وفاقی وزیرِ صحت کا ملک گیر حفاظتی ٹیکہ جات کے پروگرام کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ، صحت کے شعبے میں جدت کے لیے پارلیمانی اقدام
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
وفاقی وزیرِ صحت کا ملک گیر حفاظتی ٹیکہ جات کے پروگرام کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ، صحت کے شعبے میں جدت کے لیے پارلیمانی اقدام WhatsAppFacebookTwitter 0 28 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز ) وفاقی وزیرِ صحت سید مصطفی کمال کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس میں قومی حفاظتی ٹیکہ جات کے پروگرام کو مثر اور ہمہ گیر بنانے سے متعلق جامع حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں ڈوپاسی فانڈیشن کے وفد سمیت سینئر صحت حکام نے شرکت کی۔ اس موقع پر پاکستان کے “ایکسپینڈڈ پروگرام آن میونائزیشن” کی کارکردگی بہتر بنانے اور اس کی رسائی کو دور دراز علاقوں تک ممکن بنانے کے اقدامات زیرِ بحث آئے۔ وزیرِ صحت نے مثر میڈیا مہمات اور زمینی سطح پر کمیونٹی آٹ ریچ کی اہمیت پر زور دیا تاکہ صحت سے متعلق اہم پیغامات ملک کے ہر طبقے تک پہنچ سکیں۔ انہوں نے حکومت کے اس عزم کو دہرایا کہ پاکستان بھر میں ویکسین کی مکمل کوریج کو یقینی بنایا جائے گا اور مجموعی طور پر صحتِ عامہ کے نتائج میں بہتری لائی جائے گی۔
اسی حوالے سے، ڈوپاسی فانڈیشن نے ایک اہم اجلاس کی میزبانی کی جس میں ینگ پارلیمنٹرینز فورم کے ارکان نے شرکت کی۔ اس اجلاس کا مقصد صحت کی منصفانہ اور قابلِ رسائی سہولیات کے لیے پالیسی اقدامات کو فروغ دینا اور “پارلیمانی کاکس برائے گلوبل ہیلتھ اور اینڈنگ ٹی بی” کا آغاز کرنا تھا۔ یہ اقدام ایسے علاقوں میں مثر پالیسی سازی اور زمینی سطح پر سرگرمیوں کو تیز کرنے کی کوشش ہے جہاں صحت کی سہولیات محدود ہیں۔
تقریب کا سب سے نمایاں لمحہ جدید، انتہائی ہلکے وزن کے، مصنوعی ذہانت سے چلنے والے ایکسرے آلے کا عملی مظاہرہ تھا۔ یہ ایک انقلابی ٹول ہے جو دیہی اور دور دراز علاقوں میں تپِ دق (ٹی بی) کی تشخیص کے عمل کو بدل سکتا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کی علامتی حوالگی کے موقع پر مہمانِ خصوصی، متعدد گنیز ورلڈ ریکارڈز کے حامل مسٹر میکائل کارنی نے بھی شرکت کی، ان کی شرکت مقامی صحت کے شعبے میں عالمی یکجہتی کی علامت تھی۔ ڈوپاسی فانڈیشن نے جنرل سیکریٹری ینگ پارلیمنٹرینز فورم اور تمام وفد کا اس بروقت تعاون اور اشتراک کی حمایت کرنے پر شکریہ ادا کیا ۔ یہ اشتراک پاکستان کے اس قومی مشن کی جانب ایک مضبوط قدم ہے جس کا مقصد آنے والی نسلوں کو بیماریوں سے محفوظ بنانا اور تپِ دق جیسے مہلک مرض کاخاتمہ کرناہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد کے زون-5 میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف سیلنگ آپریشن اسلام آباد کے زون-5 میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف سیلنگ آپریشن میر علی میں دہشتگردوں کے حملے میں 13 جوان شہید، جوابی کارروائی میں 14 خوارج ہلاک اسرائیل اور حماس کے پاس جنگ بندی کیلیے سنہری موقع ہے؛ قطر ٹرمپ نے ایران کے ساتھ 30 ارب ڈالر کے جوہری معاہدے کی تردید کردی معرکہ حق بھارت کی یادداشت سے کبھی ختم نہیں ہوگا:فیلڈ مارشل وزیر اعظم نے ایک بار پھر پی ٹی آئی کو مذاکرات کی پیشکش کردیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
بجٹ میں کھاد اور زرعی ادویات پر ٹیکس نہیں لگایا گیا، وزیراعظم
اسلام آباد:
وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ زراعت کی ترقی کے لیے بجٹ میں کھاد اور زرعی ادویات پر ٹیکس نہیں لگایا گیا۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت زرعی شعبے کی ترقی کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا۔
اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ زراعت کے شعبے میں ترقی سے سب سے زیادہ فائدہ کسانوں اور دیہی علاقوں کے رہائشیوں کو ہوگا۔ زرعی شعبے میں اصلاحات سے فی ایکڑ پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا اور پیداواری لاگت میں بھی کمی آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ زراعت ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور زرعی شعبے میں پائیدار اصلاحات سے ملکی معیشت کو مزید فروغ ملے گا۔ صوبوں کا زرعی شعبے کی ترقی کے لیے نئے منصوبے اور فنڈز کی فراہمی خوش آئند ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ فارم میکینائزیشن کی ترویج کے لیے زرعی مشینری اور آلات پر ٹیکس بتدریج کم کیا جائے، زرعی اجناس کی اسٹوریج کیپیسیٹی بڑھانے کے حوالے سے اقدامات تیز کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ زرعی اسکالر شپ پر چین بھیجے جانے والے افراد وطن واپسی پر زرعی شعبے کے فروغ کے لیے بطور انٹرپرنیور قابل قدر خدمات سر انجام دیں گے۔
اجلاس میں وزیراعظم کو زرعی شعبے میں اصلاحات بالخصوص زرعی پیداوار میں اضافے، زرعی انفرا اسٹرکچر اور کسانوں کی آسان زرعی قرضوں تک رسائی کے حوالے سے تجاویز پیش کی گئیں۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ نیشنل ایگریکلچر انوویشن اینڈ گروتھ ایکشن پلان کسانوں کی آمدنی بڑھانے، پیداوار میں اضافے اور درست سمت میں اصلاحات پر مرکوز ہے۔ زرعی شعبے میں ویلیو ایڈیشن کر کے برآمدات سے کسانوں کی آمدنی بڑھائی جائے گی اور قیتی زر مبادلہ کمایا جا سکے گا۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ قومی ٹیکنالوجی فنڈ کے منصوبے اگنائٹ کے تحت 129 زرعی اسٹارٹ اپس شروع کیے جا چکے ہیں۔
اجلاس میں وفاقی وزیر غزائی تحفظ رانا تنویر حسین، وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق مسعود ملک، وزیراعظم کے چیف کوارڈینیٹر مشرف زیدی، زرعی شعبے کے لیے وزیراعظم کے چیف کوآرڈینیٹر احمد عمیر، زرعی شعبے سے وابستہ نجی شعبے کے انٹرپرنیور اور اعلیٰ سرکاری حکام شریک تھے۔
Tagsپاکستان