پنجاب؛ سوشل سکیورٹی اسپتالوں میں شام کی شفٹ میں علاج کی سہولیات کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
لاہور:
پنجاب بھر میں سوشل سکیورٹی اسپتالوں میں یکم جولائی سے شام کی شفٹ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کا مقصد محنت کش طبقے کو مزید سہولت فراہم کرنا ہے۔
صوبائی حکومت کے اس اقدام کے تحت لاہور میں واقع نواز شریف سوشل سکیورٹی اسپتال سمیت دیگر اہم شہروں کے اسپتال شام کے اوقات میں بھی مکمل طور پر فعال رہیں گے۔
ابتدائی مرحلے میں لاہور، فیصل آباد، اسلام آباد، ملتان، شاہدرہ اور گجرانوالہ کے سوشل سکیورٹی اسپتالوں میں شام کی او پی ڈی کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ شام کی شفٹ میں مریضوں کو میڈیسن، سرجری، گائنی، ریڈیالوجی، ڈینٹل اور فزیو تھراپی جیسی بنیادی اور اہم طبی سہولیات میسر ہوں گی۔ او پی ڈی میں سینئر کنسلٹنٹ اور ماہر ڈاکٹرز مریضوں کا معائنہ کریں گے۔
اس اقدام سے محنت کشوں اور ان کے اہل خانہ کو بڑی سہولت میسر آئے گی، جو اب دن کے وقت کام سے چھٹی لیے بغیر شام میں بھی اپنا چیک اپ کروا سکیں گے۔ اس سے نہ صرف ان کے روزگار کا نقصان نہیں ہو گا بلکہ علاج کی سہولت بھی باآسانی دستیاب ہو گی۔
اداروں اور آجرین کے لیے بھی یہ فیصلہ خوش آئند ہے، کیونکہ انہیں عملے کی غیر حاضری جیسے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا اور ملازمین اپنی طبی ضروریات شام کے وقت پوری کر سکیں گے، جس سے اداروں کی کارکردگی بھی متاثر نہیں ہو گی۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان سوشل سکیورٹی شام کی
پڑھیں:
سینیٹر عرفان صدیقی کی صحت سے متعلق اہل خانہ کی وضاحت آ گئی
اسلام آباد:سینیٹرعرفان صدیقی کی صحت کے حوالے سے ان کے اہل خانہ کی وضاحت سامنے آ گئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی پارٹی لیڈر سینیٹر عرفان صدیقی کے اہل خانہ کی جانب سے وضاحت کی گئی ہے کہ سینیٹر عرفان صدیقی کو وینٹی لیٹر پر منتقل نہیں کیا گیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی کی طبیعت ناساز، 'ہوسکتا سینیٹ میں ووٹ نہیں ڈال سکیں گے'
اہل خانہ کے مطابق سینیٹر عرفان صدیقی سانس کی تکلیف کے باعث انتہائی نگہداشت یونٹ میں زیر علاج ہیں۔ وہ سانس کی تکلیف کے باعث گزشتہ کچھ دن سے اسلام آباد کے مقامی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
قبل ازیں ذرائع کے حوالے سے خبریں سامنے آئی تھیں کہ سینیٹر عرفان صدیقی کی طبیعت ناساز ہوگئی ہے اور آکسیجن لگنے کی وجہ سے سینیٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے ووٹ نہیں ڈال سکیں گے۔