل ہی وزیراعظم نے جناح اسکوائر پراجیکٹ کا باقاعدہ افتتاح کیا تھا، جسے شہر کی ترقی کا سنگ میل قرار دیا گیا تھا۔ تاہم بارش کے ایک ہی اسپیل نے منصوبے میں ناقص تعمیرات اور معیار کی شدید کمی کو عیاں کر دیا۔
مزیدپڑھیں:اسرائیل نے جنگ بندی کے لیے امریکا کے آگے ہاتھ کیوں جوڑے؟
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
اسرائیلی کابینہ میں غزہ پٹی پر مکمل قبضے کا منصوبہ منظور
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 اگست 2025ء) اسرائیلی کابینہ میں غزہ پٹی پر مکمل قبضے کا منصوبہ منظور,عالمی سطح پر شدید ردعمل
اسرائیلی کابینہ میں غزہ پٹی پر مکمل قبضے کا منصوبہ منظور، عالمی سطح پر شدید ردعملاسرائیلی سکیورٹی کابینہ نے غزہ پٹی پر مکمل فوجی کنٹرول حاصل کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے، جس کی اقوام متحدہ اور کئی ممالک نے سخت مخالفت کی ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر کے مطابق یہ فیصلہ آٹھ اگست جمعے کی صبح کیا گیا، جو 22 ماہ سے جاری اسرائیلی فوجی کارروائی میں ایک اور بڑے اضافے کی نشاندہی کرتا ہے۔نیتن یاہو کے دفتر سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جنگی علاقوں سے باہر شہری آبادی کو انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کی جائے گی۔
(جاری ہے)
اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق سکیورٹی کابینہ کے ارکان کی اکثریت نے جنگ ختم کرنے کے لیے مندرجہ ذیل پانچ شرائط کی حمایت کی ہے:
1۔
حماس کو غیر مسلح کرنا2۔ باقی ماندہ 50 یرغمالیوں کی واپسی، جن میں سے 20 کے بارے میں خیال ہے کہ وہ زندہ ہیں۔
3۔ غزہ پٹی کی مکمل غیر فوجی حیثیت
4۔ غزہ پٹی پر اسرائیلی سکیورٹی کنٹرول
5۔ ایسی متبادل سول حکومت کا قیام، جو نہ حماس کی ہو اور نہ فلسطینی اتھارٹی کی عالمی ردعمل
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر فولکر ترک نے اس منصوبے کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عالمی عدالت انصاف کے اس فیصلے کے منافی ہے، جس میں اسرائیل سے قبضہ ختم کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے سے دو ریاستی حل اور فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کو شدید نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے فلسطینی مسلح گروپوں سے تمام یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی اور اسرائیل سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔
برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے اسے ’’غلط‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے خونریزی بڑھے گی اور جنگ ختم نہیں ہو گی۔
آسٹریلوی وزیر خارجہ پینی وونگ نے خبردار کیا کہ غزہ پٹی پر فوجی قبضہ وہاں انسانی المیے کو مزید سنگین کر دے گا اور ایسا کرنا بین الاقوامی قانون کی بھی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستقل امن کا واحد راستہ دو ریاستی حل ہے۔
ترکی نے اس منصوبے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کو فوراً اپنا جنگی منصوبہ ترک کر کے جنگ بندی اور دو ریاستی حل پر مذاکرات شروع کرنا چاہییں۔ ترک وزارت خارجہ نے بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ اس منصوبے کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
ادارت: امتیاز احمد، مقبول ملک