بارش کے بعد کراچی میں اندھیرا، کے-الیکٹرک کے ترجمان کا ردعمل سامنے آ گیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد کے مختلف حصوں میں ہونے والی مون سون کی پہلی بارش کے بعد متعدد علاقے اندھیرے میں ڈوب گئے، تاہم کے-الیکٹرک کا کہنا ہے کہ ان کا بجلی کا تقسیمی نظام مجموعی طور پر مستحکم اور فعال ہے۔
ترجمان کے-الیکٹرک کے مطابق، کراچی میں 2100 میں سے 1550 سے زائد فیڈرز اس وقت بھی بلاتعطل بجلی فراہم کر رہے ہیں، جبکہ حفاظتی پروٹوکول کے تحت نشیبی اور حساس علاقوں میں احتیاطاً بجلی کی فراہمی عارضی طور پر معطل کی گئی ہے۔
بارش کے تھمتے ہی کے-الیکٹرک کی ٹیموں نے متاثرہ علاقوں میں بجلی کی بحالی کا عمل شروع کر دیا ہے۔
ترجمان کے مطابق کمپنی کا فیلڈ اسٹاف مکمل طور پر متحرک ہے اور زمینی سطح پر بحالی کے کاموں میں مصروف ہے تاکہ بجلی کی فراہمی جلد از جلد معمول پر لائی جا سکے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اب تک کی معلومات کے مطابق بارش کے بعد 550 فیڈرز متاثر ہوئے ہیں، جن کی بحالی مرحلہ وار جاری ہے۔
شہریوں سے گزارش کی گئی ہے کہ کسی بھی بجلی کی ایمرجنسی کی صورت میں فوری طور پر ہیلپ لائن 118، کے ای واٹس ایپ، کے ای لائیو ایپ یا کے-الیکٹرک کے سوشل میڈیا چینلز کے ذریعے رابطہ کریں تاکہ شکایات کا بروقت ازالہ کیا جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے الیکٹرک بجلی کی بارش کے
پڑھیں:
کراچی کو جان بوجھ کر تباہی کے راستے پر دھکیلا جا رہا ہے، ایڈووکیٹ حسنین علی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک )کراچی آج جس بدترین حالت میں کھڑا ہے، یہ کسی قدرتی آفت کا نتیجہ نہیں بلکہ مسلسل حکومتی غفلت، لوٹ مار اور ناقص گورننس کا واضح ثبوت ہے۔ پاکستان تحریک انصاف و انصاف لائرز فورم کراچی کے رہنما اور معروف قانون دان ایڈووکیٹ حسنین علی چوہان نے کہا کہ صوبائی اور شہری حکومت نے جان بوجھ کر اس شہر کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا ہے۔ پانی کا بحران حل کرنے کے بجائے ٹینکر مافیا کو مضبوط کیا گیا، جبکہ K-IV جیسے اہم منصوبے سیاسی مصلحتوں کی نذر کر دیے گئے۔انہوں نے کہا کہ نکاسیِ آب کا نظام تباہ ہو چکا ہے، ٹرانسپورٹ کا ڈھانچہ بکھر چکا ہے، اور بی آر ٹی منصوبے کی تاخیر نے کراچی کی مرکزی شاہراہ کو کھنڈر بنا دیا ہے۔ کچرا اٹھانے کا نظام صرف کاغذوں تک محدود ہے۔ شہر میں تین ادارے کچرا اٹھانے کے دعوے کرتے ہیں، مگر گلیاں آج بھی گندگی کا ڈھیر بنی ہوئی ہیں۔ کراچی میں یومیہ تقریبا 14 ہزار ٹن کچرا پیدا ہوتا ہے، مگر اس کا نصف بھی ٹھکانے نہیں لگایا جاتا اور وہ نالوں اور سڑکوں میں پھینک دیا جاتا ہے، جس سے صورتحال مزید سنگین ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب سندھ حکومت اور شہری حکومت کی کرپشن اور نااہلی کی بدترین مثالیں ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کی سڑکوں پر پڑا ہزاروں ٹن کچرا اگر بجلی گھروں میں استعمال کیا جائے تو شہریوں کو سستی بجلی فراہم کی جا سکتی ہے اور شہر میں بجلی بحران پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کچرے سے بجلی بناتے ہیں، مگر بدقسمتی سے ہمارے ملک میں کچرے کا درست استعمال نہیں ہو رہا۔ایڈووکیٹ حسنین علی چوہان نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم نے شہریوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔ رواں برس دورانِ ڈکیتی 70 سے زائد بے گناہ شہری جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ 650 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے لوگ خوف کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جبکہ حکومت پولیس کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہے ۔