خواتین آنسو بہا لیتی ہیں مگر مردوں کو اس کی اجازت نہیں، بہروز سبزواری
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
سینئر اداکار بہروز سبزواری نے مردوں کے جذباتی اظہار سے متعلق معاشرتی رویے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ خواتین اپنے جذبات کا اظہار آنسو بہا کر کر لیتی ہیں، وہیں مردوں کو ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔
بہروز سبزواری نے حال ہی میں گوہر رشید کے پروگرام ’رمز‘ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف موضوعات پر کھل کر گفتگو کی۔
ایک سوال کے جواب میں بہروز سبزواری نے کہا کہ عورت کی فطرت ہے کہ وہ اپنے جذبات کا اظہار آنسو بہا کر کر لیتی ہے، جب کہ افسوس کے ساتھ مرد کو اس کی بھی اجازت نہیں ہوتی، مردوں کو ایسے حالات میں کئی بار سوچنا پڑتا ہے کہ وہ کیسے اپنے احساسات کا اظہار کریں۔
بہروز سبزواری نے اسلام میں مردوں کی عورتوں پر برتری اور مردوں کے حقوق کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قرآن پاک میں یہ ضرور کہا گیا ہے کہ مرد عورتوں پر برتر ہیں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ان سے بہتر ہیں، بلکہ اس کا مطلب ہے کہ مردوں پر مختلف ذمے داریاں عائد کی گئی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دراصل مرد اور عورت دونوں کے برابر حقوق رکھتے ہیں، لیکن معاشرے نے غلط طور پر مردوں کو یہ سکھایا ہے کہ انہیں تشدد کا حق حاصل ہے، جو کہ سراسر غلط ہے۔
اداکار کا یہ بھی کہنا تھا کہ کبھی کبھار معاشی دباؤ مرد کو غلط راستے سے روزی کمانے پر مجبور کر دیتا ہے، اسی لیے تربیت بہت اہمیت رکھتی ہے کہ بچپن ہی سے مردوں کو یہ سکھایا جائے کہ حالات جیسے بھی ہوں، حلال روزی ہی کمانی ہے، اگر یہ شعور ہو تو مرد کبھی بھی حرام کی طرف راغب نہیں ہوگا۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بہروز سبزواری نے مردوں کو کہا کہ
پڑھیں:
ایران کا اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی پر عمل درآمد پر شک و شبہات کا اظہار
اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق چیف آف اسٹاف میجر جنرل سید عبدالرحیم موسوی اور سعودی عرب کے وزیر دفاع خالد بن سلمان کے درمیان ایک اہم ٹیلیفونک گفتگو ہوئی۔ اس رابطے میں ایران، امریکہ اور صیہونی ریاست کے درمیان حالیہ 12 روزہ جنگ، دو طرفہ تعلقات اور خطے کی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
میجر جنرل موسوی نے گفتگو کے دوران واضح کیا کہ ایران نے صیہونی حکومت اور امریکہ کی جارحیت کے باوجود صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا، حالانکہ ان ہی دنوں ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات بھی جاری تھے۔
انہوں نے کہا، ’یہ دونوں حکومتیں (صیہونی ریاست اور امریکہ) کسی بھی بین الاقوامی اصول یا ضابطے کی پابند نہیں رہیں، اور یہ بات حالیہ 12 روزہ مسلط کردہ جنگ میں دنیا کے سامنے عیاں ہو گئی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم نے جنگ کی ابتدا نہیں کی، لیکن دشمن کی جارحیت کا پوری قوت سے جواب دیا۔ ہمیں دشمن کے جنگ بندی سمیت کسی بھی وعدے پر عملدرآمد کے بارے میں شدید شکوک ہیں، اور اگر دوبارہ جارحیت کی گئی تو ہمارا جواب بھی بھرپور ہو گا۔‘
ٹیلیفونک گفتگو کے دوران سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان نے کہا کہ سعودی حکومت نے صرف جارحیت کی مذمت تک خود کو محدود نہیں رکھا، بلکہ جنگ بندی اور جارحیت کے خاتمے کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں۔
انہوں نے حالیہ مسلط کردہ جنگ میں اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے متعدد کمانڈروں کی شہادت پر تعزیت بھی پیش کی۔
گفتگو کے اختتام پر دونوں فریقین نے دو طرفہ مشاورت کے تسلسل، باہمی تعلقات کے فروغ، اور خطے میں امن و استحکام کے قیام پر زور دیا۔ دونوں رہنماؤں نے اس امر پر اتفاق کیا کہ ایران اور سعودی عرب اس ہدف کے حصول میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔
Post Views: 1