data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بیجنگ: چینی سائنسدانوں نے پودوں سے متعلق تحقیق میں مدد کے لیے ایک جدید مصنوعی ذہانت (AI) اسسٹنٹ “PlantGPT” تیار کر لیا ہے جو پودوں کی فعالی جینیات (functional genomics) کے شعبے میں تحقیق کرنے والوں کو انقلابی سہولت فراہم کرے گا، یہ معلومات چین سائنس ڈیلی کی رپورٹ میں شائع ہوئی ہیں۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق PlantGPT پہلا ماڈل ہے جو پودوں سے متعلق کسی بھی سوال کا درست جواب دے سکتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ سائنسی بنیادوں پر تفصیلی تجزیے بھی فراہم کرتا ہے، یہ ٹول چینی اکیڈمی آف سائنسز، ساؤتھ چائنا ایگریکلچرل یونیورسٹی، اور مشہور تھسنگھوا یونیورسٹی کے ماہرین نے مشترکہ طور پر تیار کیا، جس کی تحقیق معروف سائنسی جریدے Advanced Science میں شائع ہوئی ہے۔

ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں غذائی تحفظ، فصلوں کے معیار میں بہتری، کیڑوں کے خلاف مزاحمت اور ماحولیاتی دباؤ کا سامنا کرنے والی فصلوں کی پیداوار میں اضافہ وقت کی اہم ضرورت بنتی جا رہی ہے۔ ایسے میں functional genomics جیسے شعبے میں AI کا کردار غیر معمولی اہمیت اختیار کر چکا ہے۔

PlantGPT تین بنیادی مقاصد پورے کرتا ہے، عام لوگوں میں زراعت سے متعلق شعور اجاگر کرنا،ابتدائی سطح کے محققین کو رہنمائی فراہم کرنا،تجربہ کار سائنسدانوں کو سائنسی حکمت عملی طے کرنے میں مدد دینا۔

یہ جدید نظام اوپن سورس فن تعمیر پر مبنی ہے، جسے آسانی سے ڈھالا اور اپ ڈیٹ کیا جا سکتا ہے۔ اس کی بدولت تحقیق کی رفتار تیز ہوئی ہے اور معلومات کی باہمی شراکت کو فروغ ملا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی نہ صرف موجودہ سائنسی ضروریات کو پورا کر رہی ہے بلکہ مستقبل میں مختلف زرعی شعبوں میں مخصوص AI ٹولز کی تیاری کا دروازہ بھی کھولتی ہے۔

فی الحال یہ AI ٹول آن لائن مفت دستیاب ہے اور توقع ہے کہ مستقبل میں یہ مصنوعی حیاتیات (synthetic biology) کے شعبے میں بھی وسعت اختیار کرے گا اور مزید فصلوں کی اقسام کو اپنے دائرہ کار میں شامل کرے گا۔

یہ پیش رفت مصنوعی ذہانت کے زرعی میدان میں بڑھتے ہوئے استعمال اور تحقیق کے نئے امکانات کو اجاگر کرتی ہے، جس سے دنیا بھر میں زراعت کے مستقبل پر مثبت اثرات مرتب ہونے کی امید ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

مصنوعی روشنی سے بجلی پیدا کرنے والا سولر پینل تیار

سائنس دانوں نے ایک نئی قسم کا سولر پینل ایجاد کیا ہے جو کمرے کے اندر موجود مصنوعی روشنی سے بجلی پیدا کر سکتا ہے۔

یہ نئی نسل کے سولر سیلز پیرووسکائٹ کا استعمال کرتے ہوئے بنائے گئے ہیں جس کو قابلِ تجدید توانائی کو بدل کر رکھ دینے کی صلاحیت کے لیے سراہا جاتا ہے۔

سلیکون سے بنے روایتی سولر پینلز کے مقابلے میں سورج کی روشنی کو بجلی میں بدلنے کی شرح بہترین ہونے کی وجہ سے اس مواد کا استعمال روایتی سولر پینلز میں بڑھتا جا رہا ہے۔

اس مٹیریل کو ایڈجسٹ کر کے کمرے میں موجود بلب یا دیگر مصنوعی روشنیوں سے بھی توانائی بنائی جاسکتی ہے۔ تاہم، اس عمل سے پیرووسکائٹ میں معمولی نقص پیدا ہو گئے تھے جس سے یہ کم مؤثر اور زیادہ غیر مستحکم ہو گیا تھا۔

تائیوان کی نیشنل یینگ منگ چیاؤ ٹنگ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی ایک ٹیم نے ایک کیمیکل طریقے کا استعمال کرتے ہوئے مسئلے کو حل کیا ہے جس سے یہ سولر سیلز روزانہ کے استعمال کے قابل ہوگئے ہیں۔

بینڈ گیپ ایڈجسٹمنٹ نامی اس طریقے کا استعمال روایتی سلیکون سولر سیلز میں ممکن نہیں ہے۔

محققین کے مطابق اس کامیابی کا مطلب ہے کہ اس ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے ریموٹ کنٹرول اور پہننے والی ڈیوائس کو چارج کیا جا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • برطانوی سائنسدانوں کا بڑا اقدام: بار بار اسقاطِ حمل کی وجوہات جانچنے والا نیا ٹیسٹ تیار
  • گلوبل آرٹیفیشل انٹیلی جنس گورننس انیشی ایٹو: ڈیجیٹل تہذیب میں قدیم مشرقی حکمت کی روشن خیالی
  • مصنوعی روشنی سے بجلی پیدا کرنے والا سولر پینل تیار
  • کراچی میں مصنوعی ذہانت کا سنگ میل، جدید ڈیٹا سینٹر لانچ کردیا گیا
  • گلوبل آرٹیفیشل انٹیلی جنس گورننس انیشی ایٹو: ڈیجیٹل تہذیب میں قدیم مشرقی حکمت کی روشن خیالی
  • پاکستان اور یو اے ای کا مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل اکانومی سے متعلق معاہدے پر دستخط
  • کیا ہانیہ عامر کو ’’سردار جی 3‘‘ سے مصنوعی ذہانت سے ہٹایا جائے گا؟
  • پاکستانی نوجوانوں کا مصنوعی ذہانت اور جیو سپیشل ٹیکنالوجی میں انقلابی منصوبہ عالمی سطح پر پذیرائی حاصل کر رہا ہے، وفاقی وزیرشزہ فاطمہ خواجۃ
  • مصنوعی ذہانت اور پچھتاوا