واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو سربراہی اجلاس کے دوران حیران کن اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ ہفتے ایران کے ساتھ براہِ راست ملاقات متوقع ہے اور شاید ایک معاہدہ بھی طے پا جائے۔
صدر ٹرمپ نے ہیگ میں نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ ہم ایران سے ملاقات کرنے جا رہے ہیں، ہوسکتا ہے ہم کوئی معاہدہ بھی کرلیں، کچھ پتہ نہیں اگر کوئی دستاویز مل جائے تو برا نہیں ہوگا۔

امریکی میڈیا کے مطابق یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب حال ہی میں امریکی فوج نے ایرانی جوہری تنصیبات پر ایک بڑی کارروائی کی، جسے پینٹاگون نے کامیاب آپریشن قرار دیا۔ اس کے بعد ایران سے سفارتی رابطے تیز ہو چکے ہیں۔

امریکی مشرقِ وسطیٰ ایلچی، اسٹیو وٹکاف نے اس ہفتے کہا کہ ایران کے ساتھ ان کے ابتدائی روابط حوصلہ افزا رہے ہیں۔ ان کے مطابق ہم پرامید ہیں کہ ایک طویل مدتی امن معاہدہ ہو سکتا ہے جو ایران کو دوبارہ عالمی برادری میں جگہ دے۔

وائٹ ہاؤس نے اگرچہ ملاقات کی جگہ یا شرکاء کی تفصیلات جاری نہیں کیں، لیکن سینئر امریکی اہلکار لیویٹ نے وضاحت کی کہ مذاکرات کا بنیادی مقصد ایران کو ایک غیر افزودہ سول نیوکلیئر پروگرام کی طرف لانا ہے۔

امریکی میڈیا نے ایک باخبر ذرائع سے خبر دی ہے کہ ممکنہ معاہدے میں ایران کو 20 سے 30 ارب ڈالر کی مالی مدد فراہم کرنے کی تجویز زیر غور ہے، تاکہ وہ ایک پرامن، بجلی پیدا کرنے والا نیوکلیئر پروگرام شروع کر سکے۔

یہ رقم براہ راست امریکہ سے نہیں بلکہ مشرق وسطیٰ کے امریکی اتحادیوں کی جانب سے فراہم کی جائے گی۔

اس کے علاوہ ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی، اور ایران کو بیرون ملک موجود 6 ارب ڈالر کے منجمد اثاثوں تک رسائی دینے جیسے آپشنز بھی زیر غور ہیں۔

امریکی حکام یہاں تک سوچ رہے ہیں کہ ایران کے فردو نیوکلیئر پلانٹ کو سول استعمال کے لیے دوبارہ تعمیر کرنے کے اخراجات بھی شراکت دار ممالک برداشت کریں۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے فیس دی نیشن پروگرام میں کہا کہ ہم نے ان کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لیے حد سے زیادہ کوشش کی ہے۔ اب فیصلہ ایران کے ہاتھ میں ہے اگر وہ سفارتکاری کا راستہ چنتے ہیں تو ہم تیار ہیں۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ایران کے ایران کو

پڑھیں:

جرمن چانسلر کا غزہ میں فوجی امداد نہ دینے کا اعلان

 

جرمن چانسلر فریڈرش مرز نے کہا ہے کہ ان کا ملک غزہ میں جنگی مقاصد کے لیے کوئی ہتھیار فراہم نہیں کرے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ غزہ میں لاکھوں شہریوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالنے والا کوئی بھی حل قابلِ قبول نہیں۔

چانسلر مرز نے کہا کہ غزہ کو خالی کرنے کی کوئی بھی کوشش ناقابلِ قبول ہے اور فلسطینیوں کی بےدخلی کو روکنا ان کے موقف کا حصہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی حکومت سے بعض معاملات پر اختلافات ہیں اور اسرائیل سے یکجہتی کا مطلب ہر حکومتی فیصلے کی مکمل حمایت نہیں ہے۔

انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ان کا کوئی ارادہ نہیں کہ وہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی صورت میں فوجی مدد فراہم کریں۔ اس فیصلے کا اعلان اس وقت کیا گیا جب اسرائیلی کابینہ نے غزہ میں فوجی کارروائی بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ چانسلر مرز نے کہا کہ اسرائیلی آرمی چیف کو بھی نیتن یاہو کے اس فیصلے پر تحفظات ہیں، اور سیکڑوں سابق انٹیلی جنس و سیکیورٹی اہلکار اس فیصلے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ ان آراء نے ان کے موقف کو مزید مضبوط کیا۔

اس سے پہلے **جرمنی** نے اسرائیل کو غزہ میں استعمال ہونے والے کسی بھی فوجی سامان کی برآمدات معطل کر دی تھیں۔ یہ فیصلہ اسرائیل کی سیکیورٹی کابینہ کی جانب سے غزہ شہر پر قبضہ کرنے کے منصوبے کی منظوری کے ردعمل میں کیا گیا۔

چانسلر مرز نے کہا کہ اسرائیلی فوج کی سخت کارروائی کی منظوری کے بعد، جسے اسرائیلی کابینہ نے حال ہی میں منظور کیا، جرمن حکومت کے لیے یہ سمجھنا مشکل ہوگیا ہے کہ یہ اہداف کس طرح حاصل کیے جائیں گے۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • امریکہ پر انحصار کی قیمت
  • پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں کمی کا امکان
  • بجلی کے صارفین پر اربوں روپے کا اضافی بوجھ ڈالنے کی تیاری
  • جرمن چانسلر کا غزہ میں فوجی امداد نہ دینے کا اعلان
  • اسرائیل غزہ پر مکمل قبضہ کرنے کا منصوبہ ترک کرے، وولکر ترک
  • ناگاساکی برسی: دنیا سے جوہری ہتھیاروں کے مکمل خاتمے کا مطالبہ
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر سے اہم ملاقات کی تاریخ کا اعلان کردیا
  • اسرائیل کو 22 ارب ڈالر کی امریکی امداد
  • فیلڈ مارشل سے ممکنہ ملاقات کا خوف؛ مودی ٹرمپ سے ملنے نہیں گئے( امریکی جریدہ)
  • امریکی میڈیا نیتن یاہو سے بھی زیادہ اسرائیل نواز ہے