سانحہ دریائے سوات پر شوبز شخصیات بھی افسردہ، حکومتی نااہلی پر تنقید
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
دریائے سوات میں مدد کے منتظر بے بسی کی تصویر بنے ایک ہی خاندان کے 18 افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے تھے۔ اس اندوہناک واقعے نے شوبز شخصیات کو بھی غم زدہ کردیا۔
اپنی حالیہ فلم ’’لو گرو‘‘ کی شاندار کامیابی پر مبارک بادیں وصول کرنے والی اداکارہ ماہرہ خان نے اس دل دہلا دینے والے سانحے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیسا نظام ہے جس میں انسان مرتے رہتے ہیں اور مدد نہیں پہنچتی۔
اداکارہ صبور علی نے حکومتی اداروں کی ناقص کارکردگی پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کرکٹ گراؤنڈ سُکھانے کے لیے ہیلی کاپٹرز موجود ہوتے ہیں لیکن انسانی جانیں بچانے کے لیے کوئی ہیلی کاپٹر کیوں نہیں آیا؟
زارا نور عباس اور دیگر فنکاروں نے بھی سوشل میڈیا پر غم اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے شفاف تحقیقات اور ریسکیو نظام کی بہتری کا مطالبہ کیا۔
علی ظفر، ہمایوں سعید، فیصل قریشی اور احسن خان سمیت دیگر اداکاروں اور کھلاڑیوں نے بھی سوشل میڈیا پر اس سانحہ پر دلی رنج کا اظہار کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ اگر وقت پر مدد پہنچتی تو قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کو روکا جا سکتا تھا۔
سوشل میڈیا پر شہریوں نے بھی کے پی کے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹیکس دینے والے شہریوں کی جان کی کوئی قیمت نہیں جب کہ غیر ضروری تقریبات پر کروڑوں خرچ کیے جاتے ہیں۔
شوبز شخصیات نے مطالبہ کیا کہ پاکستان کے کمزور ریسکیو نظام اور ایمرجنسی ریسپانس کی خامیاں فوری اصلاحات کا تقاضا کرتی ہیں تاکہ مستقبل میں ایسے سانحات سے بچا جا سکا۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
نظامِ مصطفی ؐہی پاکستان کے مسائل کا واحد حل ہے، مفتی فیض
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (پ ر )جماعت غوثیہ اہلِ سنت انٹرنیشنل کے چیئرمین مفتی محمد فیض قادری نے کہا ہے کہ عشقِ رسول ﷺ صرف ایک روحانی کیفیت نہیں بلکہ ایک ایسی انقلابی طاقت ہے جو دلوں میں خوفِ خدا، ظلم سے نفرت اور انسانیت سے بے لوث محبت پیدا کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر قوم اس جذبے کو اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں اپنائے تو ایک مثالی اسلامی فلاحی معاشرہ قائم کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستان جن بحرانوں، محرومیوں اور اخلاقی زوال کا شکار ہے، اس کا حل صرف اور صرف نظامِ مصطفی ﷺ کے عملی نفاذ میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی نظام ملک سے لاقانونیت، بدامنی، کرپشن، لوٹ مار، اقربا پروری، عریانی اور فحاشی کے زہر کو ختم کر سکتا ہے اور حقیقی عدل و انصاف پر مبنی حکمرانی قائم کر سکتا ہے۔مفتی فیض قادری نے موجودہ حالات پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک پر طویل عرصے سے کرپشن، بدانتظامی اور دہشت گردی کی نحوست مسلط ہے۔ قومی خزانے کو لوٹا جا رہا ہے، دولت چند ہاتھوں میں سمٹتی جا رہی ہے اور غریب عوام بنیادی ضروریاتِ زندگی سے بھی محروم ہوتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہر کراچی سمیت پورے ملک میں قانون نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہی اور یوں لگتا ہے جیسے ریاستی ادارے بے بس تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک نظریاتی ریاست ہے، جواسلام کے نام پر حاصل کی گئی، لیکن آج اسے ایسے نظام کی ضرورت ہے جو خلیفہ دوم حضرت عمر فاروقِ اعظمؓ کی طرزِ حکمرانی پر قائم ہو، ایسا نظام جہاںعدل ہو، جواب دہی ہو، احتساب ہو اور کسی مجرم کو اس کے اثر و رسوخ کی بنیاد پر معاف نہ کیا جائے۔انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج ہر حکومت عوام کے بجائے اپنے خاندان، اپنی جماعت اور ذاتی مفادات کے گرد گھومتی ہے