پاسپورٹ کی عالمی رینکنگ، پاکستانی 32 ممالک کا ویزہ فری سفر کرسکتے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
ویب ڈیسک:پاسپورٹ کی عالمی رینکنگ جاری کردی گئی، پاکستانی عوام کے لئے اچھی خبر کیونکہ جاری عالمی رینکنگ میں پاکستانی پاسپورٹ میں بہتری ہوئی، پاکستانی پاسپورٹ پر 32 ممالک کا ویزہ فری سفر کرسکتے ہیں۔
دنیا بھر میں پاکستانی شہری اب 32 ممالک میں ویزہ فری یا ویزہ آن ارائیول کی سہولت حاصل کر سکتے ہیں، کیونکہ پاکستانی پاسپورٹ کی عالمی درجہ بندی میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔
مجوزہ لیوی سے فرنس آئل کی سیل میں واضح کمی ہوگی؛ معاشی تھنک ٹینک
بین الاقوامی رینکنگ پلیٹ فارم "ہینلے اینڈ پارٹنرز" کے مطابق، پاکستانی پاسپورٹ اس وقت 100ویں نمبر پر ہے، جو 2021 میں 113ویں نمبر پر تھا۔ یہ ایک مثبت پیش رفت ہے جو عالمی سطح پر پاکستان کی سفارتی سرگرمیوں اور عالمی تعلقات میں بہتری کی عکاس ہے۔
تازہ ترین پیش رفت کے تحت، متحدہ عرب امارات (UAE) اور پاکستان کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا ہے جس کے مطابق سفارتی اور سرکاری پاسپورٹ رکھنے والوں کو ویزے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
پنجاب کی حکومت نے صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کر دی
اس معاہدے کے بعد ایسے افراد کو سفر سے پہلے ویزہ کے لیے درکار رسمی کارروائیوں سے نجات ملے گی، جو سفارتی تعلقات کو مزید مضبوط کرے گا۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پاکستانی پاسپورٹ
پڑھیں:
موجودہ عالمی نظام طاقتور ممالک کی اجارہ داری پر قائم، سری لنکن صدر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 25 ستمبر 2025ء) سری لنکا کے صدر انورا کمارا ڈسانائیکے نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے طاقت کے غیر منصفانہ عالمگیر ڈھانچے پر تنقید کی، اقتصادی انصاف کا مطالبہ کیا اور سری لنکا کی خودمختاری و جمہوری اصلاحات کے عزم کو اجاگر کیا۔
صدر ڈسانائیکے نے اپنی تقریر کا آغاز اس سوال سے کیا کہ کیا دنیا واقعی انصاف کے اصولوں پر چل رہی ہے یا طاقتور ممالک کے مفادات پر عمل پیرا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ عالمی نظام چھوٹے اور ترقی پذیر ممالک کے حقوق کو نظر انداز کرتا ہے اور طاقتور اقوام کی اجارہ داری قائم رکھتا ہے۔انہوں نے بین الاقوامی قوانین کے دوہرے معیار اور عالمی اداروں کی ناکامی پر تنقید کی جو کمزور ممالک کو جنگ، استحصال اور اقتصادی دباؤ سے بچانے میں ناکام رہے ہیں۔
(جاری ہے)
اقتصادی اصلاحات کی اپیلسری لنکا کے صدر نے عالمی اقتصادی بحران اور اس کے ترقی پذیر ممالک پر اثرات کو اپنی تقریر کا مرکزی موضوع بنایا۔
انہوں نے کہا کہ سری لنکا جیسے ممالک کو عالمی مالیاتی نظام نے قرضوں کے جال میں پھنسا دیا ہے جس سے ترقی کی راہیں مسدود ہو گئی ہیں۔انہوں نے خودمختار قرضوں کی تنظیم نو کے لیے ایک شفاف اور منصفانہ نظام کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ عالمی مالیاتی اداروں کو منافع کے بجائے انسانی ترقی کو ترجیح دینی چاہیے۔
غیرجانبدارانہ خارجہ پالیسیصدر ڈسانائیکے نے سری لنکا کی غیر جانبدار خارجہ پالیسی کا اعادہ کیا اور کہا کہ ان کا ملک کسی بھی عالمی طاقت کے کھیل کا مہرہ نہیں بنے گا۔
انہوں نے بیرونی مداخلت کو مسترد کرتے ہوئے قومی خودمختاری کے تحفظ پر زور دیا۔انہوں نے فلسطین سمیت ان اقوام سے یکجہتی کا اظہار کیا جو قبضے اور جارحیت کا شکار ہیں اور عالمی قوانین کی بنیاد پر ان تنازعات کے منصفانہ حل کی اپیل کی۔
سماجی انصاف کا عزمصدر نے سری لنکا میں جمہوریت کی بحالی، بدعنوانی کے خاتمے اور سماجی مساوات کے لیے اپنی حکومت کے اقدامات کا ذکر کیا۔
انہوں نے عوامی مینڈیٹ کو تبدیلی کی علامت قرار دیا اور شفافیت، احتساب اور جامع ترقی کے وعدے کو دہرایا۔انہوں نے اقتصادی بحران کے دوران عوام کو درپیش مشکلات کا اعتراف بھی کیا اور تعلیم، صحت اور ماحولیاتی تحفظ کو ترجیح دینے والے ترقیاتی منصوبوں کا خاکہ پیش کیا۔
ڈسانائیکے نے عالمی رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ صرف بیانات تک محدود نہ رہیں بلکہ عملی اقدامات کریں تاکہ ایک منصفانہ، پُرامن اور مساوی دنیا کی تعمیر ممکن ہو۔ انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کی آواز سنی جائے اور انصاف، برابری اور باہمی احترام کے اصولوں کو اپنایا جائے۔