چینی محققین نے پودوں کے مطالعے کیلیے مصنوعی ذہانت تیار کر لی
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیجنگ: چینی سائنسدانوں نے پودوں سے متعلق تحقیق میں مدد کے لیے ایک جدید مصنوعی ذہانت (AI) اسسٹنٹ “PlantGPT” تیار کر لیا ہے جو پودوں کی فعالی جینیات (functional genomics) کے شعبے میں تحقیق کرنے والوں کو انقلابی سہولت فراہم کرے گا، یہ معلومات چین سائنس ڈیلی کی رپورٹ میں شائع ہوئی ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق PlantGPT پہلا ماڈل ہے جو پودوں سے متعلق کسی بھی سوال کا درست جواب دے سکتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ سائنسی بنیادوں پر تفصیلی تجزیے بھی فراہم کرتا ہے، یہ ٹول چینی اکیڈمی آف سائنسز، ساؤتھ چائنا ایگریکلچرل یونیورسٹی، اور مشہور تھسنگھوا یونیورسٹی کے ماہرین نے مشترکہ طور پر تیار کیا، جس کی تحقیق معروف سائنسی جریدے Advanced Science میں شائع ہوئی ہے۔
ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں غذائی تحفظ، فصلوں کے معیار میں بہتری، کیڑوں کے خلاف مزاحمت اور ماحولیاتی دباؤ کا سامنا کرنے والی فصلوں کی پیداوار میں اضافہ وقت کی اہم ضرورت بنتی جا رہی ہے۔ ایسے میں functional genomics جیسے شعبے میں AI کا کردار غیر معمولی اہمیت اختیار کر چکا ہے۔
PlantGPT تین بنیادی مقاصد پورے کرتا ہے، عام لوگوں میں زراعت سے متعلق شعور اجاگر کرنا،ابتدائی سطح کے محققین کو رہنمائی فراہم کرنا،تجربہ کار سائنسدانوں کو سائنسی حکمت عملی طے کرنے میں مدد دینا۔
یہ جدید نظام اوپن سورس فن تعمیر پر مبنی ہے، جسے آسانی سے ڈھالا اور اپ ڈیٹ کیا جا سکتا ہے۔ اس کی بدولت تحقیق کی رفتار تیز ہوئی ہے اور معلومات کی باہمی شراکت کو فروغ ملا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی نہ صرف موجودہ سائنسی ضروریات کو پورا کر رہی ہے بلکہ مستقبل میں مختلف زرعی شعبوں میں مخصوص AI ٹولز کی تیاری کا دروازہ بھی کھولتی ہے۔
فی الحال یہ AI ٹول آن لائن مفت دستیاب ہے اور توقع ہے کہ مستقبل میں یہ مصنوعی حیاتیات (synthetic biology) کے شعبے میں بھی وسعت اختیار کرے گا اور مزید فصلوں کی اقسام کو اپنے دائرہ کار میں شامل کرے گا۔
یہ پیش رفت مصنوعی ذہانت کے زرعی میدان میں بڑھتے ہوئے استعمال اور تحقیق کے نئے امکانات کو اجاگر کرتی ہے، جس سے دنیا بھر میں زراعت کے مستقبل پر مثبت اثرات مرتب ہونے کی امید ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اے آئی کے باعث آئندہ جنگیں زیادہ خطرناک ہوسکتی ہیں، خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے باعث آئندہ کی جنگیں زیادہ خطرناک ہوسکتی ہیں۔
خواجہ آصف نے یہ بات سلامتی کونسل میں مصنوعی ذہانت اور عالمی امن و سلامتی مباحثے سے خطاب میں کہی۔
انہوں نے کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت مصنوعی ذہانت کا امن کیلئے استعمال ہونا چاہیے۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ پاکستان نے رواں سال اپنی پہلی مصنوعی ذہانت پالیسی بنائی ہے۔