غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے بڑی پیش رفت ہو رہی ہے؛ ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے بعد اب غزہ میں سیز فائر کے حوالے سے بڑا دعویٰ کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نیدرلینڈز میں نیٹو سمٹ سے قبل صحافیوں سے گفتگو میں امریکی صدر نے بتایا، ’’میرا خیال ہے کہ غزہ کے حوالے سے بہت بڑی پیش رفت ہو رہی ہے۔"
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ جلد ہی غزہ کے حوالے سے بہت اچھی خبر سامنے آنے والی ہے جس کا ہم سب کو انتظار ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ میرے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے مجھے بتایا کہ غزہ میں جنگ بندی اب بہت قریب ہے۔
یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت اور قطر کی ثالثی کے باعث ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ کے بعد گزشتہ روز جنگ بندی ممکن ہوئی ہے۔
غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ 7 اکتوبر 2023 میں شروع ہوا تھا جس دن حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل پر حملہ کردیا تھا۔
اُس دن اسرائیل میں 1500 کے قریب یہودی مارے گئے تھے جب کہ 251 کو یرغمال بناکر حماس اپنے ساتھ غزہ لے آئی تھی۔
اس کے اگلے ہی روز سے اسرائیل نے غزہ پر بمباری کا سلسلہ شروع کیا جو تاحال جاری ہے جس میں اب تک 60 ہزار سے زائد فسطینی شہید اور سوا لاکھ سے زیادہ زخمی ہیں۔
غزہ میں شہید ہونے والوں میں حماس کی لیڈرشپ بھی شامل ہے جب کہ سربراہ اسماعیل ہنیہ کو ایران میں نشانہ بنایا گیا تھا۔
غزہ کے بعد اب اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کا رخ کیا ہے اور حماس سمیت دیگر مزاحمت پسند تنظیموں کے خلاف ملٹری آپریشن جاری ہے۔
اس دوران اسرائیل نے لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر حملے کیے جس میں حزب اللہ کے تمام بڑے رہنما شہید ہوچکے ہیں۔
اسرائیل نے شام اور یمن میں بھی حماس کی حمایت کرنے والے گروہوں اور افراد کو نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی کاوشیں کافی عرصے سے جاری ہیں لیکن اب تک اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان
پڑھیں:
فلسطینی صدر کا غزہ میں فوری جنگ بندی اور حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ
فلسطینی صدر محمود عباس نے مغربی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے بعد غزہ میں فوری جنگ بندی اور حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے اقوام متحدہ میں فلسطین کانفرنس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا جس میں انہوں نے کہا کہ ہمیں غٖزہ میں امداد کی ضرورت ہے غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کی جائے۔
انہوں نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہ کہ ہم ہتھیاروں کے بغیر متحد فلسطینی ریاست چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ جنگ کے خاتمے میں قطر اور مصر کی ثالثی خوش آئند ہے۔
یہ پڑھیں: برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کے بعد فرانس کا بھی فلسطین کو بطور آزاد ریاست تسلیم کرنے کا اعلان
ان کا کہنا تھا کہ جنگ کے خاتمے کے 3 ماہ کے اندر ایک عبوری آئین تیار کیا جائے گا اس کے بعد انتخابات کرائے جائیں گے تاکہ آئین و قانون کے تحت ریاست کا قیام ممکن ہو، انہوں نے کہا کہ حماس کا فلسطینی گورننس میں کوئی کردار نہیں ہوگا، تنظیم کو چاہیے کہ وہ اپنے ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کر دیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان مغربی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا خیرمقدم کرتا ہے، اسحاق ڈار
صدر محمود عباس نے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے والے 149 ممالک کا شکریہ ادا کیا اور جن ممالک نے ابھی تک تسلیم نہیں کیا ان سے اپیل کی کہ وہ بھی جلد فلسطین کو تسلیم کریں۔