کشمیری نوجوانوں کی کالے قوانین کے تحت پے در پے گرفتاریاں بھارتی جبر کی ایک واضح مثال ہیں، حریت کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
حریت ترجمان کا کہنا ہے کہ کشمیری بھارت کے غیر قانونی قبضے کو مسترد کرتے ہیں اور وہ بھارت کی تمام تر چیرہ دستیوں کے باوجود اپنی جدوجہد عزم و ہمت سے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے پبلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے جیسے کالے قوانین کے تحت نوجوانوں کی پے در پے گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے آزادی پسند کشمیریوں پر بھارتی جبر کی واضح مثال قرار دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان عبدالرشدید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں سوپور میں تین نوجوانوں عرفان محی الدین ڈار، محمد آصف خان اور گوہر مقبول راتھر جبکہ پہلگام میں دو نوجوانوں پرویز احمد اور بشیر احمد کی حالیہ گرفتاری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بلاجواز گرفتاریوں کا مقصد آزادی پسند کشمیریوں میں خوف و ہراس پیدا کرنا اور اختلاف رائے کی آوازوں کو دبانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکام تحریک آزادی کو بدنام کرنے اور پاکستان پر دہشت گردی کے اپنے مضحکہ خیز الزام کو تقویت دینے کیلئے گرفتار نوجوانوں پر جھوٹے بیانات دینے کے لیے دباﺅ ڈال رہے ہیں۔ ترجمان نے کہا کشمیری بھارت کے غیر قانونی قبضے کو مسترد کرتے ہیں اور وہ بھارت کی تمام تر چیرہ دستیوں کے باوجود اپنی جدوجہد عزم و ہمت سے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری جموں و کشمیر کو مسلسل ایک متنازعہ خطہ مانتی ہے جس کے سیاسی مستقبل کا تعین ہونا ابھی باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو چاہیے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی کی کوششیں ترک کرے اور کشمیریوں کو ان کا پیدائشی حق، حق خودارادیت دے جسے اقوام متحدہ نے بھی تسلیم کر رکھا ہے۔ترجمان نے بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں ادھم پور میں شہید ہونے والے نوجوان کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کی بیش بہا قربانیاں ایک دن ضرور رنگ لائیں گی۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ تنازعہ کشمیر کے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیلئے کردار ادا کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حریت کانفرنس کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
سابق وزیر اعلیٰ کی پریس کانفرنس جھوٹ کا پلندہ ہے، فیض اللہ فراق
ترجمان برائے وزیر اعلی گلگت بلتستان فیض اللہ فراق نے سابق وزیر اعلی کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ کی وزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان کے خلاف پریس کانفرنس جھوٹ کا پلندہ ہے۔ جی بی کی گورننس میں ٹھیکیداری نظام متعارف کرانے کا کریڈیٹ حفیظ الرحمن کو جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان برائے وزیر اعلی گلگت بلتستان فیض اللہ فراق نے سابق وزیر اعلی کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ کی وزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان کے خلاف پریس کانفرنس جھوٹ کا پلندہ ہے۔ جی بی کی گورننس میں ٹھیکیداری نظام متعارف کرانے کا کریڈیٹ حفیظ الرحمن کو جاتا ہے، 2015ء سے 2020ء تک سابق وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کے گلگت بلتستان پر کئے گئے احسانات کو حفیظ الرحمن صاحب نے پسندیدہ ٹھیکیداروں کی نذر کرتے ہوئے مختلف ٹھیکوں میں اڑا دیا ہے، تعمیراتی منصوبوں کو سائنٹفک کرپشن کی بنیاد پر من پسند افراد میں بانٹے گئے جس سے تعمیراتی کاموں کے معیار پر فرق پڑا اور جس وجہ سے گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی پر منفی اثرات پڑ گئے۔ ترجمان نے کہا سابق وزیر اعلیٰ کے دور حکومت میں جی بی کونسل وہ دیگر سکیموں کو لوکل گورنمنٹ کے ذریعے بغیر ٹینڈر کے تقسیم کئے گئے اور ان سکیموں میں بدترین کرپشن کی گئی، ہم سابق وزیر اعلی سے معصومانہ سوال کرتے ہیں کہ آج ان کے اثاثے ان کی 5 سال تنخواہ و مراعات سے زیادہ کیوں ہیں؟
ترجمان نے کہا کہ مسلم لیگ نون کے کارکن صوبے کے 24 حلقوں میں پائے جاتے تھے لیکن مراعات یافتہ غیر منتخب سیٹوں پر گلگت کے 2 حلقوں کے علاؤہ کہاں سے کوئی نمائندگی نہیں تھی؟ میری اٹیچمنٹ بھی اعزازی تھی غیر منتخب نہیں تھا، میں 4 سال تک گزشتہ حکومت میں رضاکارانہ فرائض انجام دیتا رہا، گزشتہ حکومت میں صرف گلگت سے ایک درجن سے زائد افراد مراعات لیتے رہے، کیا ان کی تنخواہیں قومی خزانے سے نہیں جاتی تھی؟ ترجمان نے واضح کیا کہ سابق وزیر اعلیٰ نے وفاقی کمیٹی کو صرف شکایتیں لگائی ہیں جس سے صوبائی حکومت پر کوئی اثر نہیں پڑتا البتہ گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی پر ضرور فرق پڑے گا، حکومت اپنی مدت پوری کرے گی اور گلگت بلتستان اسمبلی کے کلی اختیارات وزیر اعلی گلگت بلتستان گلبر خان کے پاس ہیں، سابق وزیر اعلی کی شکایتوں سے گلگت بلتستان میں بجلی کے اہم نوعیت کے منصوبوں کی تعمیر پر منفی اثر پڑا ہے، سابق وزیر اعلی نے بلتستان و دیامر کی عوام دشمنی میں حد عبور کیا ہے جو کہ افسوس ناک ہے، بلتستان کا اہم ہائیڈرو منصوبہ غواڑی اور چلاس تھک 4 میگاواٹ کو سابق وزیر اعلی نے وفاقی وزیر احسن اقبال کے ساتھ ملکر ذاتی عناد کی بھینٹ چڑھایا ہے جو کہ بدیانتی کی بدترین مثال ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ہیلتھ ایڈومنٹ فنڈ سکیم کو موجودہ وزیر اعلیٰ نے استحکام دیا ہے اور اس سال اسی سکیم میں 50 کروڑ سے زائد کی اضافی رقم بجٹ میں مختص کیا ہے۔ موجودہ حکومت نے 12 میگاواٹ نئی بجلی سسٹم میں شامل کی ہے، لوڈشیڈنگ آج کا مسئلہ نہیں ہے یہ مسئلہ سابق وزیر اعلی کے دور میں بھی حل طلب تھا، موجودہ وزیر اعلیٰ نے گندم سبسڈی کے مسئلے کو حل کیا، معاملے کو ڈیجیٹلائز کیا اور گندم کے کوٹے کو موجودہ آبادی کے حساب سے یکساں تقسیم کیا جبکہ معیاری و صاف گندم کی فراہمی میں اہم کردار ادا کیا۔ جن اضلاع کا سابق وزیر اعلیٰ صرف ایک کاغذی نوٹیفکیشن کر کے چلے گئے تھے وہ 4 اضلاع کو فعال کر کے وہاں افسران کی تعیناتی اور فنڈز کے اجرا کی توفیق بھی حاجی گلبر خان کو ملی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ نئے مالی سال کے بجٹ میں نئی سکیمیں نہ رکھنے کی بصیرت پر مبنی تجویز حاجی گلبر خان اور وزیر مالیات کی تھی کیونکہ موجودہ حکومت اولین حکومت ہے جس نے نئے منصوبوں کے لالچ کے بجائے دستیاب وسائل کو زیر تعمیر منصوبوں پر خرچ کر کے کم وقت میں تعمیر و ترقی کا سفر مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے حالانکہ ماضی کی کسی حکومت کو یہ توفیق نصیب نہ ہوئی۔