آر ایس ایس نے کبھی بھی ہندوستان کے آئین کو مکمل طور پر قبول نہیں کیا، جے رام رمیش
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
کانگریس لیڈر نے کہا کہ نہ صرف ماضی میں بلکہ آج بھی آر ایس ایس اور بی جے پی کی جانب سے نئے آئین کی مانگ کی جاتی رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کمیٹی کے مرکزی لیڈر جے رام رمیش نے آر ایس ایس پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے کبھی بھی ہندوستان کے آئین کو مکمل طور پر قبول نہیں کیا۔ ایکس پر جاری بیان میں انہوں نے الزام لگایا کہ آر ایس ایس نے 30 نومبر 1949ء سے ہی ڈاکٹر امبیڈکر، پنڈت نہرو اور دیگر آئین سازوں پر حملے شروع کر دئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کے اپنے الفاظ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ آئین کو مسترد کرتی ہے کیونکہ وہ منواسمرتی سے متاثر نہیں تھا۔ جے رام رمیش نے الزام لگایا کہ نہ صرف ماضی میں بلکہ آج بھی آر ایس ایس اور بی جے پی کی جانب سے نئے آئین کی مانگ کی جاتی رہی ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 2024ء کے پارلیمانی انتخابات میں مودی نے یہی نعرہ دیا تھا لیکن عوام نے اس مطالبے کو فیصلہ کن طور پر مسترد کر دیا۔ اس تناظر میں کانگریس لیڈر نے ایک اہم عدالتی فیصلے کا حوالہ بھی دیا، جسے 25 نومبر 2024ء کو سپریم کورٹ نے سنایا تھا۔ یہ فیصلہ "سوشلسٹ" اور "سیکولر" الفاظ کو آئین کے دیباچہ (پریمبل) میں شامل کرنے کے خلاف دائر مفادِ عامہ کی عرضیوں پر دیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ نے ڈاکٹر بلرام سنگھ اور دیگر کی طرف سے دائر ان درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے صاف طور پر کہا کہ 1976ء کی 42ویں آئینی ترمیم کے ذریعے شامل کیے گئے یہ الفاظ آئین کے بنیادی ڈھانچے کے مطابق ہیں۔ عدالت نے کہا کہ "سوشلسٹ" کا مطلب ہندوستانی تناظر میں ریاست کی فلاحی ذمہ داری اور سماجی و اقتصادی انصاف کی ضمانت ہے، نہ کہ نجی کاروبار یا پالیسیوں پر کوئی روک۔ اسی طرح "سیکولر" ہونے کا مطلب مذہب سے مکمل غیر جانبداری ہے، نہ کہ مذہب دشمنی۔ عدالت نے اس دلیل کو بھی مسترد کر دیا کہ یہ ترمیم ایمرجنسی کے دوران ہوئی تھی اور اس لئے غیر آئینی ہے۔ عدالت نے کہا کہ آئین میں ترمیم کا اختیار پارلیمنٹ کے پاس ہے اور وہ اختیار آرٹیکل 368 کے تحت استعمال کیا گیا، اس میں کوئی آئینی خلل نہیں ہے۔
عدالت نے واضح کیا کہ 44 برسوں کے بعد اس ترمیم کو چیلنج کرنا نہ صرف بے بنیاد ہے بلکہ یہ مطالبہ آئینی طور پر غیر معقول بھی ہے، کیونکہ ان اصطلاحات کو عوامی شعور میں مکمل قبولیت حاصل ہو چکی ہے۔ عدالت کے مطابق ہم ہندوستان کے لوگ ان الفاظ کو پوری طرح سمجھتے ہیں اور یہ آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف نہیں ہیں۔ جے رام رمیش نے سوال اٹھایا کہ جب خود چیف جسٹس آف انڈیا کی سربراہی میں بنچ نے ان دلائل کو خارج کر دیا تھا، تو اب ایک بڑے آر ایس ایس عہدیدار کی جانب سے دوبارہ اسی بحث کو چھیڑنے کا کیا جواز ہے۔ واضح رہے کہ یہ بیان ایسے وقت پر آیا ہے جب حالیہ دنوں میں آر ایس ایس کے کچھ رہنماؤں کی طرف سے دیباچہ میں شامل ان الفاظ پر ایک بار پھر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: آر ایس ایس نے کہا کہ عدالت نے
پڑھیں:
اسرائیل ناجائز ریاست ہے پاکستان اسے کبھی تسلیم نہیں کرے گا، حاجی حنیف طیب
ایک بیان میں نظام مصطفیٰ پارٹی کے رہنما نے کہا کہ ٹرمپ کا 20 نکاتی منصوبہ صرف اور صرف اسرائیل کو تحفظ دینے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں، اسرائیلی وزیر اعظم نے اپنے عمرانی زبان میں واضح کردیا کہ وہ فلسطین سے اسرائیلی فوجیں نہیں نکالے گا۔ اسلام ٹائمز۔ نظام مصطفیٰ پارٹی کے چیئرمین اور سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب، پارٹی صدر میاں خالد حبیب الہیٰ ایڈووکیٹ، جنرل سیکریٹری پروفیسر عبدالجبار قریشی، چیف آرگنائزر انجینئر عبدالرشید ارشد نے مشترکہ بیان میں کہا کہ مسئلہ فلسطین کا دو ریاستی حل کسی طرح قابل قبول نہیں ہم اور پوری اُمت مسلمہ ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبہ کو مسترد کرتی ہے۔ رہنماؤں نے کہا کہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح امریکی صدر ٹرومین کو خط میں واضح الفاظ میں لکھا تھا کہ اسرائیل ناجائز ریاست ہے پاکستان اسے کبھی تسلیم نہیں کرے گا کیونکہ فلسطین پرصرف فلسطینیوں کا حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اسرائیل کے ساتھ کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں کرنا چاہتا، پاکستان کی طرف سے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل اور ٹرمپ کے منصوبہ کی ابتداء میں ہی حمایت کرنا کسی طرح قابل قبول نہیں ہے، 25 کروڑ عوام اور وفاقی، صوبائی پارلیمنٹ اور سینٹ کو نظر انداز کرکے بانی پاکستان کے دوٹوک مؤقف کے برعکس محض ٹرمپ اور نیتن یاہو کی خوشنودی کے لیے 20 نکاتی منصوبہ کی حمایت ملک و قوم سے غداری کے مترادف ہے، کسی کو کوئی حق نہیں کہ وہ طے شدہ قومی موقف سے ہٹ کر ذاتی رائے اور مفادات کے لیے پوری قوم کے متفقہ موقف کے برعکس فیصلہ یا حمایت کرے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کا 20 نکاتی منصوبہ صرف اور صرف اسرائیل کو تحفظ دینے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں، اسرائیلی وزیر اعظم نے اپنے عمرانی زبان میں واضح کردیا کہ وہ فلسطین سے اسرائیلی فوجیں نہیں نکالے گا۔ انہوں نے پاکستانی حکومت اور فیلڈ مارشل سے اپیل کہ وہ ملی و قومی غیرت و حمیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے فلسطین و کشمیر سمیت دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کی حمایت کے لئے آگے بڑھے اور اسلامی ممالک کو یکجا کرکے آزاد فلسطین ریاست جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو اس کے لیے عملی اقدامات کریں، اگر اس وقت بھی دنیا بھر کے مسلمان فلسطینی مسلمانوں سے لاتعلق رہے تو روز محشر اللہ تعالیٰ کو کیا جواب دیں گے۔