سیز فائر کے بعد ایران کو امریکا سے اربوں ڈالر ممکنہ امداد کی امید
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو سربراہی اجلاس کے دوران حیران کن اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ ہفتے ایران کے ساتھ براہِ راست ملاقات متوقع ہے اور شاید ایک معاہدہ بھی طے پا جائے۔
صدر ٹرمپ نے ہیگ میں نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ ہم ایران سے ملاقات کرنے جا رہے ہیں، ہوسکتا ہے ہم کوئی معاہدہ بھی کرلیں، کچھ پتہ نہیں اگر کوئی دستاویز مل جائے تو برا نہیں ہوگا۔
امریکی میڈیا کے مطابق یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب حال ہی میں امریکی فوج نے ایرانی جوہری تنصیبات پر ایک بڑی کارروائی کی، جسے پینٹاگون نے کامیاب آپریشن قرار دیا۔ اس کے بعد ایران سے سفارتی رابطے تیز ہو چکے ہیں۔
امریکی مشرقِ وسطیٰ ایلچی، اسٹیو وٹکاف نے اس ہفتے کہا کہ ایران کے ساتھ ان کے ابتدائی روابط حوصلہ افزا رہے ہیں۔ ان کے مطابق ہم پرامید ہیں کہ ایک طویل مدتی امن معاہدہ ہو سکتا ہے جو ایران کو دوبارہ عالمی برادری میں جگہ دے۔
وائٹ ہاؤس نے اگرچہ ملاقات کی جگہ یا شرکاء کی تفصیلات جاری نہیں کیں، لیکن سینئر امریکی اہلکار لیویٹ نے وضاحت کی کہ مذاکرات کا بنیادی مقصد ایران کو ایک غیر افزودہ سول نیوکلیئر پروگرام کی طرف لانا ہے۔
امریکی میڈیا نے ایک باخبر ذرائع سے خبر دی ہے کہ ممکنہ معاہدے میں ایران کو 20 سے 30 ارب ڈالر کی مالی مدد فراہم کرنے کی تجویز زیر غور ہے، تاکہ وہ ایک پرامن، بجلی پیدا کرنے والا نیوکلیئر پروگرام شروع کر سکے۔
یہ رقم براہ راست امریکہ سے نہیں بلکہ مشرق وسطیٰ کے امریکی اتحادیوں کی جانب سے فراہم کی جائے گی۔
اس کے علاوہ ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی، اور ایران کو بیرون ملک موجود 6 ارب ڈالر کے منجمد اثاثوں تک رسائی دینے جیسے آپشنز بھی زیر غور ہیں۔
امریکی حکام یہاں تک سوچ رہے ہیں کہ ایران کے فردو نیوکلیئر پلانٹ کو سول استعمال کے لیے دوبارہ تعمیر کرنے کے اخراجات بھی شراکت دار ممالک برداشت کریں۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے فیس دی نیشن پروگرام میں کہا کہ ہم نے ان کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لیے حد سے زیادہ کوشش کی ہے۔ اب فیصلہ ایران کے ہاتھ میں ہے اگر وہ سفارتکاری کا راستہ چنتے ہیں تو ہم تیار ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکا اور ایران کے درمیان جامع امن معاہدہ ہوجائیگا: امریکی مندوب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی نمائندہ برائے مشرق وسطیٰ، اسٹیو وٹکوف نے کہا ہے کہ امریکا اور ایران کے درمیان ایک جامع امن معاہدہ طے پا جائے گا، تاہم ایران کو مستقبل میں یورینیئم کی افزودگی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
امریکی میڈیا کے مطابق اسٹیو وٹکوف کا کہنا تھا کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکا کے حالیہ حملے کا مقصد ایران کو یورینیئم افزودہ کرنے سے روکنا تھا۔
انہوں نے واضح کیا کہ مستقبل میں طے پانے والے کسی بھی معاہدے کے تحت ایران کو یورینیئم کی افزودگی کا حق حاصل نہیں ہوگا اور امریکا اس پر عمل درآمد یقینی بنائے گا۔
اسٹیو وٹکوف نے امید ظاہر کی کہ امریکا اور ایران کے درمیان جلد ایک وسیع امن معاہدہ ہو جائے گا۔
یاد رہے کہ تین روز قبل امریکا نے ایران کی فردو، نطنز اور اصفہان میں واقع تین جوہری تنصیبات پر فضائی حملے کیے تھے، جن کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران کی جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے۔