کراچی ائیرپورٹ پر 3 غیر ملکی طیارے حادثات کے بعد تاحال گراؤنڈ
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
—فائل فوٹو
کراچی ائیر پورٹ پر ایک ہی دن میں تین غیرملکی طیاروں کو حادثات پیش آئے۔
رپورٹ کے مطابق غیرملکی طیاروں کے ساتھ حادثات 28 جون کو پیش آئے اور اس حوالے سے ائیرپورٹ ذرائع نے بتایا ہے کہ تینوں طیارے تاحال کراچی ائیرپورٹ پر گراؤنڈ ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی کوریئر کمپنی کے طیارے پر لوڈر ٹرک ٹکرانے سے طیارے کے بائیں ونگ کی لائٹس ٹوٹی تھیں، لوڈر ٹرک کی ٹکر سے کوریئر کمپنی کے کارگو طیارے کو 3 جگہوں پر شدید نقصان پہنچا۔
کراچی ایئرپورٹ پر یکے بعد دیگرے 2 طیاروں سے پرندے ٹکراگئے، اڑان کےلیے تیار پرواز روک لی گئی۔
بین الاقوامی کوریئر کمپنی کے طیارے پر تاحال مرمتی کام شروع نہیں ہوسکا اور ممکنہ طور پر ماہرین کی ٹیم بیرون ملک سے کراچی آ کر طیارے کی مرمت کرے گی۔
رپورٹ کے مطابق 28 جون کو ہی ترکش ائیر کے طیارے کے انجن سے ٹیکسی کے دوران پرندہ ٹکرایا تھا جس کے بعد طیارہ گراؤنڈ کر دیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ سعودی ائیر کے طیارے نے دوران پرواز انجن میں آگ کی وارننگ پر کراچی ائیرپورٹ پر ایمرجنسی لینڈنگ کی تھی، سعودی ائیر کا طیارہ بھی تاحال کراچی ائیرپورٹ پر کھڑا ہے جبکہ طیارے سے تکنیکی خرابی دور کرنے کے لیے پی آئی اے انجینئرنگ ٹیم نے کام شروع کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق یکے بعد دیگرے ایک ہی دن طیاروں کے حادثات سے ائیرپورٹ حکام بھی پریشان ہیں اور ڈی جی پاکستان ائیرپورٹس اتھارٹی نے طیاروں کو پیش آئے حادثات کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
.
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کراچی ائیرپورٹ پر کراچی ائیر کے مطابق کے طیارے کے بعد
پڑھیں:
بجلی کمپنیوں کی غفلت سے 30 اموات، نیپرا کا 5 کروڑ 75 لاکھ جرمانہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے غفلت اور ناقص حفاظتی انتظامات ایک بار پھر سنگین سانحے کی صورت میں سامنے آئے ہیں، جس نے نہ صرف اداروں کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیے بلکہ ملک میں انسانی جانوں کے تحفظ کے حوالے سے موجود کمزور نظام کو بھی بے نقاب کردیا ہے۔
مالی سال 2023-24 کے دوران مختلف شہروں میں ہونے والے بجلی سے متعلق حادثات میں 30 افراد کی جانیں چلی گئیں، جن کا ذمہ دار نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے براہِ راست تین بڑی تقسیم کار کمپنیوں لیسکو، فیسکو اور گیپکو کو قرار دیا ہے۔
اتھارٹی کی جانب سے اپنے الگ الگ فیصلوں میں ان کمپنیوں کی سنگین کوتاہی ثابت ہونے کے بعد مجموعی طور پر 5 کروڑ 75 لاکھ روپے کا بھاری جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
نیپرا کی جانب سے جاری فیصلے کے مطابق لیسکو پر 3 کروڑ روپے، گیپکو پر 1 کروڑ 75 لاکھ روپے جبکہ فیسکو پر ایک کروڑ روپے کا جرمانہ اس بنیاد پر عائد کیا گیا کہ تینوں کمپنیاں حادثات کے وقت بروقت اور مؤثر حفاظتی اقدامات کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہیں۔
تحقیقات کے دوران یہ بھی سامنے آیا کہ ان واقعات میں زیادہ تر ہلاکتیں اُن مقامات پر ہوئیں جہاں بجلی کے نظام کی مرمت یا دیکھ بھال کے کاموں کے دوران مناسب حفاظتی پروٹوکول موجود نہیں تھے۔ کئی مقامات پر لائن مین اور دیگر عملہ بغیر حفاظتی آلات کام کرتا پایا گیا، جبکہ بعض حادثات میں ٹوٹی ہوئی تاریں اور بے حفاظتی پولز عوام کے لیے براہِ راست خطرہ بنے رہے۔
نیپرا کی رپورٹ کے مطابق لیسکو کے زیرِ انتظام علاقوں میں سب سے زیادہ 13 اموات رپورٹ ہوئیں، جو کہ کمپنی کی کارکردگی پر سخت سوالیہ نشان ہے۔ گیپکو میں 9 جب کہ فیسکو میں 8 ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں۔ تینوں اداروں کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے تھے تاہم وہ اتھارٹی کو قائل کرنے یا اپنی پالیسیوں اور ذمہ داریوں میں بہتری ثابت کرنے میں ناکام رہے۔
اس ناکامی نے یہ واضح کردیا کہ متعلقہ کمپنیاں نہ صرف حفاظتی اقدامات میں غفلت برت رہی تھیں بلکہ اندرونی نظام بھی اس قابل نہیں تھا کہ انسانی جانوں کے تحفظ کو اولین ترجیح دے سکے۔
اتھارٹی نے اپنے حکم نامے میں مستقبل کے لیے نہایت سخت ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ بجلی تقسیم کار ادارے انسانی جانوں کے نقصان کو روکنے کے لیے واضح، مضبوط اور قابلِ عمل حفاظتی حکمتِ عملی بنائیں۔
نیپرا کی جانب سے یہ بھی لازم قرار دیا گیا کہ لائن اسٹاف کے لیے حفاظتی تربیت اور آلات کو معیار کے مطابق یقینی بنایا جائے جب کہ فیلڈ انسپیکشنز کو مزید سخت اور مسلسل رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ غفلت کے باعث پیش آنے والے یہ حادثات دوبارہ جنم نہ لیں۔