پنجاب اسمبلی نے 5300 ارب روپے سے زائد مالیت کے بجٹ کی منظوری دے دی، صوبائی اسمبلی نے فنانس بل 2025 بھی کثرت رائے سے منظور کر لیا۔

پنجاب اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں پانچ محکموں کیلئے 636 ارب روپے سے زائد کی گرانٹس کثرتِ رائے سے منظور کرلی گئیں، ان گرانٹس پر اپوزیشن کی جانب سے کٹوتی کی تمام تحریکیں مسترد کردی گئیں۔

وزیر پارلیمانی امور میاں مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے بحث سمیٹتے ہوئے کہا کہ حکومت نے مثالی اور متوازن بجٹ پیش کیا ہے۔

پنجاب اسمبلی کا بجٹ اجلاس اسپیکر ملک محمد احمد کی صدارت میں شروع ہوا۔ اسپیکر نے بتایا کہ بجٹ پر 100حکومتی ارکان نے 13 گھنٹے 38 منٹ اوراپوزیشن کے 62 ارکان نے 12 گھنٹے 23 منٹ کی تقریریں کیں۔

قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ منظور کرلیا

اس سے قبل وفاقی کابینہ نے ترامیم کے ساتھ فنانس بل کی منظوری دی تھی۔

آئندہ مالی سال 2025-26 کے سالانہ بجٹ کے تمام مطالبات منظور کرلیے گئے، پنجاب اسمبلی نے 4 ہزار 329 ارب سے زائد کے مطالبات منظور کیے، اپوزیشن کی جانب سے 8 محکموں سے متعلق جمع کروائی گئی کٹوتی کی تمام تحاریک مسترد کردی گئیں۔

پولیس کے لیے 200 ارب روپے سے زائد کے اخراجات کے مطالبات زر کی منظوری دی گئی، جبکہ صحت کی سہولیات کے لیے 258 ارب روپے سے زائد کے مطالبات زر منظور کیے گئے، پنشن کےلیے 462 ارب روپےکی بھاری رقم کےمطالبات زر پنجاب اسمبلی میں منظور کیے گئے۔

سڑکوں اور پلوں کی تعمیر کے لیے 120 ارب روپے کے مطالبات زر منظور کیے گئے، سرکاری عمارتوں کی مد میں 161 ارب روپے کے مطالبات زر منظور کرلیے گئے۔

وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن کا کہنا تھا کہ حکومت نے متوازن بجٹ پیش کیا ہے جو عوام کی امنگوں کے مطابق ہے، اپوزیشن نے اس بار بھی بجٹ کی کتابوں کو نہیں دیکھا، اپوزیشن لیڈر باتیں دہراتے رہے۔

بجٹ اجلاس میں 5 محکموں کیلئے 636 ارب سے زائد کی گرانٹس رائے شماری کے ذریعے منظور کی گئیں، اپوزیشن کی تمام کٹ موشنز مسترد کردی گئیں۔

اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر کا کہنا تھا کہ نئی گاڑیاں خریدنے اور نئی بلڈنگ بنانے سے پولیس کا محکمہ ٹھیک نہیں ہوگا۔

 وزیر زراعت عاشق کرمانی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو پسند نہیں تو ٹریکٹر اور کسان کارڈ واپس کر دیں۔ 

وزیر صحت سلمان رفیق نے کہا شعبہ صحت گوجرانوالہ میں بھی صرف ن لیگ کی حکومت میں کام ہوا ہے۔

ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس جمعرات صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ارب روپے سے زائد کے مطالبات زر پنجاب اسمبلی اسمبلی نے کی منظوری منظور کیے منظور کی

پڑھیں:

دو ماہ میں بینکوں سے 1 کھرب روپے سے زائد رقم نکالی گئی

( ویب ڈیسک )ملک کے کمرشل بینکوں سے مالی سال 2025-26 کے ابتدائی دو ماہ کے دوران 1 کھرب روپے سے زائد کی خطیر رقم نکالی گئی ہے۔

 اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جولائی اور اگست کے مہینوں میں 1.035 کھرب روپے کی رقم بینکوں سے نکلوائی گئی۔

 اس اقدام کے باعث بینکوں کے مجموعی ذخائر کم ہو کر 34.46 کھرب روپے رہ گئے، جو 30 جون 2025 کو مالی سال کے اختتام پر 35.49 کھرب روپے کی بلند ترین سطح پر تھے۔

ٹیکس ریکوریاں کرنے کے لیے ایف بی آر کی انعامی رقم 50 لاکھ سے 15 کروڑ کرنے کی تجویز

 ماہرین کے مطابق اتنے کم عرصے میں اتنی بڑی رقم نکالے جانے کا ایک ہی مطلب ہے کہ صارفین متبادل سرمایہ کاری کی طرف رخ کر رہے ہیں۔

ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ  اس غیرمعمولی رقم کی منتقلی کی بڑی وجوہات میں شرح سود میں نمایاں کمی اور ٹیکس نظام کی سخت نگرانی شامل ہیں۔

  مرکزی بینک نے پالیسی ریٹ 11 فیصد تک کم کر دیا ہے، جو گزشتہ سال 22 فیصد کی بلند ترین سطح پر تھا، جس کی وجہ سے ڈپازٹ پر حاصل ہونے والا منافع کم ہو گیا ہے۔ اس کے نتیجے میں لوگ اپنا سرمایہ اسٹاک مارکیٹ، سونا اور دیگر منافع بخش ذرائع میں منتقل کر رہے ہیں۔

Currency Exchange Rate Tuesday September  23, 2025

 دوسری جانب حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے کے لیے اقدامات تیز کر دیے ہیں۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نان فائلرز کے خلاف سخت اقدامات کی وارننگ دی ہے، جن میں بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے جیسے اقدامات بھی شامل ہیں، جس سے صارفین بینکوں میں بڑی رقوم رکھنے سے گریز کر رہے ہیں۔

 جس سے ایک بار پھر تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے کیونکہ صارفین متبادل سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کر رہے ہیں۔

امریکی نژاد پاکستانی کے گھر پر فائرنگ کا مقدمہ ؛ ملزموں کا ٹرائل شروع

متعلقہ مضامین