لاہور میں گاڑی روکنے پر ٹریفک وارڈن کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنانیوالے 3 ملزمان گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
لاہور:
پولیس نے ٹریفک وارڈن پر تشدد میں ملوث 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
تھانہ لٹن روڈ کے علاقے میں فینسی اور غیر نمونہ نمبر پلیٹ والی گاڑی کو روکنے پر ٹریفک وارڈن پر تشدد کا واقعہ پیش آیا، پولیس نے واقعے میں ملوث تین ملزمان کو گرفتار کر لیا جبکہ دو ملزمان کی تلاش میں چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
پولیس ترجمان کے مطابق ٹریفک وارڈن نے دوران ڈیوٹی ایک مشتبہ گاڑی کو فینسی نمبر پلیٹ کے باعث روکا جس پر گاڑی میں سوار افراد نے نہ صرف گاڑی وارڈن پر چڑھانے کی کوشش کی بلکہ اسے پکڑ کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔
واقعے میں وارڈن کا دانت ٹوٹ گیا اور وردی بھی پھٹ گئی، ایس پی سول لائنز نے واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا۔
ایس پی سول لائنز چوہدری اثر علی نے کہا کہ کار سرکار میں مداخلت اور فورس پر تشدد کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ پولیس کی جانب سے گرفتار تینوں ملزمان سے تفتیش جاری ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹریفک وارڈن
پڑھیں:
مسلح ملزمان نے اسسٹنٹ کمشنر زیارت اور بیٹے کو اغوا کرلیا، سرکاری گاڑی نذر آتش
بلوچستان کے ضلع زیارت میں تعینات اسسٹنٹ کمشنر افضل باقی اور ان کے بیٹے کو اغوا کرلیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے ضلع زیارت کے تفریحی مقام زرزری میں نامعلوم مسلح افراد نے اسسٹنٹ کمشنر زیارت محمد افضل باقی اور ان کے بیٹے کو بندوق کی نوک پر اغوا کر لیا۔
ڈپٹی کمشنر زیارت زکاء اللہ درانی کے مطابق یہ واقعہ اتوار کے روز اس وقت پیش آیا جب افضل باقی اپنے اہل خانہ کے ہمراہ زرزری کے خوبصورت مقام پر تفریح کے لیے موجود تھے۔
رپورٹس کے مطابق مسلح افراد نے افضل باقی، ان کے بیٹے، گن مین اور ڈرائیور کو سرکاری گاڑی سمیت اغوا کیا تاہم، کچھ فاصلے پر جا کر اغوا کاروں نے افضل باقی کے اہل خانہ کو رہا کر دیا اور گن مین اور ڈرائیور کو بھی چھوڑ دیا گیا۔
اس کے بعد ملزمان نے اسسٹنٹ کمشنر کی سرکاری گاڑی کو نذرِ آتش کر دیا، اطلاعات کے مطابق اغوا کار افضل باقی اور ان کے بیٹے کو خلیفات ماؤنٹین کی طرف لے گئے۔
ڈپٹی کمشنر زکاء اللہ درانی نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز اور لیویز اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسسٹنٹ کمشنر اور ان کے بیٹے کی بحفاظت بازیابی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں اور تحقیقات کثیر الجہتی بنیادوں پر جاری ہیں۔
یہ واقعہ بلوچستان میں دو ماہ سے زائد عرصے میں اسسٹنٹ کمشنر کے اغوا کا دوسرا واقعہ ہے۔
اس سے قبل 4 جون 2025 کو تربت سے کوئٹہ جاتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر تمپ محمد حنیف نورزئی کو بھی اغوا کیا گیا تھا۔
یاد رہے اس واقعے نے زیارت جیسے سیاحتی مقام پر سیکیورٹی کی صورتحال پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں جو اپنی قدرتی خوبصورتی کی وجہ سے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔
مقامی افراد نے واقعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکام سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز علاقے میں ملزمان کی تلاش میں سرگرم ہیں اور جلد ہی افضل باقی اور ان کے بیٹے کو بازیاب کر لیا جائے گا، تاہم، اب تک کسی گروپ نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں ہے۔